توبہ واستغفار

، فوائد وثمرات… (بہترین خطاکار کون؟، گناہوں کے بوجھ کا احساس، مؤمنین کو توبہ کرنے کا حکم، توبہ کرنا انبیاء کا شیوہ، وسعت رحمتِ الٰہی، قبولیت توبہ کی شرائط، ثمرات توبہ واستغفار)

بہترین خطا کار ؟ توبہ، رجوع، صدقِ دل معافی مانگنے والا، انس: «كل بني آدم خطاء وخير الخطائين التوابون» صحیح الترمذي

گناہوں کے بوجھ کا احساس! ابن مسعود: إن المؤمن يرىٰ ذنوبه كأنّه قاعد تحت جبل يخاف أن يقع عليه، وإن الفاجر يرىٰ ذنوبه كذُباب مرّ علىٰ أنفه فقال به هٰكذا. البخاري … آج لوگ شرک وبدعات میں مبتلا ہیں لیکن انہیں اسکی کوئی پرواہ نہیں أنس: إنكم لتعملون أعمالا هي أدقّ في أعينكم من الشعر، إن كنا لنعدها علىٰ عهد النبيﷺ من الموبقات. بخاري

دورِ نبوی میں توبہ کی تڑپ:

01. جہینہ قبیلے کی عورت نے زنا کیا تو آپ کی خدمت میں آ کر کہا کہ میں اللہ کی حد کو پامال کیا ہے، مجھ پر اللہ کی حد قائم کریں۔ آپ نے اس کے سرپرست کو بلا کر فرمایا: «أحسن إليها، فإذا وضعتْ فأتني بها»، ایسا ہی ہوا، پھر اسے رجم کر کے جنازہ پڑھایا تو عمر نے اعتراض کیا کہ آپنے زنا کرنے والی پر جنازہ پڑھایا تو فرمایا: «لقد تابت توبة لو قسمت بين سبعين من أهل المدينة لوَسِعَتهم، وهل وجدتَّ توبة أفضل من أن جادت بنفسها لله تعالىٰ» … مسلم

02. قصة ماعز بن مالك الأسلمى: يا رسول الله طهّرني، قال: «ويحك ارجع فاستغفر الله وتب إليه» … «فيم أطهّرك؟» قال: عن الزنا … دماغی توازن ٹھیک ہے؟، شراب تو نہیں پی ہوئی؟ کیا واقعتاً زنا کیا ہے؟ پھر انہیں رجم کیا گیا۔ لوگوں میں دو رائے:

01. ماعز ہلاک ہوگیا اسے گناہوں نے گھیر لیا۔

02. ماعز سے اچھی توبہ کسی کی نہیں ہو سکتی۔ تین دن بعد مجلس میں آکر نبی نے فرمایا: «استغفروا لماعز بن مالك … لقد تاب توبة لو قسمت بين أمة لوسعتهم» … والمرأة الغامدية الحبلىٰ من ماعز: يا رسول الله طهرني، قال: «ويحك ارجعي فاستغفري الله وتوبي إليه» کیا آپ مجھے ماعز کی طرح لوٹانا چاہتے ہیں؟ پوچھا: تمہارا اس سے کیا تعلق؟ کہا: میں اسی سے حاملہ ہوں۔فرمایا: اچھا تم ہو، ابھی تک حتیٰ کہ تم بچے کو جنم دو، انصاری نے اس کی کفالت لی اور آکر نبی کو بتایا کہ اس نے بچے کو جنم دیا ہے۔ فرمایا: ابھی اسے رجم نہیں کرتے کہ اس کے بچے کو اس طرح چھوڑ دیں کہ اسے کوئی دودھ پلانے والا نہ ہو۔ ایک انصاری نے کہا کہ اس کی رضاعت میرے ذمے۔ نبی نے سینے تک کھدائی کرکے اسے رجم کرنے کا حکم دیا ، خالد بن ولید نے سر پر پتھر مارا تو خون کے چھینٹے ان کے چہرے پر پر بھی آلگے ، برا بھلا کہا جسے نبی نے سن کر فرمایا: «مهلا يا خالد! فوالذي نفسي بيده لقد تابت توبة لو تَابَهَا صاحب مكس لغُفر له » جنازه پڑھا کر دفنا دیا… مسلم ﴿ وأقم الصلوة … إن الحسنات يذهبن السيئات ﴾

