امام مہدی رحمہ اللہ، قیامت سے پہلے واقع ہونے والی جنگیں،سونے کا پہاڑ، مکہ اور مدینہ کی ویرانی، قرآنی حروف کا مٹ جانا اور اہل ایمان کے ختم ہو جانے کا بیان

 

مسلمان اور عیسائی مل کر ایک دشمن کے خلاف جنگ لڑیں گے

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

تم لوگ رومیوں سے ایک پرامن مصالحت کرو گے ۔ اور پھر ان کے ساتھ مل کر اپنے پیچھے ایک دشمن سے جنگ کرو گے ، ان پر غالب رہو گے ، غنیمت پاؤ گے اور صحیح سلامت رہو گے ، پھر وہاں سے واپس لوٹو گے اور ایک میدان میں اترو گے جس میں ٹیلے بھی ہوں گے ۔

(ابو داؤد، كِتَابُ الْمَلَاحِمِ بَابُ مَا يُذْكَرُ مِنْ مَلَاحِمِ الرُّومِ4292)

پھر عیسائیوں اور مسلمانوں کا وہی لشکر آپس میں لڑے گا

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

پھر عیسائیوں میں سے ایک آدمی صلیب بلند کرے گا اور کہے گا صلیب غالب آ گئی ۔ تو مسلمانوں میں سے ایک آدمی کو غصہ آئے گا اور وہ اسے قتل کر ڈالے گا ۔ تو اس موقع پر رومی دھوکا کریں گے اور جنگ کے لیے جمع ہو جائیں گے

(ابو داؤد، كِتَابُ الْمَلَاحِمِ بَابُ مَا يُذْكَرُ مِنْ مَلَاحِمِ الرُّومِ4292)

اس جنگ میں عیسائی فوج کی تعداد

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

عیسائیوں کے اس لشکر میں 80 جھنڈے ہوں گے اور ہر جھنڈے کے ماتحت 12 ہزار فوج ہوگی ۔ یعنی 9 لاکھ 60 ہزار فوج سے وہ تم پر حملہ آور ہوں گے

(بخاری، كِتَابُ الجِزْيَةِ بَابُ مَا يُحْذَرُ مِنَ الغَدْرِ3176)

اور سنن ابی داؤد کی 4293 نمبر روایت میں ہے

"مسلمان جلدی سے اپنے اسلحے کی طرف اٹھیں گے اور ان سے قتال کریں گے اور اللہ انہیں شہادت سے سرفراز فرمائے گا”

عیسائیوں سے چار روزہ خونریز جنگ

عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ

قیامت نہیں آئے گی۔یہاں تک کہ نہ میراث کی تقسیم ہو گی نہ غنیمت حاصل ہونے کی خوشی پھر انھوں نے اس طرح ہاتھ سے اشارہ کیا اور اس کا رخ شام کی طرف کیا اور کہا: دشمن (غیر مسلم) اہل اسلام کے خلاف اکٹھے ہو جا ئیں گے اور اہل اسلام ان کے (مقابلے کے)لیے اکٹھے ہو جا ئیں گے۔میں نے کہا: آپ کی مراد رومیوں (عیسائیوں )سے ہے؟انھوں نے کہا: ہاں پھر کہا: تمھاری اس جنگ کے زمانے میں بہت زیادہ پلٹ پلٹ کر حملے ہوں گے۔مسلمان موت کی شرط قبول کرنے والے دستے آگے بھیجیں کے کہ وہ غلبہ حاصل کیے بغیر واپس نہیں ہوں گے (وہیں اپنی جانیں دے دیں گے۔)پھر وہ سب جنگ کریں گے۔حتیٰ کہ رات درمیان میں حائل ہو جائے گی۔یہ لو گ بھی واپس ہوجائیں گے اور وہ بھی۔دونوں (میں سےکسی) کوغلبہ حاصل نہیں ہو گا۔اور (موت کی)شرط پرجانے والے سب ختم ہو جا ئیں گے۔ پھر مسلمان موت کی شرط پر (جانے والے دوسرے)دستےکو آکے کریں گے کہ وہ غالب آئے بغیر واپس نہیں آئیں گےپھر(دونوں فریق) جنگ کریں گے۔یہاں تک کہ ان کے درمیان رات حائل ہو جائے گی ۔یہ بھی واپس ہو جا ئیں اور وہ بھی کوئی بھی غالب نہیں(آیا) ہو گااورموت کی شرط پر جانے والے ختم ہوجائیں گے۔

پھر مسلمان موت کے طلبگاروں کادستہ آگے کریں گے۔اور شام تک جنگ کریں گے، پھر یہ بھی واپس ہو جا ئیں گے اور وہ بھی کوئی بھی غالب نہیں (آیا)ہو گا اور موت کے طلبگار ختم ہو جا ئیں گے۔ جب چوتھا دن ہو گا تو باقی تمام اہل اسلام ان کے خلاف انھیں کے،اللہ تعالیٰ (جنگ کے) چکرکوان( کافروں) کے خلاف کردے گا ۔وہ سخت خونریزجنگ کریں گے۔انھوں نے یا تویہ الفاظ کہے۔اس کی مثال نہیں دیکھی جائے گی۔یہاں تک کہ پرندہ ان کے پہلوؤں سے گزرے گاوہ ان سے جونہی گزرےگامرکز جائے گا ۔(ہوابھی اتنی زہریلی ہو جا ئےگی۔)

ایک باپ کی اولاد اپنی گنتی کرے گی،جو سوتھے،تو ان میں سے ایک کے سواکوئی نہ بچا ہوگا۔(اب)وہ کس غنیمت پر خوش ہوں گے۔اور کیسا ورثہ (کن وارثوں میں)تقسیم کریں گے۔

