جھاڑ پھونک کرنا

عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ رَخّصَ فِي الرُّقْيَةَ مِنْ كُلِّ ذِي حُمَةٍ. (متفق عليه)

(صحیح بخاری: کتاب الطب، باب رقية الحية العقرب، صحیح مسلم: کتاب السلام، باب رقية المريض بالمعوذات والنفس۔)

عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے زہریلے جانور کے کاٹنے میں جھاڑ پھونک (دم) کی اجازت دی ہے۔

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا : أَنَّ النَّبِيِّ ﷺ كَانَ يَنفُثُ عَلَى نَفْسِهِ في المَرَضِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ بِالمُعَوِّذَاتِ، فَلَمَّا ثَقُلَ كُنتُ أَنْفُثُ عَنْهُ بِهِنَّ وَاَمْسَحُ بِيَدِهِ نَفْسِهِ لِبَرَكَتِهَا. (متفق عليه)

(صحیح بخاری: کتاب الرقي بالقرآن والمعوذات۔ صحيح مسلم: كتاب السلام، باب رقیة المريض بالمعوذات والنفث.

عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ اپنے مرض الوفات میں اپنے اوپر معوذات (سورہ فلق وسورہ ناس) کا دم کیا کرتے تھے۔ پھر جب آپ کے لئے دشوار ہو گیا تو میں ان ( سورہ فلق و سورہ ناس) کا دم آپ پر کیا کرتی تھی اور برکت کے لئے آپ کا ہاتھ آپ کے جسم مبارک پر پھیر دیتی تھی۔

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: أَنَّ النَّبِي الله كَانَ يُعَوِّذُ بَعْضَ أَهْلِهِ يَمْسَحُ بِيَدِهِ اليُمْنَى وَيَقُولُ: اَللَّهُمَّ رَبِّ النَّاسِ أَذْهِبِ البَأْسَ وَاشْفِهِ وَأَنتَ الشَّافِي، لَا شِفَاءَ إِلَّا شِفَاؤُكَ، شِفَاءً لا يُغَادِرَ سَقَماً (متفق عليه)

(صحيح بخاري: كتاب الطلب، باب رقية النبي ﷺ، وصحيح مسلم، كتاب السلام، باب استحباب رقية المريض)

عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جب ہم میں سے کوئی بیمار ہوتا تو آپ اپنا داہنا ہاتھ اس پر پھیرتے پھر یہ دعا پڑھتے: (اَللّٰهُمَّ رَبِّ النَّاسِ اذهِبِ البَاسَ وَاشْفِهِ وَأَنتَ الشَّافِي، لَا شِفَاءَ إِلَّا شِفَاؤُكَ، شِفَاءً لَا يُغَادِرَ سَقَمًا)

اے لوگوں کے مالک! بیماری کو دور کر دے اور تندرستی دے، تو ہی شفا دینے والا ہے، تیری شفا هی شفا ہے، ایسی شفا دے کہ بالکل بیماری نہ رہے۔

تشریح:

جب انسان بیمار ہو تو اس کے لئے دعا اور دو ادونوں ضروری ہے اور دعا قرآنی آیات اور احادیث رسول ﷺ سے ہونی چاہئے کیونکہ قرآن حکیم سراپا شفا ہے اس لئے رسول اکرم ﷺ نے امت کو تعلیم دی ہے کہ جب کوئی آدمی بیمار ہو تو سورہ فاتحہ اور معوذتین پڑھ کر اس پر دم کیا جائے اور دیگر دعائے ماثورہ پڑھی جائے یقینا اس میں شفا مضمر ہے۔ لیکن قرآن اور سنت کے علاوہ سے دعا اور جھاڑو پھونک کرنا اور کرانا کسی طرح جائز نہیں ہے۔ اللہ تعالی صیح طریقے سے دم کرنے اور کرانے کی توفیق عطا فرمائے۔

فوائد:

٭ قرآنی آیات اور دعاء ماثورہ سے جھاڑ پھونک کرنا مشروع ہے۔

٭ قرآنی آیات اور دعاء ماثورہ کے علاوہ کسی اور چیز سے جھاڑ پھونک کرنا حرام ہے۔

٭ اگر جھاڑ پھونک غیر اللہ کے کلام پر مشتمل ہو تو شرک اکبر ہے۔

٭ انسان خود اپنے آپ پر دم اور دعا کر سکتا ہے۔