توبہ و استغفار کا حکم: نبی کو: ﴿ واستغفر الله إن الله كان غفور رحيما ﴾، مؤمنوں کو: ﴿ وتوبوا إلى الله جميعا أيها المؤمنون لعلكم تفلحون ﴾، ﴿ يأيها الذين ءامنوا توبوا إلى الله توبة نصوحا عسى ربكم أن يكفر عنكم سيئاتكم ويدخلكم جنت تجري من تحتها الأنهر يوم لا يخزي الله النبي والذين ءامنوا معه نورهم يسعى بين أيديهم وبأيمانهم يقول ربنا أتمم لنا نورها واغفر لنا إنك علىٰ كل شيء قدير ﴾، آیت میں توبہ کے چار فوائد: 1. گناہوں کی معافی 2. جنت میں داخلہ 3. روزِ قیامت رسوائی سے تحفظ 4. نور سامنے اور دائیں

توبہ کرنے والوں کی تعریف: ﴿ والله بصير بالعباد الذين يقولون ربنا إننا ءامنا فاغفر لنا ذنوبنا وقنا عذاب النار الصبرين والصدقين والقنتين والمنفقين والمستغفرين بالأسحار ﴾

«يأيها الناس توبوا إلىٰ ربكم، فوالله إني لأتوب إلى الله عز وجل في اليوم مائة مرّة ». مسلم

توبہ، استغفار انبیاء کا اسوہ: آدم: ربناظلمنا أنفسها وإن لم تغفر لنا.

نوح: رب إني أعوذ بك أن أسألك ما ليس لي به علم وإلا تغفر لي …

موسىٰ: رب إني ظلمت نفسي فاغفر لي

داؤد: وظن داود أنما فتنّٰه فاستغفر ربه وخر راكعا وأناب

يونس: لا إله إلا أنت سبحنك إني كنت من الظلمين

محمد: آپ اتنا استغفار کرتے کہ صحابہ ایک مجلس میں آپ کی زبان سے یہ دُعا سو مرتبہ سنتے : «رب اغفر لي وتب عليّ إنك أنت التواب الغفور». الصحيحة

علّم أبا بكر: اللهم إني ظلمت نفسي ظلما كثيرا ولا يغفر الذنوب إلا أنت فاغفر لي مغفرة من عندك وارحمني إنك أنت الغفور الرحيم

صرف انبیاء نہیں بلکہ ہر عقل مند اور اہل دانش کی صفت: إن في خلق السماوات والأرض لآيات ….

اللہ بخشنے والے:

اللہ کی بندے کی توبہ سے خوشی: لَلّٰهُ أشد فرحا بتوبة عبده حين يتوب إليه من أحدكم كان علىٰ راحلته بأرض فلاة , فانفلتت منه , وعليها طعامه وشرابه فأيس منها فأتى شجرة فأضطجع في ظلها – قد أيس من راحلته – فبينا هو كذلك إذا هو بها قائمة عنده فأخذ بخطامها ثم قال من شدة الفرح اللهم أنت عبدي وان ربك – أخطأ من شدة الفرح … متفق عليه … والذي نفسي بيده لو لم تذنبوا لذهب الله بكم، ولجاء بقوم يذنبون، فيستغفرون الله فيغفر لهم … مسلم … صرف نيت توبہ صادقہ پر ہی معافی … سو قتل … بنده اپنے گناہوں کو دیکھے اور اس کے دل میں اللہ کے عذاب کا خوف پیدا ہو تو صرف اسی بات پر معافی … متفق علیہ

اللہ اتنے غفور کہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر معافی: بينما رجل يمشي بطريق وجد غصنَ شوكٍ على الطريق فأخره فشكر الله له فغفر له. متفق عليه ایک شخص کو کتے کو پانی پلانے پر معاف کر دیا گیا اور اسی طرح ایک زانیہ عورت کو بھی

توبہ کی شرائط: المستغفر من الذنب وهو مقيم عليه كالمستهزئ بربه … ضعيف معنى صحيح

توبہ کب تک قبول ہوتی رہتی ہے؟

توبہ کے فوائد