خوشگوار زندگی کے اصول:
  (ایمان وعمل، نماز، تقویٰ،  توبہ واستغفار، دُعا، ذکر الٰہی،  شکر، صبر،  توکل، قناعت، علومِ نافعہ کا مطالعہ، مسلمانوں کی پریشانیاں دور کرنا)
تمہید: تمام انسان بنیاد کے اعتبار سے ایک ہیں:  ﴿يأيها الناس إنا خلقنكم من ذكر وأنثى﴾،
لیکن کئی چیزوں میں مختلف  (شکل وصورت، قد، رنگ وزبان، معاش اور ایمان وغیرہ کی اعتبار سے)
اتنے اختلاف کے باوجود ایک شے پر سب متفق:   1. خوشگوار زندگی کی تمنا وآرزو: تاجر بھی، مزدور بھی … عبادت گزار بھی اور فاسق وفاجر شخص بھی … سوال یہ ہے کہ کیا سعادتمندی ہر ایک کو مل جاتی ہے؟ خوشحالی ہر ایک کو نصیب ہو جاتی ہے؟  آخر وہ کونسا رستہ ہے جس پر چل کر … 2. غم اور مصیبتوں سے نجات …. کتاب وسنت کی روشنی میں   کیسے سعادتمندی ملے اور اور کیسے مصیبتوں سے نجات ہوگی؟
1.  ایمان وعمل:   ﴿مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِّن ذَكَرٍ أَوْ أُنثَىٰ وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَلَنُحْيِيَنَّهُ حَيَاةً طَيِّبَةً ۖ وَلَنَجْزِيَنَّهُمْ أَجْرَهُم بِأَحْسَنِ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ ٩٧﴾،
﴿ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ طُوبَىٰ لَهُمْ وَحُسْنُ مَآبٍ ٢٩ ﴾  1.  ايمان ، 2. عمل هذا وعد الله
جو شخص حقوق اللہ پورے کرے …. حقوق العباد پورے کرے ،  اللہ کے احکامات پر عمل کرے اور برائیوں سے اپنے آپ کو بچائے تو اس کی دنیا بھی سنور جائے گی اور آخرت بھی۔
﴿ فَإِمَّا يَأْتِيَنَّكُم مِّنِّي هُدًى فَمَن تَبِعَ هُدَايَ فَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ ٣٨﴾
اور جو اس کے متضاد ہو اسے کبھی خوشگوار زندگی نصیب نہیں ہو سکتی: ﴿ وَمَنْ أَعْرَضَ عَن ذِكْرِي فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنكًا وَنَحْشُرُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَعْمَىٰ ١٢٤ قَالَ رَبِّ لِمَ حَشَرْتَنِي أَعْمَىٰ وَقَدْ كُنتُ بَصِيرًا ١٢٥ قَالَ كَذَٰلِكَ أَتَتْكَ آيَاتُنَا فَنَسِيتَهَا ۖ وَكَذَٰلِكَ الْيَوْمَ تُنسَىٰ ١٢٦ وَكَذَٰلِكَ نَجْزِي مَنْ أَسْرَفَ وَلَمْ يُؤْمِن بِآيَاتِ رَبِّهِ ۚ ﴾،
اگر خوشگوار زندگی چاہتے ہیں تو توحید پر عمل پیرا ہونا ہوگا، شرک سے منہ موڑنا ہوگا، ورنہ:  ﴿ حُنَفَاءَ لِلَّـهِ غَيْرَ مُشْرِكِينَ بِهِ ۚ وَمَن يُشْرِكْ بِاللَّـهِ فَكَأَنَّمَا خَرَّ مِنَ السَّمَاءِ فَتَخْطَفُهُ الطَّيْرُ أَوْ تَهْوِي بِهِ الرِّيحُ فِي مَكَانٍ سَحِيقٍ ٣١﴾
اللہ کے حکم کے بعد سب سے زیادہ اہمیت نبی کے حکم کی ہے، اگر سنت پر عمل پیرا نہیں ہوں گے، بدعات کا ارتکاب کریں گے،  تو دنیا میں آزمائشیں ٹوٹ پڑیں گی،  حوض کوثرکا پانی اور آپ کی شفاعت نصیب نہ ہوگی: ﴿فَلْيَحْذَرِ الَّذِينَ يُخَالِفُونَ عَنْ أَمْرِهِ أَن تُصِيبَهُمْ فِتْنَةٌ أَوْ يُصِيبَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ٦٣﴾
