صفین و کربلا کے بعد کی قرابتیں

1. نفيسه بنت زيد بن حسن بن علي

2. زينب بنت حسن بن حسن بن علي

3. ام قاسم بنت حسن بن حسن بن علي

4. حماده بنت حسن بن حسن بن علي

5. خديجه بنت حسين بن حسن بن علي

(۱) سیدہ نفیسہ بنت زیہ بن حسن کی شادی امیرالمومنین الولید بن عالملک بن مروان سے ہوئي یہ زید بن حسن بن علی وہ ہیں جو اپنے چچا حضرت حسین کے ساتھ کربلا میں موجود تھے۔

(۲) حضرت حسن بن علی کی دوسری پوتی زینب بنت س حسن مثنیٰ کی شادی بھی اسی اموی و مروانی حلیفہ ولید بن عبدالملک بن مروان سے ہوئی (جمہرة الانساب ابن حزم، ص۳۶) یہ زینب حضرت محمد (الباقر) کی سالی اور عبدالله المخص کی حقیقی بہن تھیں۔ واضح رہے کہ ان زینب کے والد حسن مثنیٰ واقعہٴ کربلا میں اپنے چچا اور خسر حضرت حسین کے ساتھ موجود تھے۔ اور معرکہٴ قتال و جدال میں شریک ہو کر بہت زیادہ زخمی ہوئے تھے اور زخم مندل ہو کر صحیح سلامت واپس آئے تھے۔

(۳) حضرت حسن بن علی کی تیسری پوتی ام قاسم بنت حسن مثنیٰ حضرت عثمان کے پوتے مروان بن ابان کو بیاہی گئیں جن کے بطن سے حضت حسن کے عثمانی و اموی نواسہ محمد بن مروان عثمانی پیا ہوئے۔ اپنے شوہر مروان کے انتقال کے بعد یہ ام قاسمی حضرت علی بن الحسین (زین العابدین) کے عقد میں آئیں۔

(جمہرة الانساب ابن حزم، ص۳۷ و کتاب المجر، ص۴۳۸)

(۴) حضرت حسن بن علی کی چوتھی پوتی امیرالمومنین مروان کے ایک فررند معاویہ بن مروان بن الحکم کے عقد میں آویں> جن کے بطن سے حضرت حسن کے اموی و مروانی نواسہ ولید بن معاویہ مذکور متولد ہوئے (ص۸۰ و ص۱۰۰، جمہرة الانساب ابن حز،)

(۵) حضرت حسن بن علی کی پانچویں پوتی حمادہ بنت حسن مثنیٰ امیرالمومنین مروان کے ایک بھتیجے کے فرزند، اسماعیل بن عبدالملک بن الحارث بن الحکم کو بیاہی گئیں۔ ان سے حضرت حسن کے تین اموی نواسے متولد ہوئے۔ یعنی محمد الاصغر، ولید اور یزید فرزندانِ اسمٰعیل مذکور و ص۱۰۰، جمہرة الانساب ابن حزم)۔

(۶) حضرت حسن بن علی کی چھٹی پوتی خدیجہ بنت الحسین بن حسن بن علی کی شادی بھی اپنی چچیری بہن حمادہ کے نکاح سے پہلے اسماعیل بن عبدالملک مذکور سے ہوئی تھی جن کے بطن سے حضرت حسن کے چار اموی نواسے محمدالاکبر و حسین و اسحٰق و مسلمہ پیدا ہوئے۔ (ص۱۰۰، جمہرة الانساب ابن حزم)