(مسلم، كِتَابُ الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ بَابُ إِقْبَالِ الرُّومِ فِي كَثْرَةِ الْقَتْلِ عِنْدَ خُرُوجِ الدَّجَّالِ7281)

ان جنگوں میں اسلام کی مدد کے لیے اللہ تعالیٰ کچھ غیر مسلم نوجوانوں کو اسلام کی ھدایت نصیب کریں گے

حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :

إِذَا وَقَعَتْ الْمَلَاحِمُ بَعَثَ اللَّهُ بَعْثًا مِنْ الْمَوَالِي هُمْ أَكْرَمُ الْعَرَبِ فَرَسًا وَأَجْوَدُهُ سِلَاحًا يُؤَيِّدُ اللَّهُ بِهِمْ الدِّينَ

(ابن ماجہ ،كِتَابُ الْفِتَنِ بَابُ الْمَلَاحِمِ4090)

” جب جنگیں ہوں گی تو اللہ تعالی موالی(نومسلموں )کاایک لشکر کھڑا کرے گا۔ ان کے گھوڑے عرب کے بہترین گھوڑے ہوں گے اور ان کا اسلحہ سب سے عمدہ ہوگا۔ اللہ تعالی ان کے ذریعے سے دین کی مدد کرے گا’‘۔

جولوگ نسل در نسل مسلمان ہوتے ہیں ان کی آئندہ نسلوں میں اسلام سے محبت اور اس پر عمل کی کوشش کم ہوجاتی ہے اور اس کے برعکس جو غیر مسلم اسلام قبول کرتے ہیں وہ اسلام کو اچھا سمجھ کراس پر دل سے یقین رکھتے ہیں اس لیے وہ اسلام کے لیے قربانی کا جذبہ بھی زیادہ رکھتے ہیں۔

تذکرہ امام مہدی علیہ الرحمہ کا

ان میں سے بعض جنگوں میں مسلمانوں کی قیادت امام مہدی علیہ الرحمہ کریں گے اس لیے مناسب ہے کہ ان کا تذکرہ بھی یہاں کردیا جائے

امام مہدی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہم نام ہوں گے

عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:

لَا تَذْهَبُ الدُّنْيَا حَتَّى يَمْلِكَ الْعَرَبَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ بَيْتِي يُوَاطِئُ اسْمُهُ اسْمِي

(ترمذی ،أَبْوَابُ الْفِتَنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْمَهْدِيِّ2230)

‘دنیا اس وقت تک ختم نہیں ہوگی جب تک کہ میرے گھرانے کا ایک آدمی جو میرا ہم نام ہوگا عرب کا بادشاہ نہ بن جائے گا’۔

امام مہدی کے والد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے والد کے ہم نام ہوں گے

اور سنن ابی داؤد کی 4282 نمبر روایت میں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

يُوَاطِئُ اسْمُهُ اسْمِي، وَاسْمُ أَبِيهِ اسْمُ أَبِي

اس کا نام میرے نام اور اس کے باپ کا نام میرے باپ کے نام جیسا ہو گا

امام مہدی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت اور فاطمہ رضی اللہ عنہا کی اولاد سے ہوں گے

سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے

الْمَهْدِيُّ مِنْ عِتْرَتِي مِنْ وَلَدِ فَاطِمَةَ (ابو داؤد ،كِتَابُ الْمَهْدِيِّ بابُ الْمَهْدِيِّ4284)

” مہدی میری عترت یعنی فاطمہ کی اولاد سے ہو گا ۔ “

مہدی رحمہ اللہ کا حلیہ

سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا

الْمَهْدِيُّ مِنِّي, أَجْلَى الْجَبْهَةِ، أَقْنَى الْأَنْفِ (ابوداؤد ،كِتَابُ الْمَهْدِيِّ بابُ الْمَهْدِيِّ4285)

” مہدی مجھ سے ( میری نسل سے ) ہو گا اس کی پیشانی فراخ اور ناک بلند ہو گی

مسلمانوں کو ایک عادل حاکم کی ضرورت

مسلمانوں کا خلیفہ قتل یا فوت ہو جائے گا تو وہ ایک نئے حاکم کی تلاش میں ہوں گے

اللہ تعالیٰ مکہ مکرمہ میں بعض لوگوں کے دل میں مہدی کے متعلق خیال پیدا کردیں گے کہ یہ شخص امت مسلمہ کا خلیفہ ہونا چاہیے تو لوگ ان کے ہاتھ پر بیعت کر لیں گے

ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

يكونُ اختلافٌ عندَ مَوْتِ خليفَةٍ فيخرُجُ من بني هاشِمٍ فيأْتِي مكةَ فَيَسْتَخْرِجُهُ الناسُ من بيتِهِ بينَ الركنِ والمقامِ

مجمع الزوائد. الصفحة أو الرقم: 7/318. أخرجه أبو داود (4286)، وأحمد (26689) باختلاف يسير

مہدی رحمہ اللہ کی بیعت کہاں ہوگی

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

يبايَعُ لِرَجلٍ بينَ الرُّكنِ والمقامِ أخرجه أحمد (7910)، والطيالسي في ((المسند)) (2494) واللفظ له، وابن حبان (6827).

