کافروں سے سلام کرنا

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: ’’لَا تَبْدَؤُوا اليَهُودَ وَلَا النَّصَارَى بِالسَّلامِ، وَإِذَا لَقِيتُمْ أَحَدَهُم فِي الطَّرِيقِ فَاضْطَرُّوهُ إِلَى أَضيَقِهِ‘‘ (أخرجه مسلم)

(صحیح مسلم: کتاب السلام، باب النهي عن ابتداء أهل الكتاب بالسلام وكيف يرد عليهم.)

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: یہود اور نصاری کو سلام کرنے میں پہل مت کرو، جب تم ان میں سے کسی کو راستے میں ملو تو اسے راستے کے تنگ تر حصے پر چلنے پر مجبور کر دو۔

وَعَنْ أَنَسِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا سَلَّمَ عَلَيْكُم أَهلُ الكِتَابِ فَقُولُوا: وَعَلَيْكُمْ (متفق عليه)

(صحیح بخاری: کتاب الاستئذان، باب كيف الرد على أهل الذمة بالسلام، صحيح مسلم: کتاب

السلام، باب النهي عن ابتداء أهل الكتاب بالسلام و كيف يرد عليهم.)

انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب تمہیں اہل کتاب سلام کریں تو تم (صرف) ’’وعليكم‘‘ کہا کرو۔

وَعَنْ أَسَامَة بن زيد "أنَّ النَّبِيِّ ﷺ مَرَّ بِمَجْلِسٍ فِيهِ أَخْلاظٌ مِنَ المُسْلِمِينَ وَالمُشْرِكِينَ عَبَدَةِ الأَوْثَانِ فَسَلَّمَ عَلَيْهِمُ النَّبِيُّﷺ۔ (متفق عليه)

(صحیح بخاری: کتاب الاستئذان باب التسليم في معجالس فيه أخلاط من المسلمين والمشركين، صحيح مسلم: كتاب الجهاد واليسر، باب في دعاء النبي ﷺ إلى الله وصبره على أذى المنافقين.)

اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ کا گزر ایک ایسی مجلس سے ہوا جس میں مسلمان اور مشرک بت پرست ملے جلے بھی لوگ تھے، پس نبیﷺ نے انہیں سلام کیا۔

تشریح:

السلام علیکم مسلمانوں کا تحیہ ہے جس میں سلام کئے جانے والے کی تکریم مقصود ہوتی ہے، رسول اکرم ﷺ نے اہل ایمان کو کافروں سے سلام میں پہل کرنے سے روکا ہے کیونکہ اس میں ان کی عزت ہوتی ہے نیز یہ بھی فرمایا کہ جب تم انہیں راستے میں ملو تو انہیں تنگ راستے کی طرف چلنے پر مجبور کر دو لیکن اگر وہ ہم سے سلام کریں تو ہم ان کے سلام کا جواب صرف ’’وَ عَلَيْكُمْ“ سے دیں۔ اسی طرح اگر مجلس میں مسلم و کافر دونوں جمع ہوں تو سب کو ایک ساتھ سلام کریں الگ الگ سلام کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اللہ تعالی ہمیں کافروں اور مشرکوں سے سلام میں پہل کرنے سے محفوظ رکھے۔

فوائد:

٭ کافروں سے سلام کی ابتداء کرنا حرام ہے اور جب وہ ہم سے سلام کریں تو ان کو

صرف ’’وَعَلَيْكُمْ‘‘ کہیں۔

٭ جب کسی مجلس میں مسلم و کافر دونوں ایک ساتھ جمع ہوں تو انہیں بغیر تخصیص کئے

ہوئے سلام کرنا جائز ہے۔