چند امور جن سے شریعت نے منع کیا ہے

ایک جوتا پہن کر چلنے کی ممانعت:

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنْ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: لَا يَمْشِ اَحَدُكُم فِي نَعْلٍ وَاحِدَةٍ، لِيُنْعِلُهُمَا جَمِيعًا أَو لِيَخْلَعهُمَا جَمِيعًا. (متفق عليه)

(صحیح بخاری کتاب اللباس، باب لا يمشي في نعل واحدة، صحيح مسلم: كتاب اللباس والزينة، باب: استحباب لبس النعل في اليمني أولا والخلع من اليسرى.

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ کوئی شخص ایک جوتا پہن کر نہ چلے یا تو دونوں نکال دے یا دونوں پہن لے۔

وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: إِذَا انْقَطَعَ شِسْعَ أَحَدِكُمْ، فَلا يَمْشِ فِي الْأُخْرَى حَتَّى يُصْلِحَهَا. (أخرجه مسلم)

(صحیح مسلم: کتاب اللباس والزينة، باب استحباب لبس النعل في اليمني اولا والخلع من اليسرى.)

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے کہ جب کسی شخص کے جوتا کا تسمہ ٹوٹ جائے تو ایک جوتا پہن کر نہ چلے یہاں تک کہ اس کو صحیح کرائے۔

عذاب والی جگہوں پر جانے کی ممانعت:

وَعَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيِّ ﷺ لَمَّا مَرَّ بِالْحِجْرِ قَالَ: لا تَدْخُلُوا مَسَاكِنَ الَّذِينَ ظَلَمُوا إِلَّا أَنْ تَكُونُوا بَاكِينَ أَن يُصِيبَكُمْ مَا أَصَابَهُمْ، ثُمَّ تَقَنَّعَ بِرِدَائِهِ وَهُوَ عَلَى الرَّحْلِ. (متفق عليه)

(صحيح بخاري: كتاب أحاديث الأنبياء، باب قول الله تعالى وإلى ثمود أخاهم صالحا، صحيح مسلم کتاب الزهد والرقائق، باب النهي عن الدخول على أهل الحجر الأ من يدخل باكيا.)

ابن عمر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ جب مقام حجر سے گزرے تو فرمایا: ان لوگوں کی بستی میں جنہوں نے ظلم کیا تھا نہ داخل ہو لیکن اس صورت میں کہ تم روتے رہو۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ تم پر بھی وہی عذاب آجائے جو ان پر آیا تھا۔ پھر آپ ﷺ نے اپنی چادر چہرہ مبارک پر ڈال لی۔ آپ اس وقت کجاوے پر تشریف رکھتے تھے۔

آگ سے جلانے کی ممانعت:

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ: إِنَّ النَّارَ لا يُعَذِّبُ بِهَا إِلَّا اللَّهُ. (أخرجه البخاري)

(صحیح بخاری: كتاب الجهاد والسير، باب التوديع.)

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : آگ ایک ایسی چیز ہے جس کی سزا صرف اللہ تعالی ہی دے سکتا ہے۔

وَعَنْ عَلَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ : لَا تُعَذِّبُوا بِعَذَابٍ اللهِ – (أخرجه البخاري)

(صحیح بخاری، کتاب استتابة المرتدين والمعاندين وقتالهم، باب حكم المرتد والمرتدة واستتابتهم.)

علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ کے عذاب کی سزا کسی کو نہ دو ( یعنی آگ کی سزا)۔

تشریح:

شریعت اسلامیہ نے ہمیں جوتا اور چپل ٹوٹ جانے کی صورت میں ایک جوتا یا ایک چپل پہن کر چلنے سے منع کیا ہے ایسے ہی جہاں پہ اللہ تعالیٰ کا عذاب آیا ہو وہاں جانے سے روکا ہے اگر کسی وجہ سے وہاں جانا پڑے تو اس راستے سے روتے ہوئے گذرنے کی تعلیم دی ہے اور اس سے عبرت حاصل کرنے پر ابھارا ہے، نیز کسی بھی مخلوق کو آگ سے عذاب دینے سے روکا ہے کیونکہ آگ سے عذاب دینا اللہ تعالی کے لئے خاص ہے۔ کسی بھی شخص کو جائز نہیں کہ کسی مجرم کو آگ سے سزادے چاہے اس کا جرم کس قدر بڑا ہو۔ ان امور کی تابعداری اہل ایمان پر واجب ہے خواہ ان میں اس کی حکمت کا علم ہو یا نہ ہو۔ اللہ تعالی رسول اکرم ﷺ کی اتباع کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ان کی مخالفت کرنے سے محفوظ رکھے۔

فوائد:

٭ ایک قدم میں جو تا یا چہل یا موزہ پہن کر چلنا منع ہے۔

٭ عذاب دیئے گئے شہروں یا بستیوں میں عبرت کے لئے جانا جائز ہے ورنہ نہیں۔