وقت کی اہمیت

عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : نِعْمَتَانِ مَغْبُونَ فِيهِمَا كَثِيرٌ مِنَ النَّاسِ: الصَّحَةُ وَالْفَرَاعُ (أخرجه البخاري)

(صحیح بخاری، کتاب الرقاق، باب الصحة والفراغ ولا عيش إلا عيش الآخرة.)

ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: دو نعمتیں ایسی ہیں کہ اکثر لوگ ان کی قدر نہیں کرتے صحت اور فراغت۔

وَعَن ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: لَا تَزُولُ قَدَمَا ابن آدَمَ يَوْمَ القِيَامَةِ مِنْ عِنْدِ رَبِّهِ حَتَّى يُسْأَلَ عَنْ خَمْسٍ: عَنْ عُمْرِهِ فِيمَ أَفْنَاهُ، وَعَنْ شَبَابِهِ فِيمَ أَبْلَاهُ، وَعَنْ مَالِهِ مِنْ أَيْنَ اكْتَسَبَهُ، وَفِيمَ اَنفَقَهُ، وَمَاذَا عَمِلَ فِيمَا عَلِم . (أخرجه الترمذي)

(سنن ترمذی، ابواب صفة القيامة والرقائق والورع عن رسول الله، باب في القيامة وقال هذا حديث غريب، وصححه الألباني في الصحيحة: (946).

ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: قیامت کے دن ابن آدم کے قدم اس کے رب کے پاس سے نہیں ہٹیں گے یہاں تک کہ اس سے پانچ چیزوں کے بارے میں سوال کر لیا جائے نمبر ایک اس نے اپنی عمر کہاں گنوائی، دوسرے جوانی کو کہاں بتایا، تیسرے مال کہاں سے کمایا، چوتھے مال کہاں خرچ کیا، پانچواں جو علم سیکھا اس پر کتنا عمل کیا۔

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهُ: مَنْ خَافَ أَدْلَجَ وَمَنْ أَدْلَجَ بَلَغَ الْمَنْزِلَ، أَلا إِنَّ سِلْعَةَ اللَّهِ غَالِيَةٌ أَلَا إِنَّ سِلعَةَ اللَّهِ الجنة۔ (أخرجه الترمذي).

(سنن ترمذی، ابواب صفة القيامة والرقائق والورع عن رسول الله، باب في ثواب الإطعام والسقى والكسو و حديث من خاف أدلج وقال هذا حديث حسن غريب و صححه الألباني في الصحيحة: (954۔ 2335).

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص ڈرتا ہے رات کی ابتداء ہی میں چل پڑتا ہے اور جو اول شب میں چل دیا اس نے منزل کو پالیا خبر دار ہو جاؤ اللہ تعالی کی پونجی بڑی قیمتی ہے، خبردار ہو جاؤ اللہ تعالی کی پونچھی جنت ہے۔

تشریح:

وقت زندگی کا نام ہے جس نے وقت کی اہمیت کو نہیں سمجھا اور اسے یوں ہی فضول باتوں اور لایعنی کاموں میں گنوا دیا تو گویا اس نے اپنی زندگی کو ضائع اور بر باد کر دیا۔ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا کہ انسان سے اس کی عمر کے بارے میں سوال کیا جائے گا کہ اللہ تعالیٰ نے جو عمر عطا فرمائی تھی اسے کہاں لگایا تھا ، جو وقت تجھے دیا گیا تھا اس کا استعمال کہاں کیا تھا ۔ اگر اچھی جگہوں میں وقت کا استعمال ہوا ہے تو اللہ تعالٰی اس کا صلہ عطا فرمائے گا۔

لہٰذا اہل ایمان کو چاہئے کہ وہ وقت کی اہمیت کو سمجھیں اور اس کی ناقدری کرنے سے باز رہیں کیونکہ وقت کی ناقدری دنیا و آخرت میں خسارے کا سبب ہے ۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ہر لمحہ اپنی رضا کے لئے صرف کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

فوائد:

٭ بھلائی کے کاموں میں وقت کا لگانا مشروع ہے۔

٭ قیامت کے دن ابن آدم سے زندگی کے بارے میں باز پرس ہو گی ۔

٭ صحت اور وقت بہت بڑی نعمت ہے۔