اس (مہدی) سے رکن اور مقام کے درمیان بیعت کی جائے گی

مہدی رحمہ اللہ کے امور حکومت صرف ایک رات میں طے ہو جائیں گے

حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :

الْمَهْدِيُّ مِنَّا أَهْلَ الْبَيْتِ يُصْلِحُهُ اللَّهُ فِي لَيْلَةٍ (ابن ماجہ ،كِتَابُ الْفِتَنِ بَابُ خُرُوجِ الْمَهْدِيِّ4085)

"مہدی ہم میں سے ، یعنی اہل بیت میں سے ہے ۔ اللہ اسے ایک رات میں درست فرمائے گا” ۔

مہدی رحمہ اللہ اور ان کے ساتھیوں کا تعاقب کرنے والا لشکر زمین میں دھنسا دیا جائے گا

ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا:

"ایک قوم اس گھر۔۔۔یعنی کعبہ۔۔۔میں پناہ لے گی(یہ امام مہدی اور ان کے ساتھی ہوں گے) ان کے پاس نہ اپنا دفاع کرنے کےلیے کوئی ذریعہ ہوگا،نہ عدوی قوت ہوگی اور نہ سامان جنگ ہی ہوگا ان کی طرف ایک لشکر حملہ آور ہوگا جب وہ لوگ زمین کے بنجر ہموارحصے میں ہوں گے تو ان کو زمین میں دھنسا دیا جائے گا۔”

میں نے عرض کی:اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !جو مجبور ان کے ساتھ(شامل) ہوگا اس کا کیا بنے گا؟

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

"اسے بھی ان کے ساتھ دھنسا دیا جائے گاالبتہ قیامت کے دن اس کو اس کی نیت کے مطابق اٹھایا جائے گا۔”

(مسلم، كِتَابُ الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ بَابُ الْخَسْفِ بِالْجَيْشِ الَّذِي يَؤُمُّ الْبَيْتَ7240)

ان میں سے ایک علیحدہ رہ جانے والے شخص کےسوا(باقی سب مر جائیں گے) جو ان کے بارے میں خبر دے گا اور کوئی(زندہ) باقی نہیں بچے گا۔”

(مسلم، كِتَابُ الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ بَابُ الْخَسْفِ بِالْجَيْشِ الَّذِي يَؤُمُّ الْبَيْتَ7242)

مہدی، سبھی مسلمانوں کے حکمران ہوں گے

زمین میں دھنسائے جانے کے اس واقعہ کی خبر پوری دنیا میں پھیل جائے گی جس کی وجہ سے لوگوں کے دلوں میں مہدی رحمہ اللہ کی عظمت بیٹھ جائے گی پھر سب لوگ مہدی کو اپنا متفق علیہ خلیفہ تسلیم کر لیں گے

عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:

لَا تَذْهَبُ الدُّنْيَا حَتَّى يَمْلِكَ الْعَرَبَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ بَيْتِي يُوَاطِئُ اسْمُهُ اسْمِي (ترمذی ،أَبْوَابُ الْفِتَنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْمَهْدِيِّ2230)

‘دنیا اس وقت تک ختم نہیں ہوگی جب تک کہ میرے گھرانے کا ایک آدمی جو میرا ہم نام ہوگا عرب کا بادشاہ نہ بن جائے گا’۔

یہاں عرب سے مراد سبھی مسلمانوں کا بادشاہ ہے کیونکہ دوسری روایت میں یہی بات عرب کی قید کے بغیر موجود ہے

عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:

يَلِي رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ بَيْتِي يُوَاطِئُ اسْمُهُ اسْمِي (ترمذی ،أَبْوَابُ الْفِتَنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺبَاب مَا جَاءَ فِي الْمَهْدِيِّ2231)

میرے گھرانے کا ایک آدمی جو میرا ہم نام ہوگا حکومت کرے گا’۔

مھدی دنیا میں عدل و انصاف قائم کریں گے

سیدنا علی ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا

لَوْ لَمْ يَبْقَ مِنَ الدَّهْرِ إِلَّا يَوْمٌ, لَبَعَثَ اللَّهُ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ بَيْتِي، يَمْلَؤُهَا عَدْلًا كَمَا مُلِئَتْ جَوْرًا (ابوداؤد ،كِتَابُ الْمَهْدِيِّ بابُ الْمَهْدِيِّ4283)

” اگر اس زمانے سے ایک دن بھی باقی ہوا تو اللہ تعالیٰ میرے اہل بیت سے ایک آدمی کو اٹھائے گا جو اسے عدل سے بھر دے گا جیسے کہ ظلم سے بھری ہو گی ۔“

مہدی رحمہ اللہ کی حکومت کا دورانیہ

سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا

يَمْلَأُ الْأَرْضَ قِسْطًا وَعَدْلًا كَمَا مُلِئَتْ جَوْرًا وَظُلْمًا, يَمْلِكُ سَبْعَ سِنِينَ.

(ابوداؤد ،كِتَابُ الْمَهْدِيِّ بابُ الْمَهْدِيِّ4285)

” زمین کو عدل و انصاف سے بھر دے گا جیسے کہ ظلم و زیادتی سے بھری ہو گی اور سات سال تک حکومت کرے گا ۔ “

مہدی رحمہ اللہ کے دور حکومت میں خوشحالی اور آسودگی

حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے، نبی ﷺ نے فرمایا :

يَكُونُ فِي أُمَّتِي الْمَهْدِيُّ إِنْ قُصِرَ فَسَبْعٌ وَإِلَّا فَتِسْعٌ فَتَنْعَمُ فِيهِ أُمَّتِي نِعْمَةً لَمْ يَنْعَمُوا مِثْلَهَا قَطُّ تُؤْتَى أُكُلَهَا وَلَا تَدَّخِرُ مِنْهُمْ شَيْئًا وَالْمَالُ يَوْمَئِذٍ كُدُوسٌ فَيَقُومُ الرَّجُلُ فَيَقُولُ يَا مَهْدِيُّ أَعْطِنِي فَيَقُولُ خُذْ

