دعا کی فضیلت

اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ﴿وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُوْنِيْ اَسْتَجِبْ لَكُمْ﴾ (سورة غافر: آیت: 60)

ترجمہ: اور تمہارے رب کا فرمان ( سرزد ہو چکا) ہے کہ مجھ سے دعا کرو میں تمہاری دعاؤں کو قبول کروں گا۔

دوسری جگہ ارشاد فرمایا: ﴿وَإذَا سَأَلَكَ عِبَادِيْ عَنِّى فَإِنِّي قَرِيْبٌ أُجِيْبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ فَلْيَسْتَجِيبُوْا لِي وَلْيُؤْمِنُوْا بِيْ لَعَلَّهُمْ يَرْشُدُوْنَ﴾ (سورة البقرة، آیت: 186)

ترجمہ: جب میرے بندے میرے بارے میں آپ سے سوال کریں تو آپ کہہ دیں کہ میں بہت ہی قریب ہوں، ہر پکارنے والے کی پکار کو جب کبھی وہ مجھے پکارے، قبول کرتا ہوں اس لئے لوگوں کو بھی چاہیے کہ وہ میری بات مان لیا کریں اور مجھ پر ایمان رکھیں، یہی ان کی بھلائی کا باعث ہے۔

عَنِ النُّعْمَانِ بنِ بَشِيرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ الدُّعَاءُ هُوَ العِبَادَة. (أخرجه الترمذي وأبو داود).

(سنن ترمذی: أبواب تفسير القرآن، باب ومن سورة المومن، وقال حديث حسن صحيح، سنن أبو داود. كتاب الوتر، باب الدعاء، وصححه الألباني في صحيح سنن ابن ماجه (3828)

نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: بیشک دعا ہی عبادت ہے۔

وَعَنْ سَلْمَانَ الفَارِسِيُّ رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : لَا يَرْدُّ القَضَاءَ إِلَّا الدُّعَاءُ وَلَا يَزِيدُ فِي العُمُرِ إِلاَّ البِرُّ. (أخرجه الترمذي).

سنن ترمذی: أبواب القدر عن رسول الله، باب ماجاء لا يرد القدر إلا الدعاء، هذا حديث حسن غريب وحسنه الألباني في الصحيحة (154)

سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کوئی فیصلہ نہیں لوٹایا جاتا ہے مگر دعا کے ذریعے، اور عمر میں زیادتی نہیں کی جاتی ہے مگر نیکی کے

ذریعہ۔

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَالْقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ إِنَّهُ مَنْ لَمْ يَسْأَلِ اللَّهَ يَغْضَبُ عَلَيْهِ (اخرجه الترمذي).

سنن ترمذی: ابواب الدعوات عن رسول الله باب منه، وحسنه الألباني في صحيح سنن ابن ماجه (3828)

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص اللہ تعالی سے سوال نہ کرے اللہ تعالی اس پر غصہ ہوتا ہے۔

تشریح:

دعا ایک عظیم عبادت ہے، جب انسان اللہ تعالی سے گریہ وزاری کرتا اور روتا ہے تو اللہ تعالیٰ ایسے بندے سے کافی خوش ہوتا ہے اور اسے تمام چیزیں عطا کرتا ہے نیز دعا اللہ تعالی کی فضل و رحمت کو شامل ہے۔ اس لئے اسے غیر اللہ کی طرف منسوب کرنا شرک ہوا۔ لہذا انسان کا یا رسول اللہ یاعلی، یاحسین، یاغوث پاک وغیرہ کہہ کر دعائیں کرنا نعرے لگاتا یا ان کے طغرے لکھنا اور لڑکانا صریح شرک ہے اس لئے ان سے بچنا واجب ہے۔ نیز دعا کے ذریعہ انسان کی قسمت اور قضاء و قدر میں تبدیلی آ سکتی ہے۔ اللہ تعالی ہمیں دعا کی اہمیت و فضیلت کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔

فوائد:

٭ دعا عبادت کا اہم ترین جزء ہے۔

٭ دعا عبادتوں میں ایک اہم عبادت ہے چونکہ اس میں اللہ تعالی کا ذکر ہے

اور فقر و محتاجی کا اظہار کرتا ہے۔

٭ دعا ایک ایسی عبادت ہے جسے غیر اللہ کے لئے کرنا جائز نہیں، کیونکہ وہ شرک ہے۔

٭ دعا کے ذریعہ قضاء و قدر میں تبدیلی ممکن ہے۔

٭ دعا کرنے والوں سے اللہ تعالی خوش اور نہ کرنے والوں پر غضبناک ہوتا ہے۔