نواقض اسلام

ارشاد ربانی ہے: ﴿إِنَّ اللهَ لا يَغْفِرُ أَن يُّشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذلك لِمَنْ يَّشَاءُ) (سورہ نساء آیت :116)

ترجمہ: اسے اللہ تعالیٰ قطعًا نہ بخشے گا کہ اس کے ساتھ شریک مقرر کیا جائے ۔ ہاں شرک کے علاوہ گناہ جس کے چاہے معاف فرما دیتا ہے۔

ایک دوسری جگہ اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا: ﴿إِنَّهُ مَنْ يُّشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدْ حَرَّمَ اللهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ وَمَأْوَاهُ النَّارُ وَمَا لِلظَّالِمِينَ مِنْ أَنْصَارِ) (سورة مائده آیت:72)

ترجمہ: یقین مانو کہ جو شخص اللہ کے ساتھ شریک کرتا ہے اللہ تعالی نے اس پر جنت حرام کر دی ہے اس کا ٹھکانہ جہنم ہی ہے اور گنہگاروں کی مدد کرنے والا کوئی نہیں ہو گا۔

نیز ارشاد فرمایا: ﴿قُلْ أَبِاللهِ وَ آيَاتِهِ وَرَسُولِهِ كُنتُمْ تَسْتَهْرُونَ * لَا تَعْتَذِرُوا قَدْ كَفَرْتُمْ بَعْدَ إِيْمَانِكُمْ﴾ (سوره توبه آیت 65،66)

ترجمہ: کہہ دیجئے کہ اللہ تعالی، اس کی آیتیں اور اس کا رسول ہی تمہارے ہنسی مذاق کے لئے رہ گئے ہیں، تم بہانے نہ بناؤ، یقیناً تم اپنے ایمان کے بعد بے ایمان ہو گئے۔

اللہ تعالی کا ارشاد ہے: ﴿وَمَنْ يَّبْتَغِ غَيْرَ الإِسْلَامِ دِينًا فَلَنْ يُّقْبَلَ مِنْهُ وَهُوَ فِي الآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِينَ﴾ (سورة آل عمران: آیت: 85)

ترجمہ: جو شخص اسلام کے سوا اور دین تلاش کرے اس کا دین قبول نہ کیا جائے گا اور وہ آخرت میں نقصان پانے والوں میں ہوگا۔

تشریح:

اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے تمام بندوں کو مکمل طریقے سے اسلام میں داخل ہونے اور اسے مضبوطی سے پکڑنے اور اس کی مخالف چیزوں سے بچے رہنے کی تلقین کی ہے۔ اور اسی دعوت کو عام کرنے کے لئے اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کو مبعوث فرمایا پیس جس نے آپ کی اطاعت کی وہ مکمل طریقے سے اسلام میں داخل ہو گیا اور جس نے آپ ﷺ کی اور بعض ایسے اعمال ہیں جن کے کرنے کی وجہ دعوت سے کنارہ کشی اختیار کی وہ گھر انسان دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے اس کا مال اور خون حلال ہو جاتا ہے۔ ان میں سب سے خطر ناک اور کثیر الوقوع دس ایسے نواقض ہیں جنہیں اہل علم نے بیان کیا ہے اس کی اہمیت کی بنا پر ہم اسے قارئین کے لئے مختصر بیان کر رہے ہیں۔

1۔ اللہ تعالیٰ کی عبادت میں کسی کو شریک ٹھہرانا ۔ یعنی قربانی وند رو نیاز اور فاتحہ خوانی اور مدد کے لئے مردوں کو پکارنا ۔ یہ سب شرک میں داخل ہے۔

2۔ اپنے اور اللہ کے درمیان کسی غیر کو وسیلہ اور ذریعہ بنا کر پکارنا ، اس سے شفاعت طلب کرنا اور اس پر بھروسہ کرنا۔ ایسے کرنے والا بالاتفاق کافر ہے۔

3۔ مشرکین کو کافر نہ سمجھنا، یا ان کے کفر میں شک کرنا، یا مشرکین کے مذہب کو صحیح قرار دینا، باعث کفر وارتداد ہے۔

4۔ یہ عقیدہ رکھنا کہ دوسروں کا طور و طریقہ یا فیصلہ نبی کریم اے کے طور و طریقے اور فیصلے لے سے بہتر اور افضل ہیں، تو اس طرح کا اعتقاد رکھنے والے بھی کافر ہیں۔

5۔ نبی کریم ﷺ کی لائی ہوئی شریعت کے کسی بھی جزء اور حصے کو برا سمجھنے والا کافر ہے۔ خواہ وہ بظاہر دین محمدی پر عمل ہی کیوں نہ کرتا ہو۔

6۔ اسلام کے کسی جزء کے بارے میں، یا آپ ﷺ کے بتائے ہوئے کسی تو اب و عقاب کا مذاق اڑانا کفر ہے۔

7۔ جادو کرتا اور کرانا اور اسے سیکھنا اور سکھلا نا سب کفر ہے۔

8۔ اہل اسلام کے خلاف مشرکین و کفار کی مدد اور تعاون کرنے والا کافر و مرتد ہے۔ یہ 9۔ اعتقاد رکھنا کہ بعض انسانوں کے لئے شریعت محمدیہ کی پابندی ضروری نہیں ہے، ایسا عقیدہ رکھنے والا کافر ہے۔

10۔ مکمل طریقے سے دینی تعلیم سے اعراض کرنا اور اس پر عمل نہ کرنا تو محض اسلام میں شامل ہے۔

لہذا مسلمانوں کو چاہئے کہ مذکورہ نواقض اسلام سے بچنے کی کوشش کریں کیونکہ یہ ایسے اعمال ہیں جو انسان کو دائرہ اسلام سے خارج کر دیتے ہیں۔ اللہ تعالی ہمیں ان امور کو اچھے طریقے سے سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے اور نواقض اسلام سے محفوظ رکھے۔

فوائد:

٭ نواقض اسلام کے مرتکبین کے لئے درد ناک عذاب ہے۔

٭ انسان نواقض اسلام کی بنا پر دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے۔

٭ مذاق یا سنجیدگی سے اسلام کے کسی بھی رکن یا شعار کی توہین کرنا نواقض اسلام میں

شامل ہے۔