مصافحہ کرنے کی فضیلت

عَنْ قَتَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ : قُلْتُ لأَنسِ : أَكَانَتْ المُصَافَحَةُ فِي أَصْحَابِ رَسُولِ اللهِ ؟ قَالَ : نَعَم. (أخرجه البخاري)

(صحیح بخاری: کتاب الاستئذان باب المصافحة)

قتادہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں مصافحے کا معمول تھا؟ انہوں نے جواب دیا، ہاں۔

عَنِ البَرَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ مَا مِنْ مُسْلِمَيْنِ يَلْتَقِيَانِ فَيَتَصَافَحَانَ إِلَّا غُفِرَ لَهُمَا قَبْلَ أَنْ يَفْتَرِقا. (اخرجه ابو داود).

(سنن أبو داود: كتاب الأدب، باب في المصافحة، وصححه الألباني في الصحيحة (525))

براہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب دو مسلمان باہم ملاقات کریں اور مصافحہ کریں تو قبل اس کے کہ وہ جدا ہوں، ان کو بخش دیا جاتا ہے۔

تشریح:

مسلمانوں کا ایک دوسرے کے ساتھ خوش دلی سے ملنا اور داہنے ہاتھ سے مصافحہ کرنا ان اہم امور میں سے ہے جو آپسی محبت کو مضبوط کرتا اور بغض و حسد کو نکالتا ہے۔ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا ہے کہ جب مسلمان آپس میں ایک دوسرے سے ملیں اور مصافحہ کریں تو اس مصافحہ کا صلہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کے جدا ہونے سے قبل ان کے گناہوں کو معاف فرما دیتا ہے۔ واضح ہو کہ مصافحہ ایک مسنون اور مستحب عمل ہے۔

فوائد:

٭ مصافحہ کرنا صحابہ کرام کا طریقہ ہے۔

٭ مسلمانوں کا آپس میں ایک دوسرے سے ملتے وقت مصافحہ کرنا مستحب ہے۔