اللہ اور اس کے رسول ﷺ پر افتراء پردازی کرنا

ارشاد ربانی ہے: ﴿قَالَ لَهُمْ مُوْسَى وَيْلَكُمْ لَا تَفْتَرُوْا عَلَى اللَّهِ كَذِبًا فَيُسْحِكُمُ بِعَذَابٍ وَقَدْ خَابَ مَنِ افْتَرٰى﴾ (سورة طہ آیت:61)

ترجمہ: موسی (علیہ السلام) نے ان سے کہا تمہاری شامت آچکی، اللہ تعالی پر جھوٹ اور افترانہ باندھو کہ وہ تمہیں عذابوں سے ملیا میٹ کر دے، یا در کھودہ کبھی کامیاب نہ ہو گا جس نے جھوٹی بات گھڑی۔

نیز ایک دوسری جگہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فر مایا: ﴿وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ تَرَى الَّذِيْنَ كَذَّبُوْا عَلَى اللَّهِ وُجُوْهُهُم مُسْوَدَةٌ﴾ ( سوره زمر آیت: 60)

ترجمہ: اور جن لوگوں نے اللہ پر جھوٹ باندھا تو آپ دیکھیں گے کہ قیامت کے دن ان کے چہرے سیاہ ہو گئے ہوں گے۔

عن أبي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ : مَنْ كَذَبَ عَلَىَّ مُتَعَمِّدًا فَليَتَبَوَّأَ مَقعَدَهُ مِنَ النَّار . (أخرجه مسلم).

(صحیح مسلم: مقدمه، باب تغلیط الكذب على رسول الله۔)

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جو شخص مجھ پر قصدًا جھوٹ بولے دو اپنا ٹھکانا جہنم میں بنائے۔

وَعَنِ المُغِيرَة بن شُعْبَةَ رَضِيَ اللهُ عَنهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: إِنَّ كَذِبًا عَلَىَّ لَيْسَ كَكَذِبِ عَلٰى أحَدٍ، مَنْ كَذَبَ عَلَى مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَوَّاَ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ، سَمِعتُ النَّبِيَّ ﷺ يَقُولُ : مَنْ نِيْحَ عَلَيْهِ يُعَذِّبُ بِمَا نِيحَ عَلَيْهِ (أخرجه البخاري).

(صحیح بخاری کتاب الجنائز، باب ما يكره من النياحة على الميت)

مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سناء آپ فرما رہے تھے کہ میرے اوپر جھوٹ باندھنا ایسا نہیں ہے جیسے کسی اور پر جھوٹ باندھنا، پھر جو شخص مجھ پر جھوٹ باندھے دو اپنا ٹھکانا جہنم میں بنائے۔ اور یہ بھی آپ کے کو فرماتے ہوئے سنا کہ جس میت پر نوحہ و ماتم کیا گیا اسے اس کے مقدار عذاب میں گرفتار

کیا جائے گا۔

تشریح:

جھوٹ ایک بری خصلت ہے جسے شریعت نے حرام قرار دیا ہے جھوٹ کی قباحت و شناعت اس وقت اور زیادہ ہوتی ہے جب انسان اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے او پر جھوٹ بولتا ہے اور اسی طرح کسی چیز کی حلت یا حرمت یا کوئی ایسی خبر جس کے صحیح نہ ہونے کا اسے علم ہے، اللہ اور اس کے رسول کی طرف جھوٹی نسبت کر دیتیا ر ہے۔ ایسے شخص کے لئے اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے دنیا و آخرت میں درد ناک عذاب کی وعید سنائی ہے۔

فوائد:

٭ اللہ اور اس کے رسول ﷺ پر افتراء پردازی کرنا سخت حرام ہے۔

٭ جھوٹ بولنا حرام ہے اور گناہ کبیرہ میں سے ہے۔