پیٹھ پیچھے دعا کرنا۔

اللہ تعالی کا ارشاد ہے: ﴿وَالَّذِيْنَ جَاؤُوْا مِنْ بَعْدِهِمْ يَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِإِخْوَانِنَا الَّذِيْنَ سَبَقُوْنَا بِالإِيْمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِي قُلُوْبِنَا غِلًا لِّلَّذِيْنَ آمَنُوْا رَبَّنَا إِنَّكَ رَؤُوْفٌ رَحِيْمٌ﴾ – (سوره حشر: آیت:10)

ترجمہ: اور (ان کے لئے) جو ان کے بعد آئیں جو کہیں گے کہ اے ہمارے پروردگار! ہمیں بخش دے اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی جو ہم سے پہلے ایمان لا چکے ہیں اور ایمان داروں کی طرف سے ہمارے دل میں کینہ (اور دشمنی) نہ ڈال، اے ہمارے رب! بیشک تو شفقت و مہربانی کرنے والا ہے۔

اور ابراہیم علیہ السلام کے بارے میں بتلاتے ہوئے کہا: ﴿رَبَّنَا اغْفِرْ لِیْ وَلِوَالِدَيَّ وَلِلْمُؤْمِنِيْنَ يَوْمَ يَقُوْمُ الْحِسَاب﴾ (سورة ابراہیم، آیت:41)

ترجمہ: اے میرے پروردگار! مجھے بخش دے اور میرے ماں باپ کو بھی بخش اور دیگر مومنوں کو بھی بخش جس دن حساب ہونے لگے۔

اور اللہ تعالی نے نوح علیہ السلام کے بارے میں کہا: ﴿رَبِّ اغْفِرْ لِیْ وَلِوَالِدَي وَلِمَنْ دَخلَ بَيْتِيَ مُؤْمِنًا وَلِلْمُؤْمِنِيْنَ وَالْمُؤْمِنَاتِ﴾ (سورة نوح، آیت:28)

ترجمہ: اے میرے پروردگار! تو مجھے اور میرے ماں باپ اور جو ایمان کی حالت میں میرے گھر میں آئے اور تمام مومن مردوں اور عورتوں کو بخش دے۔

اور اللہ نے نبی ﷺ سے کہا: ﴿وَاسْتَغْفِرْ لِذَنْبِكَ وَلِلْمُؤْمِنِيِنَ وَالْمُؤْمِنَاتِ﴾ (سورة محمد، آیت:19)

ترجمہ: اور اپنے گناہوں کی بخشش مانگا کریں اور مومن مردوں اور عورتوں کے حق میں بھی۔

عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : مَا مِنْ عَبْدٍ مُسْلِمٍ يَدْعُو لَاخَيْهِ بِظَهْرِ الغَيْبِ إِلَّا قَالَ الْمَلَكُ وَلَكَ بِمِثْل۔ (اخرجه مسلم)

(صحیح مسلم: كتاب الذكر والدعاء والتوبة والاستغفار، باب فضل الدعاء للمسلمين بظهر الغيب)

وَفِي رِوَايَةٍ أَنْ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ كَانَ يَقُولُ: دَعْوَةُ المَرْءِ المُسْلِمِ لأخِيهِ بِظَهْرِ الغَيْبِ مَسْتَجَابَة، عِنْدَ رَأْسِهِ مَلَكَ مُوَكَّلٌ كُلَّمَا دَعَا لِأَخِيهِ بِخَيْرٍ قَالَ المَلَكُ المُوَكَّلْ بِهِ: آمين، وَلَكَ بِمِثْلِ.

ابو درداء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بنی اکرم ﷺ نے فرمایا کہ جو مسلمان بندہ اپنے بھائی کے لئے اس کی پیٹھ پیچھے دعا کرتا ہے تو فرشتے کہتے ہیں کہ تیرے لئے بھی اسی اس جیسی ایک اور روایت میں ہے کہ اللہ کے رسول ہی کہتے تھے کہ مسلمان کی اپنے (مسلمان) بھائی کے لئے پیٹھ پیچھے دعا قبول ہوتی ہے، اس کے سرہانے ایک فرشتہ مقرر ہے، وہ جب بھی اپنے بھائی کے لئے بھلائی کی دعا کرتا ہے تو اس پر مقرر فرشتہ کہتا ہے، آمین (یعنی اے اللہ! اس کی دعا قبول فرما) اور تیرے لئے بھی اس کے مثل ہو۔

تشریح:

ایک مسلمان کا اپنے مسلمان بھائی کے لئے پیٹھ پیچھے دعا کرنا ایک بہترین سنت ہے یہی عمل انبیاء کرام اور صالحین عظام کا رہا ہے ۔ بنی کریم اے نے ایسے افراد کی تعریف کی ہے اور فرمایا کہ جو بندہ اپنے مسلمان بھائی کے لئے اس کے پیٹھ پیچھے دعا کرتا ہے تو فرشتے اس کی دعا پر آمین کہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ تیرے لئے بھی اسی جیسا ہو۔ چونکہ یہ دعا خالص اللہ کے لئے ہوتی ہے اور اس میں مسلمانوں کی خیر خواہی اور بھلائی اور محبت ہوتی ہے۔

فوائد:

٭ مسلمانوں کے لئے ان کی عدم موجودگی میں دعا کرنے کی کافی فضیلت ہے۔

٭ پیٹھ پیچھے دعا کرنا انبیاء کی سنت ہے۔

٭ پیٹھ پیچھے دعا کرنے والوں کے لئے فرشتے آمین کہتے ہیں۔