ظلم کا انجام

عن ابن عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: إِنَّ الظُّلْمَ ظُلُمَات يَومَ القِيَامة (متفق عليه)

(صحيح البخاري: كتاب المظالم والغضب، باب الظلم ظلمات يوم القيامةن صحيح مسلم، كتاب البر والصلة والآداب، باب تحريم الظلم)

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ظلم قیامت کے دن اندھیرا ہی اندھیرا ہوگا۔

وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: مَنْ ظَلَمَ قَيْدَ شِبْرَ مِنَ الأَرْضِ طُوِّقَهُ مِنْ سَبْعِ أَرْضِيْنَ (متفق عليه)

(صحیح بخاري: كتاب المظالم و الغضب، باب إثم من ظلم شيئا من الارض، صحيح مسلم، کتاب المساقاة، باب تحريم الظلم و غصب الأرض و غيرها)

عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اگر کسی شخص نے ایک بالشت بھر ز مین بھی ظلم سے لے لی تو ساتوں زمینوں کا طوق (قیامت کے دن ) اس کی گردن میں ڈالا جائے گا۔

وَعَن أَبي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: مَنْ كَانَتْ عِنْدَهُ مَظْلَمَةٌ لِأَخِيْهِ فَلْيَتَحَلَّلَهُ مِنْهَا فَإِنَّهُ لَيْسَ لَمْ دِينَارٌ وَلَا دِرْهُمْ مِنْ قَبْلِ أَنْ يُؤْخَدَ لِأَخِيْهِ مِنْ حَسَنَاتِهِ ، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ حَسَنَاتٌ أَخَذَ مِن سَيِّئَاتِ أَخِيهِ فَتُرِحَتْ عَلَيْهِ. (أخرجه البخاري)

(صحیح بخاری: كتاب الرقاق باب القصاص يوم القيامة)

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ جس نے اپنے بھائی کی عزت پامال کر کے یا کسی اور طریقہ سے ظلم کیا ہے تو اسے آج ہی اس دن کے آنے سے پہلے معاف کرائے جس دن نہ دینار ہوں گے نہ درہم و اگر اس کے پاس نیک عمل ہوگا تو اس کے ظلم کے بدلے میں وہی لے لیا جائے گا۔ اگر کوئی نیک عمل اس کے پاس نہیں ہوگا تو اس کے ساتھی (مظلوم ) کے گناہ اس پر ڈال دئے جائیں گے۔

وَ عَن أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ : إِنَّ اللهَ لَيُمْلِي لِلظَّالِمِ حَتَّى إِذَا أَخَذَهُ لَم يُفْلِتْهُ، قَالَ : ثُمَّ قَرَا: ﴿وَكَذَلِكَ أَخْذُ رَبِّكَ إِذَا أَخَذَ الْقُرَى وَهِيَ ظَالِمَةٌ إِنَّ أَخْذَهُ أَلِيْمٌ شَدِيْدٌ﴾ (أخرجه البخاري).

(صحیح بخاری، کتاب تفسیر القرآن، باب قوله وكذلك أخذ ربك إذا أخذ القرى وهي ظالمة إن أخذه….﴾

ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: بیشک اللہ جل جلالہ ظالم کو مہلت دیتا ہے، پھر جب اسے پکڑتا ہے تو پھر نہیں چھوڑتا ہے اس کے بعد آپ نے یہ آیت پڑھی: ﴿وَكَذلِكَ أَخُذُ رَبِّكَ إِذَا أَخَذَ الْقُرَى وَهِيَ ظَالِمَةٌ إِنَّ أَخْذَهُ أَلِيْمٌ شَدِيْدٌ﴾

تیرے پروردگار کی پکڑ کا یہی طریقہ ہے جب کہ وہ بستیوں کے رہنے والے ظالموں کو پکڑتا ہے بیشک اس کی پکڑ دکھ دینے والی اور نہایت سخت ہے۔ (سورۂ ھود، آیت:102) تشریح:

ظلم کا معاملہ بہت خطرناک اور اس کا انجام نہایت ہی برا ہے اور آخرت میں ظلم کا انجام تاریکیاں ہی تاریکیاں ہوں گی اور یہ اللہ تعالی کی سخت پکڑ اور گرفت کا سبب بنے گا۔ اگر اللہ تعالی کسی کو ظلم کی وجہ سے اپنی گرفت میں نہیں لے رہا ہے تو آدمی کو یہ نہیں سمجھنا چاہئے کہ اللہ تعالی ہم سے خوش ہے یا ہمارا عمل اللہ تعالی کے نزدیک اچھا ہے کیونکہ اللہ کے یہاں دیر ہے اندھیر نہیں۔ اللہ تعالی ہمیں ظلم کرنے سے بچائے۔

فوائد:

٭ دنیا و آخرت میں ظالم کی سزا سخت ہے۔

٭ قیامت کے دن ظالم کے سامنے تاریکیاں ہی ہونگی۔

٭ اللہ تعالیٰ ظالم کو ظلم پر مہلت دیتا ہے پھر اسے سخت عذاب میں گرفتار کر لیتا ہے۔