(ابن ماجہ ،كِتَابُ الْفِتَنِ بَابُ خُرُوجِ الْمَهْدِيِّ4083)

” میری امت میں مہدی ہوگا۔ اگر (اس کی امت )کم ہوئی تو سات سال ہوگی ورنہ نو سال ۔ اس (کے دور حکومت) میں میری امت کو ایسی خوشیاں ملیں گی جیسی کبھی نہیں ملی تھیں ۔ (زمین کو)اس کے میوے ملیں گے ۔ ا ور وہ ان (میووں )میں سے کچھ بھی بچا کر نہیں رکھے گی (پوری پیداوار دے گی۔) ان دنوں مال کے انبار ہونگے ۔ آدمی اٹھ کرکہے گا:اے مہید! مجھے دیجئے اور مہدی کہے گا :لےلے”_

حضرت ابوسعید اور حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، دونوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

يَكُونُ فِي آخِرِ الزَّمَانِ خَلِيفَةٌ يَقْسِمُ الْمَالَ وَلَا يَعُدُّهُ (مسلم، كِتَابُ الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ7318)

"آخری زمانے میں ایک خلیفہ ہو گا جو مال تقسیم کرے گااور اس کو شمار نہیں کرے گا۔”

مہدی رحمہ اللہ کی قیادت میں مسلمانوں اور عیسائیوں کے درمیان خونریز جنگ ہوگی

ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

"قیامت قائم نہیں ہو گی ،یہاں تک کہ رومی (عیسائی) اعماق یا دابق میں اتریں گے۔

(یہ تاریخی بستی شام کے شہر حلب کی ایک جانب واقع ہے یہاں سے موجودہ ترکی صرف دس کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے)

ان کے ساتھ مقابلے کے لیے (دمشق )شہر سے(یامدینہ سے) اس وقت روئے زمین کے بہترین لوگوں کا ایک لشکر روانہ ہو گا

جب وہ (دشمن کے سامنے) صف آراءہوں گے تو رومی (عیسائی )کہیں گے تم ہمارے اور ان لوگوں کے درمیان سے ہٹ جاؤ جنھوں نے ہمارے لوگوں کو قیدی بنایا ہوا ہے ہم ان سے لڑیں گے تو مسلمان کہیں گے۔اللہ کی قسم!نہیں ہم تمھارے اور اپنے بھائیوں کے درمیان سے نہیں ہٹیں گے۔ چنانچہ وہ ان (عیسائیوں )سے جنگ کریں گے۔ان(مسلمانوں )میں سے ایک تہائی شکست تسلیم کر لیں گے اللہ ان کی توبہ کبھی قبول نہیں فرمائے گا اور ایک تہائی قتل کر دیے جائیں گے۔وہ اللہ کے نزدیک افضل ترین شہداء ہوں گے

اور ایک تہائی فتح حاصل کریں گے ۔وہ کبھی فتنے میں مبتلا نہیں ہوں گے۔(ہمیشہ ثابت قدم رہیں گے)اور قسطنطنیہ کو(دوبارہ) فتح کریں گے ۔(پھر) جب وہ غنیمتیں تقسیم کر رہے ہوں گے اور اپنے ہتھیار انھوں نے زیتون کے درختوں سے لٹکائے ہوئے ہوں گے تو شیطان ان کے درمیان چیخ کر اعلان کرے گا۔ مسیح(دجال)تمھارےپیچھے تمھارے گھر والوں تک پہنچ چکا ہے وہ نکل پڑیں گے مگر یہ جھوٹ ہو گا۔جب وہ شام(دمشق )پہنچیں گے۔تووہ نمودار ہو جا ئے گا

(مسلم، كِتَابُ الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ بَابٌ فِي فَتْحِ قُسْطَنْطِينِيَّةَ، وَخُرُوجِ الدَّجَّالِ وَنُزُولِ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ7278)

مہدی کی قیادت میں خشکی اور سمندر کے بیچ واقع ایک شہر کی فتح

حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

"تم نے ایسے شہر کے بارے میں سنا ہے جس کی ایک جانب خشکی میں ہے اور دوسری جانب سمندر میں ہے؟”انھوں(صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین ) نے عرض کی ،جی ہاں،اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ اس کے خلاف بنو اسحاق میں سے ستر ہزار لوگ جہاد کریں گے،وہاں پہنچ کر وہ اتریں گے تو ہتھیاروں سے جنگ کریں گے نہ تیر اندازی کریں گے،وہ کہیں گے،لاالٰہ الا اللہ واللہ اکبر،تو اس(شہر) کی ایک جانب گرجائےگی۔”

ثور نے کہا:میں ہی جانتا ہوں کہ انھوں(ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے وہی(کنارہ) کیا(آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”جو سمندر میں ہے،پھر وہ دوسری بار لاالٰہ الا اللہ واللہ اکبر کہیں گے تو اس(شہر) کا دوسرا کنارابھی گرجائے گا،پھر وہ تیسری بار لاالٰہ الا اللہ واللہ اکبر کہیں گے تو ان کے لیے راستہ کھل جائے گا اور وہ اس(شہر) میں داخل ہوجائیں گے اور غنائم حاصل کریں گے۔جب وہ مال غنیمت تقسیم کررہے ہوں گے تو ایک چیختی ہوئی آواز آئے گی جو کہےگی :دجال نمودار ہوگیا۔چنانچہ وہ(مسلمان) ہر چیز چھوڑدیں گے اور واپس پلٹ پڑیں گے۔”

