کن امور میں جھوٹ بولنا مباح ہے

عَنْ أَمْ كَلُثومٍ بِنْتِ عُقْبَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ يَقُولُ : لَيْسَ الكَذَّابُ الَّذِي يُصْلِحُ بَينَ النَّاسِ فَيُنْمِي خَيْرًا أَوْ يَقُولُ خيرًا . (متفق عليه)

(صحیح بخاری: کتاب الصلح، باب ليس الكاذب الذي يصلح بين الناس، وصحيح مسلم: كتاب البر والصلة والآداب، باب تحريم الكذب وبيان المباح منه.)

ام کلثوم بنت عقبہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو فرماتے سنا کہ وہ آدمی جھوٹا نہیں ہے جو لوگوں میں باہم صلح کرانے کی کوشش کرے اور اس کے لئے کسی اچھی بات کی چغلی کھائے یا اس سلسلہ کی اور کوئی اچھی بات کہہ دے۔

وَزَادَ مُسْلِمٌ فِي رِوَايَةٍ : وَلَمْ أَسْمَعُ يُرَخَّصُ فِي شَيْءٍ مِمَّا يَقُولُ النَّاسُ كَذِبٌ إِلا فِي ثَلاثٍ، تَعْنِي : الحَرْبَ، وَالإِصْلَاحَ بَينَ النَّاسِ وَحَدِيثَ الرَّجُلِ امْرَأَتَهُ وَحَدِيثَ المَرأَةِ زَوْجَهَا.

مسلم کی ایک روایت میں یہ اضافہ ہے کہ میں نے نہیں سنا کہ آپ ﷺ نے تین باتوں کے علاوہ کسی اور بات میں جھوٹ کی اجازت دی ہو۔ ایک تو لڑائی میں دوسرے لوگوں کے مابین صلح کرانے اور تیسرے زن و شو کی باہم گفتگو میں۔

تشریح:

جھوٹ بولنا سخت حرام اور گناہ کبیرہ میں سے ہے لیکن شرعی مصلحت کے پیش نظر بعض اوقات میں جھوٹ بولنے کی اجازت ہے جیسے زن و شوہر کے درمیان کسی ناراضگی کو دور کرنے کے لئے یا لفظی طور پر ایک دوسرے کو محبت جتلانے کے لئے کوئی بات کہنی پڑ جائے تو جائز ہے تاکہ ان کی ازدواجی زندگی خوشیوں سے بھری رہے، یا لوگوں کے درمیان صلح کرانے اور ان کے درمیان اچھے تعلقات بنانے کے لئے جھوٹ بولنے کی ضرورت پڑ جائے تو اس سے دریغ نہیں کرنا چاہئے بشرطیکہ کسی فریق پر ظلم نہ ہو، یا جنگ میں دشمنوں کو دھوکہ دینے کے لئے جھوٹ کا سہارا لینا پڑے تو جھوٹ بولنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ اللہ تعالی ہمیں ان باتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

فوائد:

٭ عظیم شرعی مصلحت کی خاطر لوگوں کے درمیان الفت و محبت پیدا کرنے اور ان

میں صلح کرانے کے لئے جھوٹ بولنا جائز ہے۔

٭ جنگ میں جھوٹ بولنا جائز ہے کیونکہ یہ جنگ کا ایک پیڑا ہے۔

٭ عورت کا شوہر سے اور شوہر کا عورت سے بغیر کسی ظلم و زیادتی کے جھوٹ بولنا

جائز ہے۔