فضائل صحابہ مقصدِ زندگی (صفر کی نحوست)
صحابی سے مراد، فضائل قرآن سے، احادیث مبارکہ سے، فضائل انصار، اہل بدر، اہل اُحد، اصحاب بیعت رضوان، اہل السنۃ کا عقیدہ
تمہید : اللہ تعالیٰ نے یہ عظیم الشان کائنات تخلیق فرمائی، اس کے اندر بہت سے ستارے اور سیارے پیدا فرمائے، بغیر ستونوں کے آسمان چھت کی طرح ہمارے اوپر سجایا، زمین پیدا فرمائی، زمین کے اندر سمندر پیدا کیے، پہاڑ میخوں کی طرح گاڑ دئیے، آسمان وزمین کے درمیان بادل مسخّر کر دئیے۔ درخت، فصلیں اور خوشنما باغ اگائے، زمین میں بہت مخلوقات پیدا کرکے پھیلا دیں، نہ صرف یہ تمام مخلوقات پیدا کیں بلکہ ان کی روزی کا سامان بھی کیا۔ کیوں؟
دُنیا بے مقصد نہیں! اللہ نے ہمیں بے مقصد پیدا نہیں کیا:
01. ﴿ وما خلقنا السماء والأرض وما بينهما لٰعبين * لو أردنا أن نتخذ لهوا لاتخذنه من لدنا إن كنا فعلين ﴾ الأنبياء
نہ فضول چھوڑ دیں گے: فضول چھوڑنے کا مطلب انصاف کے تقاضے پورا نہ کرنا ، ماننے و نہ ماننے والوں اور ظالموں ونیک لوگوں کو برابر کرنا ہے۔1.﴿ أيحسب الإنسان أن يترك سدى ﴾ القيامة
اس آیت کریمہ میں دونوں کو جمع کر دیا ہے: ﴿ أفحسبتم أنما خلقناكم عبثا وأنكم إلينا لا ترجعون ﴾
انسان ایک بے مقصد کام کرے تو وہ بھی عیب ہے، کجا یہ کہ اللہ رب العٰلمین جو علیم وحکیم ہے، رب العٰلمین، بادشاہوں کا بادشاہ ہے، عرشِ کریم کا رب ہے، اس کیلئے تو یہ ایک بہت بڑی صفت نقص ہے ﴿ فتعالى الله الملك الحق لا إله إلا هو … ﴾
دنیا کو بے مقصد سمجھنے والا بے وقوف اور اللہ کی توہین کرنے والا ہے لہٰذا وہ عذاب کا مستحق ہے: 1. ﴿ أفنجعل المسلمين كالمجرمين * ما لكم كيف تحكمون ﴾، 2. ﴿ وما خلقنا السماء والأرض وما بينهما باطلا ذلك ظن الذين كفروا فويل للذين كفروا من النار * أم نجعل الذين ءامنوا وعملوا الصلحت كالمفسدين … ﴾
بلکہ اللہ تعالیٰ یہ سب کچھ حق (مقصد) کے ساتھ بنایا ہے: 1. ﴿ وما خلقنا السموات والأرض وما بينهما لعبين * ما خلقنا هما إلا بالحق ولكنّ أكثرَهم لا يعلمون ﴾ الدخان، 2. ﴿ وما خلقنا السموات والأرض وما بينهما إلا بالحق ﴾ الحجر
دنیا وما فیہا انسان کیلئے بنایا اور اُسی کیلئے مسخر کیاگیا ہے: اس دنیا فانی میں انسان بھی بستے ہیں اور دیگر مخلوقات بھی۔ 1. ﴿ هو الذي خلق لكم ما في الأرض جميعا ