جھوٹ کی مذمت

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿إِنَّمَا يَفْتَرِى الْكَذِبَ الَّذِيْنَ لَا يُؤْمِنُوْنَ بِآيَاتِ اللهِ وَأَوْلَئِكَ هُمُ الْكَاذِبُوْنَ﴾ (سور نحل: آیت: 105)

ترجمہ: جھوٹ افترا تو وہی باندھتے ہیں جنہیں اللہ تعالی کی آیتوں پر ایمان نہیں ہوتا۔ یہی لوگ جھوٹے ہیں۔

عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ : إِنَّ الصِّدقَ يَهْدِى إِلَى البَرِّ وَإِنَّ البَرَّ يَهْدِى إِلَى الجَنَّةِ، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَصْدُقُ حَتَّى يُكتب عِندَ اللهِ صِدِّيقًا، وَإِنَّ الكَذِبَ يَهْدِى إِلَى الفُجُوْرِ وَإِنَّ الفُجُورَ يَهْدِي إِلَى النَّارِ، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَكْذِبُ حَتَّى يُكْتَبَ عِندَ اللَّهِ كَذَّابًا. ( متفق عليه).

(صحیح بخاری: كتاب الآداب، باب قول الله تعالى ﴿يا أيها الذين آمنوا اتقو الله وكونوا …﴾ صحيح مسلم: كتاب البر والصلة والآداب، باب قبح الكذب وحسن الصدق وفضله)

عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: بلا شبہ سچ، آدمی کو نیکی کی طرف بلاتا ہے اور نیکی جنت کی طرف لے جاتی۔ اور ایک شخص سچ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ اللہ کے ہاں صدیق کا لقب اور مرتبہ حاصل کر لیتا ہے اور بلاشبہ جھوٹ برائی کی طرف لے جاتا ہے اور برائی جہنم کی طرف۔ ایک شخص جھوٹ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ اللہ کے یہاں جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے

وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: أَرْبَعٌ مَنْ كُنْ فِيهِ كَانَ مُنَافِقًا خَالِصًا، وَمَنْ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنْهُنَّ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنَ النفاق حتَّى يَدْعَهَا: إِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ، وَإِذَا حَدَّثَ كَذِبَ، وَإِذَا عَاهَدَ غَدَرَ، وَإِذَا خَاصَمَ فَجَرَ (متفق عليه).

(صحیح بخاری: کتاب الإيمان، باب علامة المنافق، وباب أثم من عاهد ثم غدر، و صحیح مسلم: کتاب الایمان ، باب خصال المنافق)

عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ چار عادتیں جس کسی میں ہوں تو (وہ ان عادات میں) خالص منافق ہے اور جس کسی میں ان چاروں میں سے ایک عادت ہو تو وہ (بھی) نفاق ہی ہے جب تک اسے چھوڑ نہ دے۔ (وہ یہ ہیں) جب اسے امین بنایا جائے۔ (امانت میں خیانت کرے اور بات کرتے وقت جھوٹ بولے اور جب (کسی سے) عہد کرے تو اسے پورا نہ کرے اور جب (کسی سے) لڑے تو گالیوں پر اتر آئے۔

تشریح:

جھوٹ بولنا منافقین کی علامتوں میں سے ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے جھوٹ بولنے سے سختی سے منع کیا ہے اور ارشاد فرمایا کہ یہ صفت انسان کو برائی کی طرف لے جاتی ہے جو دخول جہنم کا سبب بنتی ہے۔ جب انسان جھوٹ کا عادی ہو جاتا ہے تو وہ اللہ تعالی کے نزدیک جھوٹا لکھا جاتا ہے نیز جو شخص لوگوں کے درمیان جھوٹی باتیں پیش کرتا اور اسے عام کرتا ہے تو ایسے شخص کو اللہ کے رسول ﷺ نے قیامت کی ہولنا کی اور قبر کے عذاب سے خبردار کیا ہے۔

فوائد:

٭ جھوٹ بولنا منافقین کی علامتوں میں سے ہے۔

٭ جھوٹ انسان کو برائی کی طرف لے جاتی ہے۔

٭ جھوٹ دخول جہنم کا سبب ہے۔

٭ جھوٹی باتیں منتشر کرنے والے کے لئے سخت عذاب ہے۔