(مسلم، كِتَابُ الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ بَابُ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَمُرَّ الرَّجُلُ بِقَبْرِ الرَّجُلِ، فَيَتَمَنَّى أَنْ يَكُونَ مَكَانَ الْمَيِّتِ مِنَ الْبَلَاءِ7333)

مہدی اور عیسیٰ علیہ السلام

ایک دن امام مہدی رحمہ اللہ صبح فجر کی نماز پڑھانے کے لیے آگے امامت والی جگہ پر کھڑے ہوں گے کہ اسی دوران عیسیٰ علیہ السلام مینار پر نازل ہوں گے تو امام مہدی رحمہ اللہ پیچھے ہٹ کر عیسیٰ علیہ السلام کو نماز پڑھانے کی درخواست کریں گے

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

وَإِمَامُهُمْ رَجُلٌ صَالِحٌ فَبَيْنَمَا إِمَامُهُمْ قَدْ تَقَدَّمَ يُصَلِّي بِهِمْ الصُّبْحَ إِذْ نَزَلَ عَلَيْهِمْ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ الصُّبْحَ

(ابن ماجہ ،كِتَابُ الْفِتَنِ بَابُ فِتْنَةِ الدَّجَالِ، وَخُرُوجِ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ، وَخُرُوجِ يَأْجُوجَ، وَمَأْجُوجَ4077)

ان کاامام ایک نیک آدمی ہوگا۔ ان کاامام انھیں صبح کی نماز پڑھانے کے لئےآگے بڑھے گا کہ اچانک اسی صبح حضرت عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام (زمین پر)اتر آئیں گے ۔

عیسی علیہ السلام، مہدی رحمہ اللہ کی امامت میں نماز پڑھیں گے

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

«كَيْفَ أَنْتُمْ إِذَا نَزَلَ ابْنُ مَرْيَمَ فِيكُمْ وَإِمَامُكُمْ مِنْكُمْ؟»

(مسلم، كِتَابُ الْإِيمَانِ بَابُ نُزُولِ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ حَاكِمًا بِشَرِيعَةِ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ392)

’’اس وقت تم کیسے (عمدہ حال میں ) ہو گےجب مریم کےبیٹے (عیسیٰ علیہ السلام ) تم میں اتریں گے اور تمہارا امام تم میں سے ہو گا؟‘‘ (اترنے کےبعد پہلی نماز مقتدی کی حیثیت سے پڑھ کر امت محمدیہ میں شامل ہو جائیں گے ۔)

جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا:

’’ پھر عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام اتریں گے تو اس طائفہ (گروہ) کا امیر کہے گا:

تَعَالَ صَلِّ لَنَا

آئیں ہمیں نماز پڑھائیں

اس پر عیسیٰ علیہ السلام جواب دیں گے :

لَا، إِنَّ بَعْضَكُمْ عَلَى بَعْضٍ أُمَرَاءُ تَكْرِمَةَ اللهِ هَذِهِ الْأُمَّةَ

نہیں ، اللہ کی طرف سے اس امت کو بخشی گئی عزت و شرف کی بنا پر تم ہی ایک دوسرے پر امیر ہو ۔ ‘‘

سنن ابن ماجہ میں ہے

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

فَرَجَعَ ذَلِكَ الْإِمَامُ يَنْكُصُ يَمْشِي الْقَهْقَرَى لِيَتَقَدَّمَ عِيسَى يُصَلِّي بِالنَّاسِ فَيَضَعُ عِيسَى يَدَهُ بَيْنَ كَتِفَيْهِ ثُمَّ يَقُولُ لَهُ تَقَدَّمْ فَصَلِّ فَإِنَّهَا لَكَ أُقِيمَتْ فَيُصَلِّي بِهِمْ إِمَامُهُمْ

(ابن ماجہ ،كِتَابُ الْفِتَنِ بَابُ فِتْنَةِ الدَّجَالِ، وَخُرُوجِ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ، وَخُرُوجِ يَأْجُوجَ، وَمَأْجُوجَ4077)

ان کاامام الٹے پاؤں پیچھے ہٹے گاتاکہ عیسیٰ علیہ السلام لوگوں کو نماز پڑھائیں لیکن حضرت عیسیٰ علیہ السلام اس کے کندھوں کے درمیان (کمر پر)ہاتھ رکھ کر اسے فرمائیں گے :آپ ہی آگے بڑھ کر نماز پڑھائیں کیونکہ اقامت آپ کے لئے کہی گئی ہے،چنانچہ ان کاامام انھیں نماز پڑھائے گا۔

مہدی رحمہ اللہ، عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھ مل کر دجال کے خلاف لڑیں گے

نماز سے فارغ ہو کر عیسیٰ علیہ السلام اور مہدی رحمہ اللہ اپنے لشکر سمیت دجال کے خلاف جہاد کے لیے نکل پڑیں گے

اور اس لشکر کی فضیلت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان سے معلوم ہوتی ہے

رسول اللہﷺ کے غلام حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:

عِصَابَتَانِ مِنْ أُمَّتِي أَحْرَزَهُمَا اللَّهُ مِنْ النَّارِ عِصَابَةٌ تَغْزُو الْهِنْدَ وَعِصَابَةٌ تَكُونُ مَعَ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ عَلَيْهِمَا السَّلَام

(نسائی ،كِتَابُ الْجِهَادِ غَزْوَةُ الْهِنْدِ3177)

’’میری امت میں سے دوجماعتوں کو اللہ تعالیٰ نے آگ سے آزاد فرمایا ہے: ایک وہ جماعت جو ہندوستان پر حملہ کرے گی اور دوسری وہ جماعت جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھ (مل کردجال کے مقابلے میں صف آرا) ہوگی۔‘‘

مہدی رحمہ اللہ کے بارے غیر درست روایات

01.حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا:

میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ فرمارہے تھے:

” ہم عبدالمطلب کی اولاد اہل جنت کے سردار ہیں :میں (نبی ﷺ) حمزہ ، علی، جعفر ، حسن حسین اور مہدی”

(ابن ماجہ ،كِتَابُ الْفِتَنِ بَابُ خُرُوجِ الْمَهْدِيِّ4087 موضوع)

یہ روایت موضوع ہے

02. حضرت عبداللہ بن حارث بن جزء زبیدی ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :

‘‘مشرق سے کچھ لوگ ظاہر ہوںگے جو مہدی کے لئے، یعنی اس کی حکومت کے لئے زمین ہموار کریں گے’’۔

(ابن ماجہ ،كِتَابُ الْفِتَنِ بَابُ خُرُوجِ الْمَهْدِيِّ4088 موضوع)

یہ روایت موضوع ہے

03.ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:

تَخْرُجُ مِنْ خُرَاسَانَ رَايَاتٌ سُودٌ لَا يَرُدُّهَا شَيْءٌ حَتَّى تُنْصَبَ بِإِيلِيَاءَ

(ترمذی ،أَبْوَابُ الْفِتَنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ فی العمل فی الفتن وارض الفتن وعلامۃ الفتن2269 ضعيف)

‘ خراسان سے کالے جھنڈے نکلیں گے، ان جھنڈوں کوکوئی چیزپھیرنہیں سکے گی یہاں تک کہ (فلسطین کے شہر) ایلیاء میں یہ نصب کیے جائیں گے’۔

اس وقت امام مہدی علیہ الرحمہ کا سامرا کے غار میں پوشیدہ ہونا

ان کے پاس ذوالفقار حیدری کا ہونا

اصل قرآن پاک اس کے پاس ہونا

وغیرہ

یہ سب باتیں بے بنیاد ہیں

قیامت کے قریب زمین اپنے اپنے خزانے نکال دے گی

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روا یت ہے انھوں نے کہا:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا :

تَقِيءُ الْأَرْضُ أَفْلَاذَ كَبِدِهَا أَمْثَالَ الْأُسْطُوَانِ مِنْ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ فَيَجِيءُ الْقَاتِلُ فَيَقُولُ فِي هَذَا قَتَلْتُ وَيَجِيءُ الْقَاطِعُ فَيَقُولُ فِي هَذَا قَطَعْتُ رَحِمِي وَيَجِيءُ السَّارِقُ فَيَقُولُ فِي هَذَا قُطِعَتْ يَدِي ثُمَّ يَدَعُونَهُ فَلَا يَأْخُذُونَ مِنْهُ شَيْئًا

(مسلم كِتَابُ الزَّكَاةِ بَابُ التَّرْغِيبِ فِي الصَّدَقَةِ قَبْلَ أَنْ لَا يُوجَدَ مَنْ يَقْبَلُهَا2341)

” زمین اپنے جگر کے ٹکڑے سونے اور چا ندی کے ستونوں کی صورت میں اگل دے گی تو قاتل آئے گا اور کہے گا کیا اس کی خا طر میں قتل کیا تھا ؟رشتہ داری تو ڑنے والا آکر کہے گا :کیا اس کے سبب میں نے قطع رحمی کی تھی ؟ چور آکر کہے گا : کیا اس کے سبب میرا ہا تھ کا ٹا گیا تھا ؟پھر وہ اس مال کو چھوڑ دیں گے ۔اور اس میں سے کچھ نہیں لیں گے ۔

دریائے فرات میں سونے کا ایک پہاڑ نکلے گا

ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَحْسِرَ الْفُرَاتُ عَنْ جَبَلٍ مِنْ ذَهَبٍ

(مسلم، كِتَابُ الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ بَابُ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَحْسِرَ الْفُرَاتُ عَنْ جَبَلٍ مِنْ ذَهَبٍ7272)

"قیامت نہیں آئے گی۔ یہاں تک کہ دریائے فرات سونے کے ایک پہاڑ کو ظاہر کرے گا۔”

*نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے سونا لینے سے منع کیا ہے *

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

فَمَنْ حَضَرَهُ فَلَا يَأْخُذْ مِنْهُ شَيْئًا

(مسلم، كِتَابُ الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ بَابُ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَحْسِرَ الْفُرَاتُ عَنْ جَبَلٍ مِنْ ذَهَبٍ7274)

"جو شخص وہاں موجودہو تو وہ اس میں سے کچھ بھی نہ لے۔”

اس پہاڑ کی وجہ سے خونریز جنگ ہوگی

ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:

"(وہ و قت)قریب ہے کہ دریائےفرات سونے کے ایک پہاڑ کو ظاہر کرے گا۔جب لوگ اس کے بارے میں سنیں گے تو اس کی طرف چل نکلیں گے۔ جو لوگ اس (پہاڑ )کے قریب ہوں گےوہ کہیں گے۔اگر ہم نے(دوسرے )لوگوں کو اس میں سے(سونا)لےجانے کی اجازت دے دی تو وہ سب کا سب لے جائیں گے کہا: وہ اس پر جنگ آزماہوں گے تو ہر سو میں سے ننانوے قتل ہو جائیں گے۔

(مسلم، كِتَابُ الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ بَابُ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَحْسِرَ الْفُرَاتُ عَنْ جَبَلٍ مِنْ ذَهَبٍ7276)

اور فرمایا

وَيَقُولُ كُلُّ رَجُلٍ مِنْهُمْ لَعَلِّي أَكُونُ أَنَا الَّذِي أَنْجُو

(مسلم، كِتَابُ الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ بَابُ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَحْسِرَ الْفُرَاتُ عَنْ جَبَلٍ مِنْ ذَهَبٍ7272)

اور ان (لڑنے والوں ) میں سے ہر کوئی کہے گا۔ شاید میں ہی بچ جاؤں گا۔(اور سارے سونے کا مالک بن جاؤں گا۔)

قرب قیامت سب ایمان والے ختم ہو جائیں گے

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :

’’ بے شک اللہ تعالیٰ یمن سے ایک ہوا بھیجے گا جو ریشم سےزیادہ نرم ہو گی اور کسی ایسے شخص کو نہ چھوڑے گی جس کے دل میں ( ابو علقمہ نے کہا: ایک دانے کے برابر اور عبد العزیز نے کہا : ایک ذرے کے برابر بھی ) ایمان ہو گا مگر اس کی روح قبض کر لے گی ۔ ‘‘

(مسلم، كِتَابُ الْإِيمَانِ بَابٌ فِي الرِّيحِ الَّتِي تَكُونُ قُرْبَ الْقِيَامَةِ، تَقْبِضُ مَنْ فِي قَلْبِهِ شَيْءٌ مِنَ الْإِيمَانِ312)

درندوں جیسی عقلیں رکھنے والے بد ترین لوگ باقی رہ جائیں گے

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

فَيَبْقَى شِرَارُ النَّاسِ فِي خِفَّةِ الطَّيْرِ وَأَحْلَامِ السِّبَاعِ لَا يَعْرِفُونَ مَعْرُوفًا وَلَا يُنْكِرُونَ مُنْكَرًا فَيَتَمَثَّلُ لَهُمْ الشَّيْطَانُ فَيَقُولُ أَلَا تَسْتَجِيبُونَ فَيَقُولُونَ فَمَا تَأْمُرُنَا فَيَأْمُرُهُمْ بِعِبَادَةِ الْأَوْثَانِ وَهُمْ فِي ذَلِكَ دَارٌّ رِزْقُهُمْ حَسَنٌ عَيْشُهُمْ

(مسلم، كِتَابُ الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ7381)

"پھر پرندوں جیسا ہلکا پن اور درندوں جیسی عقلیں رکھنے والے بد ترین لوگ باقی رہ جائیں گے۔نہ اچھائی کو اچھا سمجھیں گے نہ برائی کو برا جانیں گے۔شیطان کوئی شکل اختیار کر کے ان کے پاس آئے گا اور کہے گا :”کیا تم میری بات پر عمل نہیں کروگے؟وہ کہیں گے۔تو ہمیں کیا حکم دیتا ہے۔؟وہ انھیں بت پوجنے کا حکم دے گا وہ اسی حالت میں رہیں گے ان کا رزق اترتا ہوگا ان کی معیشت بہت اچھی ہو گی”

عبداللہ(بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

لَا تَقُومُ السَّاعَةُ إِلَّا عَلَى شِرَارِ النَّاسِ

(مسلم، كِتَابُ الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ بَابُ قُرْبِ السَّاعَةِ7402)

"قیامت صرف بدترین لوگوں پرہی قائم ہوگی۔”

حج بیت اللہ رک جائے گا

ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

” لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى لَا يُحَجَّ الْبَيْتُ "

(صحيح البخاري | كِتَابُ الْحَجِّ | بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى : جَعَلَ اللَّهُ الْكَعْبَةَ الْبَيْتَ الْحَرَامَ قِيَامًا لِلنَّاسِ1593)

قیامت قائم نہیں ہو گی یہاں تک کہ بیت اللہ کا حج رک جائے گا

کعبہ کو ایک حبشی گرائے گا

علاماتِ قیامت بیان کرتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

[ يُخَرِّبُ الْكَعْبَةَ ذُو السُّوَيْقَتَيْنِ مِنَ الْحَبَشَةِ ] [ بخاري، الحج، باب قول اللّٰہ تعالٰی : «جعل اللّٰہ الکعبۃ…» : ۱۵۹۱ ]

’’(قیامت کے قریب) ایک پتلی پنڈلیوں والا حبشی بیت اللہ کو گرا دے گا۔‘‘

مزید فرمایا :

[كَأَنِّيْ بِهِ أَسْوَدَ أَفْحَجَ يَقْلُعُهَا حَجَرًا حَجَرًا ] [ بخاري، الحج، باب ھدم الکعبۃ : ۱۵۹۵ ]

’’گویا میں وہ دیکھ رہا ہوں، کالا ٹیڑھے پاؤں والا ہے، اسے ایک ایک پتھر کر کے اکھیڑ رہا ہے۔‘‘

جب تک کعبہ قائم ہے تب تک قیامت نہیں آئے گی

کیونکہ قیامت کے قریب جب وہ حبشی کعبۃ اللہ کو گرا دے گا تو اس کے بعد بہت جلد قیامت آ جائے گی

اس کی دلیل قرآن میں بھی ہے

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں

جَعَلَ اللَّهُ الْكَعْبَةَ الْبَيْتَ الْحَرَامَ قِيَامًا لِلنَّاسِ (المائدہ آیت 97)

اللہ نے کعبہ کو، جو حرمت والا گھر ہے، لوگوں کے قیام کا باعث بنایا ہے

قِیَاماً للنَّاسِ کا مطلب

اس آیت میں قِیَاماً للنَّاسِ کی وضاحت کرتے ہوئے مفسر قرآن عبدالرحمن کیلانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں

"الناس سے مراد اس دور کے اور اس سے پہلے اور پچھلے قیامت تک کے سب لوگ مراد لیے جائیں۔تو اس صورت میں معنیٰ یہ ہوگا کہ کعبہ کا وجود کل عالم کے قیام اور بقا کا باعث ہے اور دنیا کا وجود اسی وقت تک ہے جب تک خانہ کعبہ اور اس کا احترام کرنے والی مخلوق موجود ہے۔ جب اللہ کو یہ منظور ہوگا کہ یہ کارخانہ عالم ختم کردیا جائے تو اس وقت بیت اللہ کو اٹھا لیا جائے گا جیسا کہ سب سے پہلے اس زمین پر یہ مکان بنایا گیا تھا”

مدینہ منورہ ویران ہو کر وحشی جانوروں سے بھر جائے گا

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگ مدینہ کو بہتر حالت میں چھوڑ جاؤ گے پھر وہ ایسا اجاڑ ہو جائے گا کہ پھر وہاں وحشی جانور، درند اور پرند بسنے لگیں گے اور آخر میں جن کا حشر ہوگا وہ مزینہ کے دو چرواہے ہوں گے جو اپنی بھیڑ بکریوں کو آوازیں دیتے ہوئے مدینہ آئیں گے تو وہ مدینہ کو وحشی جانوروں سے بھرا ہوا پائیں گےآخر ثنیۃ الوداع تک جب پہنچیں گے تو اپنے منہ کے بل گر پڑیں گے۔

(بخاری، كِتَابُ فَضَائِلِ المَدِينَةِ بَابُ مَنْ رَغِبَ عَنِ المَدِينَةِ1874)

مؤطا امام مالک (رحمہ اللہ) میں ہے

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

لَتُتْرَكَنَّ الْمَدِينَةُ عَلَى أَحْسَنِ مَا كَانَتْ، حَتَّى يَدْخُلَ الْكَلْبُ أَوِ الذِّئْبُ، فَيُغَذِّي عَلَى بَعْضِ سَوَارِي الْمَسْجِدِ، أَوْ عَلَى الْمِنْبَرِ ". فَقَالُوا : يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَلِمَنْ تَكُونُ الثِّمَارُ ذَلِكَ الزَّمَانَ ؟ قَالَ : ” لِلْعَوَافِي ؛ الطَّيْرِ، وَالسِّبَاعِ ".

(موطأ مالك | كِتَابٌ : الْجَامِعُ | مَا جَاءَ فِي سُكْنَى الْمَدِينَةِ وَالْخُرُوجِ مِنْهَا2597)

تم لوگ مدینہ کو بہتر حالت میں چھوڑ جاؤ گے یہاں تک کہ بھیڑیا آئے گا اور مسجد کے ستونوں پر یا منبر پر پیشاپ کرے گا لوگوں نے کہا :تو اس کے پھل کس کے لیے ہوں گے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

"مردار خور پرندوں اور درندوں کے لیے”

اور ابن حبان کی 6776 نمبر روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

آخر قرية في الإسلام خرابا المدينة

"اسلام میں سب سے آخر میں ویران ہونے والی بستی مدینہ ہے”

قرآن کی آیات و حروف اٹھا لیے جائیں گے

حضرت حذیفہ بن یمان ؓ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

اسلام اس طرح محو ہو جائے گا جس طرح کپڑے کے نقوش مٹ جاتے ہیں حتی کہ لوگوں کو یہ بھی معلوم نہیں رہے گا کہ روزے کیا ہوتے ہیں یا نماز یا قربانی یا صدقہ کیا ہوتا ہے۔ اللہ کی کتاب کو ایک ہی رات میں اٹھا لیا جائے گا اور زمین میں اس کی ایک آیت بھی نہیں رہے گی۔ لوگوں میں کچھ بوڑھے مرد اور عورتیں رہ جائیں گی جو کہیں گی: ہم نے اپنے بزرگوں کو لا اله الا الله کہتے دیکھا تھا، ہم بھی کہتے ہیں۔

(حضرت حذیفہ ؓ کے ایک شاگرد) حضرت صلہ بن زفر ؓ نے کہا: انہیں لا اله الا الله سے کیا فائدہ ہو گا جب انہیں نماز، روزے، قربانی اور صدقے کا بھی علم نہیں ہو گا؟ حضرت حذیفہ ؓ نے ان سے منہ پھیر لیا۔ انہوں نے تین بار یہ سوال کیا اور ہر دفعہ حضرت حذیفہ ؓ نے ان سے منہ پھیرتے رہے۔ تیسری بار ان کی طرف متوجہ ہو کر تین بار فرمایا: اے صلہ! (اس دور میں) یہی انہیں جہنم سے بچا لے گا۔

(ابن ماجہ ،كِتَابُ الْفِتَنِ بَابُ ذَهَابِ الْقُرْآنِ وَالْعِلْمِ4049 صحیح)

کوئی، اللہ اللہ کہنے والا بھی باقی نہیں رہے گا

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

” لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى لَا يُقَالَ فِي الْأَرْضِ: اللهُ، اللهُ "

(مسلم، كِتَابُ الْإِيمَانِ بَابُ ذَهَابِ الْإِيمَانِ آخَرِ الزَّمَانِ375)

’’ قیامت قائم نہیں ہو گی یہاں تک کہ ( وہ وقت آجائے گا جب) زمین میں اللہ اللہ نہیں کہا جارہا ہو گا۔‘‘

انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

” لَا تَقُومُ السَّاعَةُ عَلَى أَحَدٍ يَقُولُ: اللهُ، اللهُ "

(مسلم، كِتَابُ الْإِيمَانِ بَابُ ذَهَابِ الْإِيمَانِ آخَرِ الزَّمَانِ376)

’’ کسی ایسے شخص پر قیامت قائم نہ ہو گی جو اللہ اللہ کہتا ہو گا ۔ ‘‘