مسلم کا قتل کرنا

ارشاد ربانی ہے: ﴿وَمَنْ يَّقْتُلْ مُؤْمِناً مُّتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًافِيْهَا وَغَضِبَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَهُ وَأَعَدَّ لَهُ عَذَابًا عَظِيْمًا﴾ (سورة نساء آیت:93)

ترجمہ: اور جو کوئی کسی مومن کا قصد اقتل کر ڈالے، اس کی سزا دوزخ ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا ، اس پر اللہ تعالی کا غضب ہے، اسے اللہ تعالی نے لعنت کی ہے اور اس کے لئے بڑا عذاب تیار کر رکھا ہے۔

عَنْ عَبْدِاللَّهِ بنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: أَوَّلُ مَا يُقْضَى بَينَ النَّاسِ يَوْمَ القِيَامَةِ فِي الدِّمَاءِ . (متفق عليه).

(صحیح بخاری: کتاب الديات، باب قول الله تعالى ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم، صحیح مسلم، کتاب القسامة والمحاربين والقصاص والديات، باب المحازاة بالدماء في الآخرة وأنها أول ما يقضى فيه بين ……)

عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : سب سے پہلے قیامت کے دن لوگوں کے درمیان خون خرابے کے فیصلہ جات کئے جائیں گے۔

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ الله ، قَالَ : اجْتَنِبُوا السبع الموبقاتِ، قَالُوا : يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا هُنَّ ؟ قَالَ: الشَّرْكَ بِاللَّهِ وَالسِّحر، وَقَتلُ النَّفْسِ الَّتِي حَرَّمَ اللهُ إِلَّا بِالحَقِّ، وَأَكُلُ الرِّباءُ وَ أَكُلُ مَالَ اليَتِيم ، والتَّوَلَّى يَومَ الزَحْفِ، وَقَذَفَ المُحْصَنَاتِ المُؤْمِنَاتِ الغَافِلاتِ.(متفق عليه).

(صحیح بخاری، کتاب الوصايا، باب قول الله إن الذين يأكلون أموال اليتامي ظلما، كتاب الحدود

باب رمى المحصنات، وصحيح مسلم: كتاب الإيمان، باب بيان الكبائر وأكبرها.)

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: سات گنا ہوں سے جو تباہ کر دینے والے ہیں، بچتے رہو ۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے پوچھا یا رسول اللہ ! وہ کون سے گناہ ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا، جادو کرنا کسی کی ناحق جان لینا کہ جسے اللہ تعالی نے حرام قرار دیا ہے، سود کھانا، یتیم کا مال کھانا، لڑائی میں سے بھاگ جانا (راہ فرار اختیار کرنا جنگ میں کافروں سے ملاقات کے وقت)، پاکدامن بھولی بھائی ایمان : الی عورتوں پر تہمت لگانا۔

وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ لَا يَزَالُ المُؤْمِنُ فِي فُسْحَةٍ مِنْ دِينِهِ مَا لَمْ يُصِب دَمًا حَرَامًا. (أخرجه البخاري).

(صحیح بخاری کتاب الديات، باب قول الله تعالى ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم)

ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مومن اس وقت تک اپنے دین کی کشادگی میں رہتا ہے جب تک ناحق خون نہ کرے ( جہاں ناحق کیا تو مغفرت کا درواز ہ تنگ ہو جاتا ہے)۔

تشریح:

اللہ تعالیٰ کے نزدیک مسلمان کے خون اور اس کی زندگی کی بہت اہمیت ہے اس لئے اللہ کے نزدیک دنیا کا ختم ہونا بنسبت مسلمان کے قتل کرنے کے زیادہ آسان ہے۔ جس نے کسی شخص کو قتل کیا گویا اس نے سارے انسان کو قتل کیا ہے۔ اس لئے اس جیسے مہلک گناہ سے تمام انسانوں کو بچنا چاہئے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ایک دوسرے سے محبت کرنے کی توفیق عطا فر مائے اور دشمنی سے محفوظ رکھے۔

فوائد:

٭ مسلمان کا قتل کرنا سخت منع ہے اور مہلک گناہ کبیرہ میں سے ہے۔

٭ مسلمان کی حرمت اللہ کے نزدیک بہت زیادہ ہے۔

٭ قیامت کے دن لوگوں کے درمیان سب سے پہلے ناحق قتل کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