2.  نماز:     خوشگوار زندگی اللہ کو راضی کیے بغیر حاصل نہیں ہو سکتی۔  اللہ کا تقرب حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ:  (( أقربُ ما يكونُ العبدُ من رّبهِ وهو ساجدٌ فأكثِروا الدّعاءَ  … مسلم))
جب بندہ اللہ کے قریب ہوجائے  تو جو چاہے مانگ سکتا ہے:  ﴿يأيها الذين آمنوا استعينوا بالصبر والصلاة … البقرة ﴾
ثابت ہوا کہ اللہ صبر کرنے والے اور نماز پڑھنے والے کی مدد کرنے اور اسے مشکلوں سے بچاتے ہیں،  گویا نماز  غموں اور دکھوں کا مداوا ہے،  اس سے دلوں کو اطمینان اور غموں کا بوجھ ہلکا ہوتا ہے،  ((وجعلت قرة عيني في الصلاة … صحيح النسائي))
مشہور واقعہ:  ابن عساکر … تاریخ دمشق: ﴿أمن يجيب المضطر إذا عاه ويكشف السوء ﴾
نماز میں سب سے زیادہ اہمیت فرض نماز کی جو دین کا ستون ہیں، پھر سنتیں اور پھر نوافل خاص طور پر تہجد کی نماز …
تہجد کا ایک عظیم فائدہ یہ بھی ہے کہ  اللہ تعالیٰ تہجد گزار کو جسمانی بیماریوں سے شفا دیتے ہیں  جو علاج کر کے تھک چکے ہوں  انہیں یہ نبوی علاج ضرور کرنا چاہئے:  ((عليكم بقيام الليل فإنه دأب الصالحين قبلكم، وهو قربة إلى ربكم، ومكفر للسيئات، ومنهاة للآثام، ومطردة للداء عن الجسد … صحيح الترمذي))
3.  تقویٰ:      دنیا کے دکھوں ،تکلیفوں  اور پریشانیوں سے نجات پانے کیلئے  خصوصاً ان کیلئے نسخۂ کیمیا ہے جو بے روزگاری، غربت اور قرضوں کی وجہ سے پریشان حال اور سرگرداں رہتے ہوں۔
تقویٰ  سے مراد اللہ کا ایسا خوف ہے  جو بندے کو اللہ کی نافرمانی اور حرام کام سے روک دے، ایسے لوگوں سے اللہ کا وعدہ:   ﴿ومن یتق اللہ یجعل له مخرجا * ويرزقه من حيث لا يحتسب﴾ … ﴿ومن یتق اللہ یجعل له من أمره يسرا ﴾
﴿ وَلَوْ أَنَّ أَهْلَ الْقُرَىٰ آمَنُوا وَاتَّقَوْا لَفَتَحْنَا عَلَيْهِم بَرَكَاتٍ مِّنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ وَلَـٰكِن كَذَّبُوا فَأَخَذْنَاهُم بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ ٩٦﴾
ہم پور پور گناہوں میں گھرے ہوئے ہیں تو پھر خوشحالی کی توقع کیسے رکھ سکتے ہی: نمازوں میں غفلت، چغلی، غیبت، دھوکا دہی، سود، رشوت، والدین اور قریبوں سے بدسلوکی، فلم بینی، گانے سننا وغیرہ وغیرہ
نیکی (شکر گزاری) سے نعمتوں  میں اضافہ:  ﴿وإذ تأذن ربكم لئن شكرتم لأزيدنكم …﴾
اور نافرمانی سے  تو موجود نعمتیں بھی چھن جاتی ہیں جس  کی بڑی مثال سیدنا آدم اور حوا کی جنت سے نکالے جانے کی ہے۔
دوسری مثال ابلیس کی ہے جس نے ایک سجدے سے انکار کیا تو ہمیشہ کیلئے دھتکار دیا گیا۔ ہم آج کتنے سجدے چھوڑ دیتے ہیں، فرض نمازیں چھوڑ دیتے ہیں … تو خوشحالی کہاں سے آئے گی؟؟!
ستم  بالائے ستم یہ کہ آج ہم گناہ کو گناہ ہی نہیں سمجھتے۔  بلا خوف وتردد بڑی بڑی برائیاں کرتے جاتے ہیں  آج اپنے محاسبے کی ضرورت ہے ورنہ خوشحالی کیسے آئے گی؟  سیدنا انس تابعین سے:   ((إنكم لتعملون أعمالا هي أدقُّ في أعينكم من الشَّعر، إن كنا لنَعُدُّهَا على عهد النبي % من الموبقات … البخاري))
4. توبہ واستغفار:   انسان پر ہر مصیبت ان کے برے اعمال کی وجہ سے آتی ہے:  ﴿وما أصابكم من مصيبة فبما كسبت أيديكم ويعفو عن كثير﴾
اس کا حل یہ ہے کہ فورا ان برے اعمال سے توبہ کی جائے:    ﴿وتوبو إلى الله جميعا أيها المؤمنون لعلكم تفلحون ﴾
﴿ فقلت استغفروا ربكم إنه كان غفارا * …﴾
1. وَإِذْ قَالَ مُوسَىٰ لِقَوْمِهِ إِنَّ اللَّـهَ يَأْمُرُكُمْ أَن تَذْبَحُوا بَقَرَةً ۖقَالُوا أَتَتَّخِذُنَا هُزُوًا ۖ قَالَ أَعُوذُ بِاللَّـهِ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْجَاهِلِينَ﴿٦٧﴾  … البقرة
2. وَإِن كَانَ كَبُرَ عَلَيْكَ إِعْرَاضُهُمْ فَإِنِ اسْتَطَعْتَ أَن تَبْتَغِيَ نَفَقًا فِي الْأَرْضِ أَوْ سُلَّمًا فِي السَّمَاءِ فَتَأْتِيَهُم بِآيَةٍ ۚ وَلَوْ شَاءَ اللَّـهُ لَجَمَعَهُمْ عَلَى الْهُدَىٰ ۚ فَلَا تَكُونَنَّ مِنَ الْجَاهِلِينَ ﴿٣٥﴾ … سورة الأنعام
3. قَالَ يَا نُوحُ إِنَّهُ لَيْسَ مِنْ أَهْلِكَ ۖ إِنَّهُ عَمَلٌ غَيْرُ صَالِحٍ ۖ فَلَا تَسْأَلْنِ مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ ۖ إِنِّي أَعِظُكَ أَن تَكُونَ مِنَ الْجَاهِلِينَ ﴿٤٦﴾ … سورة هود
4. قَالَ رَبِّ السِّجْنُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِمَّا يَدْعُونَنِي إِلَيْهِ ۖوَإِلَّا تَصْرِفْ عَنِّي كَيْدَهُنَّ أَصْبُ إِلَيْهِنَّ وَأَكُن مِّنَ الْجَاهِلِينَ﴿٣٣﴾ … سورۃ یوسف
اللہ کی نشانیوں اور معجزات پر غور نہ کرنا جہالت ہے:  وَلَوْ أَنَّنَا نَزَّلْنَا إِلَيْهِمُ الْمَلَائِكَةَ وَكَلَّمَهُمُ الْمَوْتَىٰ وَحَشَرْنَا عَلَيْهِمْ كُلَّ شَيْءٍ قُبُلًا مَّا كَانُوا لِيُؤْمِنُوا إِلَّا أَن يَشَاءَ اللَّـهُ وَلَـٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ يَجْهَلُونَ ﴿١١١﴾ … سورۃ الأنعام
غریبوں کو دور کرنا ان سے نفرت کرنا جہالت ہے:  وَيَا قَوْمِ لَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مَالًا ۖ إِنْ أَجْرِيَ إِلَّا عَلَى اللَّـهِ ۚ وَمَا أَنَا بِطَارِدِ الَّذِينَ آمَنُوا ۚ إِنَّهُم مُّلَاقُو رَبِّهِمْ وَلَـٰكِنِّي أَرَاكُمْ قَوْمًا تَجْهَلُونَ ﴿٢٩﴾ … سورۃ ہود
فحاشی اور لواطت اور اللہ کی نافرمانی میں تمام حدیں کراس کرنا سراسر جہالت ہے: أَئِنَّكُمْ لَتَأْتُونَ الرِّجَالَ شَهْوَةً مِّن دُونِ النِّسَاءِ ۚ بَلْ أَنتُمْ قَوْمٌ تَجْهَلُونَ ﴿٥٥﴾ … سورۃ النمل
مشرک سے بڑا جاہل کوئی نہیں: وَجَاوَزْنَا بِبَنِي إِسْرَائِيلَ الْبَحْرَ فَأَتَوْا عَلَىٰ قَوْمٍ يَعْكُفُونَ عَلَىٰ أَصْنَامٍ لَّهُمْ ۚ قَالُوا يَا مُوسَى اجْعَل لَّنَا إِلَـٰهًا كَمَا لَهُمْ آلِهَةٌ ۚ قَالَ إِنَّكُمْ قَوْمٌ تَجْهَلُونَ ﴿١٣٨﴾ … سورة الأعراف