ریا کاری شرک ہے

عن أبي سَعِيدِ بنِ فَضَالَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ يَقُولُ: إِذَا جَمَعَ اللهُ النَّاسَ يَومَ القِيَامَةِ لِيَوْمٍ لَا رَيْبَ فِيهِ نَادَى مُنَادٍ: منْ كَانَ أَشْرَكَ فِي عَمَلٍ عَمِلَهُ لِلَّهِ أَحَدًا فَلْيَطْلُبُ ثَوَابَهُ مِن عِنْدِ غَيْرِ اللَّهِ فَإِنَّ اللَّهَ أَغْنٰى الشُّرَكَاءَ عَنِ الشِّرْك. (أخرجه الترمذي )

(سنن الترمذي: أبواب تفسير القرآن عن رسول الله، باب: ومن سورة الكهف وقال حسن غريب، وحسنه الألباني في صحيح صحيح سنن ابن ماجه رقم (۱۲۰۳))

ابو سعید بن فضالہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ آپ ﷺ فرماتے ہیں کہ جب اللہ تعالی تمام لوگوں کو قیامت کے دن جمع کرے گا جس دن کے وقوع کے بارے میں کوئی شک نہیں اس دن ایک پکارنے والا پکارے گا کہ جس نے اللہ تعالی کے ساتھ کسی شخص کو کسی کام میں شریک تھہرایا تھا تو وہ شخص اس شخص سے ثواب کا مطالبہ کرے کیونکہ اللہ تعالی شرکاء کے شرک سے بے نیاز ہے۔

وعَن أبِي سعيد الخدري رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ الله الله وَنَحْنُ تَتذاكرُ المَسِيحَ الدَّجَّالَ فَقَالَ: أَلَا أَخْبِرُكُم بِمَا هُوَ أَخْوَفَ عَلَيْكُمْ عِنْدِي مِن المسيح الدجال؟ قَالَ: قُلْنَا : بَلَى، فَقَالَ: الشَّرُكَ الْخَفِىُّ، أنْ يَقُومَ الرَّجُلُ يُصَلَّى فَيُزَيِّنَ صَلَاتُهُ لِمَا يَرَى مِنْ نَظَرِ رَجُلٍ. (رواه این ماجه.)

(سنن ابن ماجه، کتاب الزهد، باب الرياء والسمعة، وحسنه الألباني في المشكاة (5333))

ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ مسیح دجال کا تذکرہ کر رہے تھے کہ اتنے میں رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس آئے اور فرمایا گیا میں تمہیں مسیح دجال سے بڑھ کر اور خطر ناک چیز نہ بتاؤں جس کا مجھے تمہارے بارے میں زیادہ خوف ہے؟ لوگوں نے کہا ہاں ، ضرور بتائیے ، آپ ﷺ نے فرمایا: وہ شرک خفی ہے، یعنی آدمی اپنی نماز دوسروں کو دکھلانے کے لئے خوب اچھی طرح ادا کرے۔

وعَن أبِي هُرَيرَة رَضِيَ الله عنه، قَالَ: سَمِعتُ رَسُول الله . يَقُولُ: إن أوّلَ النَّاسِ يُقضٰى يَومَ القِيَامَة عَلَيهِ ، رَجُلٌ استُشْهِدَ فَأُتِيَ بِهِ فَعَرَّفَهُ نِعَمَهُ فَعَرَفَهَا، قَالَ: فَمَا عَمِلْتَ فِيْهَا؟ قَالَ: قَاتَلْتُ فِيكَ حَتَّى استُشُهِدْتُ، قَالَ: كَذَبْتَ، وَلٰكِنَّكَ قَاتَلْتَ لِاَن يُّقَالَ: جَرِىءٌ، فَقَدْ قِيلَ ثُمَّ أَمَرَ بِهِ فَسُحِبَ عَلٰى وَجْهِهِ حَتّٰى اُلقِيَ فِي النَّارِ، وَرَجُلٌ تَعَلَّمَ العِلْمَ وَعَلَّمَهُ، وَقَرَأَ الْقُرْآنَ، فَأُتِىَ بِهِ فَعَرَّفَهُ نِعَمَهُ فَعَرَفَها، قَالَ: فَمَا فَعَمِلْتَ فِيهَا؟ قَالَ: تَعَلَّمْتُ العِلْمَ وَ عَلَّمْتُه وَقَرَأتُ فِيْكَ الْقُرْآنَ، قَالَ: كَذَبْتَ، وَ لٰكِنَّكَ تَعَلَّمْتَ العِلْمَ لِيُقَالَ: عَالِمٌ وَقَرَأتَ الْقُرْآنَ لِيُقَالَ: هُوَ قَارِيٌ، فَقَد قِيْلَ ثُمَّ أُمِرَ بِهِ فَسُحِبَ عَلٰى وَجْهِهِ حَتَّى أُلْقِىَ فِي النَّارِ، وَرَجُلٌ وَسَّعَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَ أَعْطَاهُ مِنْ أَصْنَافِ الْمَالِ كُلِّهِ، فَأُتِىَ بِهِ فَعَرَّفَهُ نِعَمَهُ فَعَرَفَهَا، قَالَ: فَمَا عَمِلْتَ فِيهَا قَالَ: مَا تَرَكْتُ مِنْ سَبِيلٍ تُحِبُّ أَنْ يُنْفَقَ فِيهَا إِلَّا انْفَقْتُ فِيهَا لَكَ، قَالَ: كَذَبْتَ، وَلٰكِنَّكَ فَعَلْتَ ليُقَالَ هُوَ جَوادٌ، فَقَدْ قِيل ، ثُمَّ أُمِرَ بِهِ فَسُحِبَ عَلَى وَجْهِهِ ثُمَّ اُلْقِيَ فِي النَّارِ. (أخرجه مسلم)

