غیبت کی سنگینی

ارشاد ربانی ہے: ﴿وَلَا يَغْتَبْ بَعْضُكُمْ بَعْضًا أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَنْ يَأْكُلَ لَحْمَ أَخِيهِ مَيْتًا فَكَرِهْتُمُوْهُ﴾ (سوره حجرات آیت: 13)

ترجمہ: تم میں سے کوئی کسی کی غیبت نہ کرے کیا تم میں سے کوئی بھی اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانا پسند کرتا ہے؟ تم کو اس سے گھن آئے گی۔

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ قَالَ : أَتَدْرُونَ مَا الغيبة ؟ قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ ، قَالَ: ذِكْرُكَ أَخَاكَ بِمَا يَكْرَهُ، قِيلَ: أَفَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ فِي أَخِي مَا أَقُولُ؟ قَالَ: إِنْ كَانَ فِيْهِ مَا تَقُولُ فَقَدْ اغْتَبْتَهُ وَإِنْ لمْ يَكُنْ فِيهِ فَقَدْ بَهَتُهُ. (اخرجه مسلم).

(صحیح مسلم: كتاب البر والصلة والآداب، باب تحريم الغيبة)

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کیا تم جانتے ہو غیبت کیا ہے؟ صحابہ نے عرض کیا: اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتا ہے۔ آپ نے فرمایا: اپنے بھائی کا ایسے انداز میں ذکر کرنا جسے وہ پسند نہ کرے۔ آپ سے پوچھا گیا اگر میرے بھائی میں وہ چیز موجود ہو جس کا میں ذکر کروں؟ آپ نے فرمایا: اگر اس میں وہ چیز موجود ہو جس کا تو ذکر کرے تو تو نے اس کی غیبت بیان کی اور اگر اس میں وہ بات نہیں ہے پھر تو تو نے اس پر بہتان باندھا۔

وَعَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ : لَمَا عُرِجَ بِي مَرَرْتُ بِقَوْمٍ لَهُمْ أَظْفَارٌ مِنْ نُحَاسٍ يَخْمِشُوْنَ وُجُوهَهُمْ وَصُدُورَهُمْ، فقُلْتُ: مَنْ هَؤُلَاءِ يَا جِبْرِيلُ؟ قَالَ: هَؤُلاءِ الَّذِينَ يَأْكُلُونَ لَحُوْمَ النَّاسِ وَيَقَعُوْنَ فِي أَعرَاضِهِم. (أخرجه ابوداود).

(متن ابو داؤد: كتاب الأدب، باب في الغبية، وصححه الألباني في الصحيحة:533)

انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب مجھے معراج کرائی گئی تو میرا گزر کچھ ایسے لوگوں کے پاس سے ہوا جن کے ناخن تانبے کے تھے وہ (ان سے) اپنے چہروں اور سینوں کو نوچ رہے تھے تو میں نے پوچھا جبریل ! یہ کون لوگ ہیں؟ تو جبریل نے فرمایا یہ وہ لوگ ہیں جو لوگوں کا گوشت کھاتے ہیں (غیبت کرتے ہیں) اور ان کی عزتوں کو پامال کرتے ہیں۔

تشریح:

موجودہ دور میں انسان پیٹھ پیچھے ایک دوسرے کی غیبت کرتا ہے اور طرح طرح کی برائی بیان کرتا ہے چاہے وہ عیب و برائی اس کی فطری خلقت میں ہو یا یونہی اس کا مذاق بنانا ہو جبکہ دیکھا جائے تو رسول اللہ ﷺ نے اس عمل سے سختی سے منع فرمایا ہے اور اللہ تعالی نے غیبت کو اپنے مردہ بھائی کے گوشت کھانے سے تشبیہ دی ہے کیونکہ غیبت کرنا گناہ کبیرہ میں سے ہے اور یہ لوگوں کے درمیان فتنہ وفساد اور دشمنی کا سبب بھی ہے۔ آخرت میں غیبت کرنے والے کی سزا یہ ہے کہ اس کے چہرہ اور سینہ کو تانبے کے آنکڑوں (ناخن) سے نوچا جائے گا۔

فوائد:

٭ غیبت کرنا حرام اور گناہ کبیرہ میں سے ہے۔

٭ آدمی کا ایسے الفاظ میں ذکر کرنا جسے وہ نا پسند کرتا ہو یہی غیبت ہے۔

٭ غیبت کرنے والے کو غیبت سے باز رکھنا اور اس کی تردید کرنا از حد ضروری ہے۔