غصہ کرنے کی مذمت

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَجُلاً قَالَ لِلنَّبِيِّ : أَوْصِي قَالَ: لا تَغْضَبُ، فَرَدَّ ذلك مرارًا، قَالَ: لَا تَغضَب (أخرجه البخاري).

(صحيح بخاري: كتاب الأدب، باب الحذر من الغضب.)

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ایک شخص نے نبی کریم ﷺ سے عرض کیا کہ مجھے آپ کوئی نصیحت فرما دیجئے تو آپ نے فرمایا: غصہ نہ ہوا کر، انہوں نے کئی مرتبہ یہ سوال کیا لیکن آپ ﷺ نے (وہی) فرمایا کہ غصہ نہ ہوا کر۔

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ : أَنَّ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ قَالَ: لَيْسَ الشَّدِيدُ بِالصُّرَعَةِ إِنَّمَا الشَّدِيدُ الَّذِي يَمْلِكُ نَفْسَهُ عِنْدَ الغَضَبِ. (متفق عليه)

(صحیح بخاري: كتاب الأدب، باب الحذر من الغضب، صحيح مسلم: كتاب البر والصلة والآداب، باب فضل من يملك نفسه عند الغضب و بأي شيء يذهب الغضب)

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا: طاقتو ر وہ نہیں ہے جو کشتی لڑنے میں غالب ہو جائے بلکا ئے بلکہ اصلی پہلوان تو وہ ہے جو غصہ کی حالت میں اپنے آپ پر قابو پائے۔

وَعَنْ أَبِي ذَرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ لَنَا: إِذَا غَضِبَ أحدُكُمْ وَهُوَ قَائِم فَلْيَجْلِسُ، فَإِنْ ذَهَبَ عَنْهُ الغَضَبُ وَإِلَّا فَليَضطَجِع (أخرجه ابو داود).

(ابو داؤد: كتاب الأدب، باب ما يقال عند الغضب وصححه الألباني في المشكاة: 5114).

ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جب تم میں سے اگر کوئی غصہ ہو تو اگر وہ کھڑا ہے تو بیٹھ جائے اگر اس حالت میں بھی غصہ دور نہ ہو تو لیٹ جائے۔

وَعَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ صُرَدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: اسْتَبْ رَجُلانِ عِندَ النَّبِيِّﷺ وَنَحْنُ عِنْدَهُ جُلُوسٌ وَأَحَدُهُمَا يَسبُ صَاحِبِهِ مُغْضَبًا، قَدِ احْمَرٌ وَجْهُهُ فَقَالَ النَّبِيُّ : إِنِّي لَاُعُلِّمُ كَلِمَةً لَوْ قَالَهَا لَذَهَبَ عَنْهُ مَا يَجِدُ لَو قَالَ: أَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ (متفق عليه)

(صحیح بخاري كتاب الأدب، باب الحذر من الغصب، صحيح مسلم كتاب البر والصلة والآداب، باب فضل من يملك نفسه عند الغضب)

سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ دو آدمی آپس میں گالی گلوج کر رہے تھے اور ہم لوگ نبی ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، ان میں سے ایک اپنے ساتھی کو غصے کی حالت میں گالی دے رہا تھا اور اس کا چہرہ سرخ ہورہا تھا ، پس آپ ﷺ نے کہا میں ایک کلمہ سکھلاتا ہوں اگر اس کو کہہ دے گا تو غصہ اس سے دور ہو جائے گا۔ (وہ کلمہ یہ ہے) ’’أَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْطَنِ الرَّحِيمِ۔‘‘

تشریح:

غصہ ایک بری خصلت ہے جو اکثر و بیشتر انسان کو برے اعمال کی طرف کھینچ لاتا ہے اور یہ شیطان کی وجہ سے ہوتا ہے اسی لئے رسول اللہ ﷺ نے غصہ نہ کرنے کی وصیت کی ہے اور غصہ کی حدت کو کم کرنے کا طریقہ بتلایا ہے کہ ایسی حالت میں انسان کو چاہئے کہ ہر طرح سے پرسکون رہنے کی کوشش کرے اور اپنی ہیئت کو تبدیل کر دے اگر کھڑا ہے تو بیٹھ جائے اور بیٹھا ہے تو لیٹ جائے۔ نیز وضو کرنے اور اعوذ بالله من الشيطن الرحیم پڑھنے سے بھی غصہ کی حدت کم ہو جاتی ہے۔

فوائد:

٭ رسول اللہ اللہ نے غصہ کیے جانے والے شخص کی تعریف کی ہے اور اسے بہادر کہا

ہے۔

٭ غصہ کی حالت میں انسان کو اپنی وینیت تبدیل کرنے کا حکم ہے اگر کھڑا ہے تو بیٹھ

جائے، بیٹھا ہے تو لیٹ جائے۔

٭ غصہ کے وقت ’’اعوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيطن الرجيم‘‘ کا پڑھنا مشروع ہے۔