پرندوں کے ذریعہ بدشگونی لینا

عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النبي ﷺ قَالَ: لَا عَدْوَى وَلَا طِيرَةً وَيُعْجِبُنِي الفَالُ الصَّالِحُ، الكَلِمَةُ الحَسَنَةُ. (متفق عليه)

(صحيح بخاري: كتاب الطب باب الفال، صحیح مسلم: کتاب السلام، باب الطيرة والفال وما يكون فيه من الشئوم)

انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ آپ ﷺ سے بیان کرتے ہیں ، آپ نے فرمایا : ایک کی بیماری دوسرے کو متعدی نہیں ہوتی نہ بد فالی کوئی چیز ہے لیکن اچھا فال مجھے پسند ہے، یعنی عمدہ بات (جو انسان دوسرے انسان سے سنتا ہے)۔

وَعَنِ عبدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ قال: الطيرة شرك. (أخرجه ابوداود)

(سنن ابو داود: کتاب الكهانة التطیر، باب في الطيرة، وصححه الألباني في صحيح سنن ابن ماجة (3538)

عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: بدشگونی شرک ہے۔

تشریح:

پرندے، جیسے کو ا ہلی ، اٹو اور انسانوں کے اسماء وصفات وغیرہ کے ذریعہ فال نکالنے کو بدشگونی کہتے ہیں۔ یعنی انسان نے اگر کسی کام کے کرنے کا عزم وارادہ کیا پھر مذکورہ اشیاء میں سے کوئی چیز سامنے آگئی جس کی وجہ سے اس کام کو نہیں کیا تو یہی بدشگونی ہے اور یہ شرک ہے کیونکہ انسان کا ان چیزوں کے بارے میں یہ عقیدہ ہے کہ انہیں آسانی و پریشانی، نفع و ضرر میں مکمل تصرف کا اختیار ہے نیز اس لئے بھی شرک میں شامل ہے کیونکہ یہ چیز اللہ تعالی پر توکل کے خلاف ہے۔ البتہ نیک فال لینے کی ترغیب دی گئی ہے اور وہ اللہ تعالی کے ساتھ حسن ظن رکھنا ہے۔ آج معاشرے میں بدشگونی عام ہوتی جارہی ہے مثلاً جب لوگ گھروں سے اپنی کاروں یا موٹر سائیکلوں سے آفسوں اور دوسرے کام کے لئے نکلتے ہیں اگر اتفاق سے راستے میں اگر کوئی کتا یا ہلی آ گئی اور سڑک کو پار کر لیا تو وہ لوگ اس وقت آگے نہیں بڑھیں گے جب تک کہ کوئی اس راستے سے گزر نہ جائے کیونکہ ان کا عقیدہ ہے کہ اگر ہم گزریں گے تو ہو سکتا ہے کہ آگے چل کر کوئی حادثہ یا اکسیڈینٹ ہو جائے یا گاڑی خراب ہو جائے اسی طرح اور بہت سارے وسوسے اور خیالات ان کے ذہن میں آتے ہیں۔ واضح ہو کہ ان سارے وسوسوں کی بنیاد اور اساس صرف دین سے بیزاری اور جہالت ہے۔

لہٰذا مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ عقیدے کے مسائل کو ضرور سیکھیں کیونکہ اگر انسان کا عقیدہ درست اور صیح رہا تو اس کی ساری عبادتیں درست اور اچھی ہوں گی اور شرک وغیرہ سے آسانی سے بچ سکے گا لیکن اگر اس کے عقیدے میں فتور ہے تو اس کے سارے اعمال خراب ہو جائیں گے۔ اللہ تعالی ہمیں شرعی امور کو سیکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔

فوائد:

٭ بدشگونی لینا ممنوع ہے اور وہ یہ ہے کہ پرندے اور جانور وغیرہ کو دیکھ کر کوئی کام

چھوڑ دیا جائے۔

٭ بدشگونی شرک میں شامل ہے کیونکہ اس میں اللہ تعالی کو چھوڑ کر دوسری چیزوں

کے بارے میں نفع ونقصان کا اعتقاد ہوتا ہے۔

٭ اچھا فال نکالنا مستحب ہے کیونکہ اس میں اللہ تعالی کے ساتھ حسن ظن ہے۔