رسول اللہ ﷺ کی اطاعت

ارشاد ربانی ہے: ﴿فَلا وَرَبِّكَ لا يُؤْمِنُونَ حَتَّى يُحَكِّمُوكَ فِيْمَا شَجَرَ بَيْنَهُم ثُمَّ لَا يَجِدُوْا فِيْ أَنفُسِهِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوْا تَسْلِيْمًا﴾ (سوره نساء آیت65)

ترجمہ« سو قسم ہے تیرے پروردگار کی ا یہ مومن نہیں ہو سکتے ، جب تک کہ تمام آپس کے اختلاف میں آپ کو حاکم نہ مان لیں ، پھر جو فیصلے آپ ان میں کردیں ان سے اپنے دل میں کسی طرح کی تنگی اور نا خوشی نہ پائیں اور فرمانبرداری کے ساتھ قبول کر لیں۔ دوسری جگہ فرمایا: ﴿وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلَا مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمْرًا أن يَّكُوْنَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ وَمَن يَّعْصِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالاً مُّبِيْنًا﴾ (سورہ احزاب آیت: 36)

ترجمہ: اور (دیکھو) کسی مومن مرد و عورت کو اللہ اور اس کے رسول کے فیصلہ کے بعد کسی امر کا کوئی اختیار باقی نہیں رہتا (یا درکھو) اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی جو بھی نافرمانی کرے گا وہ صریح گمراہی میں پڑے گا۔

نيز فرمايا: ﴿إِنَّمَا كَانَ قَوْلَ الْمُؤْمِنِينَ إِذَا دُعُوْا إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ لِیَحْكُمَ بَيْنَهُمْ أَن يَّقُولُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا وَأَوْلَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ﴾ (سورة نور آیت:51)

ترجمہ: ایمان والوں کا قول تو یہ ہے کہ جب انہیں اس لئے بلایا جاتا ہے کہ اللہ اور اس کا رسول (ﷺ) ان میں فیصلہ کر دے تو وہ کہتے ہیں کہ ہم نے سنا اور مان لیا۔ یہیں لوگ کامیاب ہونے والے ہیں۔

عَن أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ : كُلُّ أمَّتِي يَدْخُلُونَ الجَنَّةَ إِلَّا مَنْ أبَى قِيلَ: وَمَنْ يَأْبَى يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ : مَنْ أطَاعَنِي دَخَلَ الجَنَّةَ وَمَنْ عَصَانِي فَقَدْ أبٰي، (أخرجه البخاري)

(صحيح البخاري: كتاب الاعتصام بالكتاب والسنة، باب الاقتداء مسن رسول اللهﷺ)

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: میری امت کے سارے لوگ جنت میں داخل ہوں گے سوائے اس کے جس نے انکار کیا، پوچھا گیا۔ اے اللہ کے رسول نے انکار کرنے والے کون لوگ ہیں؟ آپ کے نے کہا۔ جس نے میری اطاعت کی جنت میں داخل ہوا اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے انکار کیا۔

رسول اللہ ﷺ کی اطاعت
ارشاد ربانی ہے: ﴿فَلا وَرَبِّكَ لا يُؤْمِنُونَ حَتَّى يُحَكِّمُوكَ فِيْمَا شَجَرَ بَيْنَهُم ثُمَّ لَا يَجِدُوْا فِيْ أَنفُسِهِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوْا تَسْلِيْمًا﴾ (سوره نساء آیت65)
ترجمہ« سو قسم ہے تیرے پروردگار کی ا یہ مومن نہیں ہو سکتے ، جب تک کہ تمام آپس کے اختلاف میں آپ کو حاکم نہ مان لیں ، پھر جو فیصلے آپ ان میں کردیں ان سے اپنے دل میں کسی طرح کی تنگی اور نا خوشی نہ پائیں اور فرمانبرداری کے ساتھ قبول کر لیں۔ دوسری جگہ فرمایا: ﴿وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلَا مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمْرًا أن يَّكُوْنَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ وَمَن يَّعْصِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالاً مُّبِيْنًا﴾ (سورہ احزاب آیت: 36)
ترجمہ: اور (دیکھو) کسی مومن مرد و عورت کو اللہ اور اس کے رسول کے فیصلہ کے بعد کسی امر کا کوئی اختیار باقی نہیں رہتا (یا درکھو) اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی جو بھی نافرمانی کرے گا وہ صریح گمراہی میں پڑے گا۔
نيز فرمايا: ﴿إِنَّمَا كَانَ قَوْلَ الْمُؤْمِنِينَ إِذَا دُعُوْا إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ لِیَحْكُمَ بَيْنَهُمْ أَن يَّقُولُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا وَأَوْلَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ﴾ (سورة نور آیت:51)
ترجمہ: ایمان والوں کا قول تو یہ ہے کہ جب انہیں اس لئے بلایا جاتا ہے کہ اللہ اور اس کا رسول (ﷺ) ان میں فیصلہ کر دے تو وہ کہتے ہیں کہ ہم نے سنا اور مان لیا۔ یہیں لوگ کامیاب ہونے والے ہیں۔
عَن أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ : كُلُّ أمَّتِي يَدْخُلُونَ الجَنَّةَ إِلَّا مَنْ أبَى قِيلَ: وَمَنْ يَأْبَى يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ : مَنْ أطَاعَنِي دَخَلَ الجَنَّةَ وَمَنْ عَصَانِي فَقَدْ أبٰي، (أخرجه البخاري)
(صحيح البخاري: كتاب الاعتصام بالكتاب والسنة، باب الاقتداء مسن رسول اللهﷺ)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: میری امت کے سارے لوگ جنت میں داخل ہوں گے سوائے اس کے جس نے انکار کیا، پوچھا گیا۔ اے اللہ کے رسول نے انکار کرنے والے کون لوگ ہیں؟ آپ کے نے کہا۔ جس نے میری اطاعت کی جنت میں داخل ہوا اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے انکار کیا۔
تشریح:
اللہ تعالیٰ نے جہاں جہاں اپنی اطاعت کا حکم دیا ہے وہیں پر رسول اکرم ﷺ کی اطاعت کو بھی لازم قرار دیا ہے کیونکہ آپ کی اطاعت کے بغیر اللہ کی اطاعت قابل قبول نہیں ہوگی ۔ لہذا مسلمانوں کے لئے ضروری ہے کہ و ہ رسول ﷺ کے فرمان کو بجالا میں اور آپ ﷺ کے فرمان کے سامنے کسی اور کی باتوں کو نہ مانیں چونکہ جنت کا حصول آپ کے کی اطاعت میں پوشیدہ ہے اور جس نے بھی آپ کی اطاعت کرنے سے انکار کیا وہ جہنمی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اطاعت رسول کی توفیق عطا فرمائے۔
فوائد:
٭ رسول اللہ ﷺ کی اطاعت واجب ہے۔
٭ ہر امور میں ہمیں آپ آنے کی باتوں کو دوسروں کے قول پر مقدم رکھنا واجب ہے۔
٭ رسول اللہ ﷺ کی اطاعت دخول جنت کا سبب ہے۔
٭ رسول اللہﷺ کی نافرمانی جہنم میں جانے کا سبب ہے۔

اللہ تعالیٰ نے جہاں جہاں اپنی اطاعت کا حکم دیا ہے وہیں پر رسول اکرم ﷺ کی اطاعت کو بھی لازم قرار دیا ہے کیونکہ آپ کی اطاعت کے بغیر اللہ کی اطاعت قابل قبول نہیں ہوگی ۔ لہذا مسلمانوں کے لئے ضروری ہے کہ و ہ رسول ﷺ کے فرمان کو بجالا میں اور آپ ﷺ کے فرمان کے سامنے کسی اور کی باتوں کو نہ مانیں چونکہ جنت کا حصول آپ کے کی اطاعت میں پوشیدہ ہے اور جس نے بھی آپ کی اطاعت کرنے سے انکار کیا وہ جہنمی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اطاعت رسول کی توفیق عطا فرمائے۔

فوائد:

٭ رسول اللہ ﷺ کی اطاعت واجب ہے۔

٭ ہر امور میں ہمیں آپ آنے کی باتوں کو دوسروں کے قول پر مقدم رکھنا واجب ہے۔

٭ رسول اللہ ﷺ کی اطاعت دخول جنت کا سبب ہے۔

٭ رسول اللہﷺ کی نافرمانی جہنم میں جانے کا سبب ہے۔