کاہنوں ، نجومیوں اور ہاتھ دیکھنے والوں کے پاس جانا حرام ہے

ارشاد ربانی ہے: ﴿قُل لَّا يَعْلَمُ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ الْغَيْبَ إِلَّا الله) (سورة نمل: آیت 65)۔

ترجمہ: کہہ دیجئے کہ آسمانوں والوں میں سے زمین والوں میں سے سوائے اللہ کے کوئی غیب نہیں جانتا۔

عَن عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: سَأَلَ أُنَاسٌ رَسُولَ اللَّهِ عَنِ الكُهَّانِ فَقَالَ: لَهُمْ رَسُولُ الله لَيسُوا بِشَيْءٍ، قَالوا يا رسولَ اللهِ: فَإِنَّهُم يُحَدِّثُونَ أحياناً الشَّيْءَ يَكُونُ حَقًّا؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : تِلكَ الكَلِمَةُ مِن َالجِنِّ يَخْطِفُهَا الجِنِّىُّ فَيَقَرُّهَا فِي أُذُنِ وَلِيِّهِ قَرَّ الدَّجَاجَةِ فَيَخْلِطُونَ فِيهَا أكثر مِنْ مِائَةَ كَذَّبَةٍ. (متفق عليه)

(صحیح بخاری: کتاب الطب، باب الكهانة، صحيح مسلم: كتاب السلام، باب تحريم الكهانة وإتيان الكهان.)

ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ بعض لوگوں نے رسول اللہ ﷺ سے کاہنوں کے بارے میں پوچھا تو آپ ﷺ نے ان سے فرمایا: وہ لغو ہیں کچھ اعتبار کے لائق نہیں، لوگوں نے کہا: یا رسول الله ﷺ ان کی بعض باتیں سچ نکلتی ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا: وہ سچ باتیں جن (آسمان) سے اچک لیتا ہے اور اپنے دوست (کاہن) کے کان میں ڈال دیتا ہے پھر وہ اس میں اپنی طرف سے سو جھوٹ ملا دیتے ہیں۔

وَعَن بَعْضِ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ : مَنْ أَتَى عَرَّافًا فَسَأَلَهُ عَنْ شَيْءٍ لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلاة أَرْبَعِينَ لَيْلَةً. (أخرجه مسلم)

(صحیح مسلم کتاب السلام، باب تحريم الكهانة وإتيان الكهان.)

بعض ازواج مطہرات سے مروی ہے ، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتی ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا: جو شخص کسی کاہن ونجومی کے پاس آکر اس سے کوئی بات دریافت کرے پھر اس کے بیان کی تصدیق کرے تو اس کی چالیس روز کی نماز مقبول نہ ہوگی۔

وَعَن أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: مَنْ أَتَى كَاهِنًا فَصَدَّقَهُ بِمَا يَقُولُ، ثُمَّ اتَّفَقَ أَوْ أَتَى امْرَأَةً حَائِضًا أَوْ أَتَى امْرَأَتُهُ فِي دُبُرِهَا فَقَدْ بَرِيءَ مِمَّا أ﷩نزِلَ عَلَى مُحَمَّدٍ (اخرجه ابوداود)

(سنن ابوداود: کتاب کتاب الطب، باب في الكاهن، وصححه الألباني في صحیح سنن ابی داود: (3904)

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: جو شخص کسی کاہن کے پاس جاکر اس کی باتوں کی تصدیق کرے یا حائضہ عورت سے ہمبستری کرے یا کسی عورت کے دبر میں مباشرت کرے پس وہ شخص اللہ کے رسول محمد ﷺ پر نازل کی گئی کتاب سے بری ہو گیا۔

تشریح:

غیبی معاملات کا علم صرف اللہ تعالیٰ کے لئے خاص ہے کسی اور کے لئے نہیں خواہ وہ اللہ کے مقربین فرشتے ہوں یا انبیاء کرام ورسل ہوں ۔ لہذا اگر کس شخص نے غیب دانی کا دعوی کیا چاہے وہ بڑا سے بڑا عالم ہو یا فقیہ محدث ہو یا مفسر، پیر و بزرگ ہو یا ولی، وہ سب سے بڑا جھوٹا ہے کیونکہ اللہ تعالی نے بارہا قرآن حکیم میں فرمایا ہے کہ غیب کا علم یا غیب کی چابیاں یا مستقبل کی معلومات صرف میرے لئے خاص ہیں کسی اور کو اس کا علم نہیں دیا گیا ہے۔ آج معاشرے اور سوسائٹی میں مختلف قسم کے پیرو بابا موجود ہیں جو غیب دانی کا دعوی کرتے اور طرح طرح کے کرشمے دکھاتے ہیں اور ہاتھوں کی لکیریں دیکھ کر انہیں ان کے مستقبل سے روشناس کراتے ہیں۔ یہ سب سے بڑے جھوٹے اور مکار قسم کے لوگ ہوتے ہیں ایسے افراد سے امت کو ڈرنا چاہئے اور ان کے پاس جانے سے پرہیز کرنا چاہئے کیونکہ رسول اکرم ﷺ نے اہل ایمان کو ان کے پاس جانے اور ان کی باتوں کو تسلیم کرنے سے سختی سے منع فرمایا ہے ۔ اللہ تعالٰی ہمیں ہر طرح کے اوہام اور مصیبت سے محفوظ رکھے اور سنت نبوی پر عمل پیرا ہونے کی توفیق دے۔

فوائد:

٭ کاہن اور نجومی کے پاس جاتا اور ان کی باتوں پر یقین رکھنا کفر ہے۔

٭ کاہن اور ہاتھ دیکھنے والے ایک سچ میں سو جھوٹ ملاتے ہیں۔