(صحیح مسلم: كتاب الإمارة، باب من قاتل للرياء والسمعة استحق النار.)

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہتے ہیں میں نے اللہ کے رسولﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ قیامت کے دن پہلے جس شخص کا فیصلہ ہوگا وه شہید ہوگا جب اس کو اللہ تعالی کے پاس لائیں گے تو اللہ تعالی اسے اپنی نعمت کی پہچان کرائے گا پس وہ پہچان لے پھر اللہ تعالیٰ پوچھے گا تو نے اس نعمت کے بدلے کیا عمل کیا ؟ وہ بولے گا میں تیری راہ میں لڑا یہاں تک کہ شہید ہو گیا اللہ تعالی فرمائے گا تو نے جھوٹ کہا، تو لڑا تھا اس لئے کہ لوگ بہادر کہیں اور تجھے بہادر کہا گیا پھر حکم ہوگا اور اس کو اوندھے منہ گھسیٹتے ہوئے جہنم میں ڈال دیا جائے گا، دوسرا وہ شخص ہوگا جس نے دین کا علم سیکھا اور سکھلایا اور قرآن پڑھا، اس کو اللہ تعالی کے پاس لائیں گے تو اللہ تعالی اسے اپنی نعمت یاد دلائے گا پس وہ نعمت اسے یاد آجائے گی پھر اللہ تعالیٰ پوچھے گا تو نے اس نعمت کے بدلے کیا عمل کیا ؟ وہ کہے گا: میں نے علم سیکھا اور سکھلایا اور تیری رضا کی خاطر قرآن پڑھا، اللہ تعالی فرمائے گا: تو جھوٹ بولتا ہے تو نے اس لئے علم حاصل کیا تھا کہ لوگ تجھے عالم کہیں اور قرآن اس لئے پڑھا تھا کہ لوگ قاری کہیں، پس تجھ کو عالم اور قاری دنیا میں کہا گیا پھر حکم ہو گا اور اس کو منہ کے بل گھسیٹتے ہوئے جہنم میں ڈال دیا جائے گا ، اور تیسرا وہ شخص ہوگا جس کو اللہ تعالی نے سب طرح کا مال خوب دیا تھا وہ اللہ تعالیٰ کے پاس لایا جائے گا اللہ تعالی اس کو اپنی نعمتیں یاد دلائے گا اور اسے یاد آجائیں گی پھر اللہ تعالیٰ پوچھے گا: تو نے اس کے بدلے کیا عمل کیا ؟ وہ کہے گا: میں نے کوئی راہ نہیں چھوڑی جس میں تو خرچ کرنا پسند کرتا تھا مگر میں نے تیرے واسطے خرچ کیا اللہ تعالی فرمائے گا: تو جھوٹا ہے تو نے اس لئے خرچ کیا تھا کہ لوگ بھی کہیں تو تجھے لوگوں نے دنیا میں بھی کہہ دیا پھر حکم ہوگا اور منہ کے بل گھسیٹتے ہوئے جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔

تشریح:

عبادت میں ریا کاری کا مطلب یہ ہے کہ اسے لوگوں کو دکھانے کے لئے خوبصورت انداز میں پیش کیا جائے ، اسے رسول اللہ ﷺ نے شرک میں شمار فرمایا ہے اور امت کو اس سے بچنے کی تنبیہ کی ہے، اکثر لوگ اس کے مخفی ہونے کی وجہ سے اس میں پھنس جاتے ہیں اور ان کے اعمال برباد ہو جاتے ہیں۔

فوائد:

٭ کوئی بھی عمل جو دوسروں کو دکھانے کے لئے ہو وہ شرک میں داخل ہے۔

٭ ریا کاری شرک ہے۔

٭ اللہ تعالی قیامت کے دن شرک کرنے والوں سے بری ہو گا۔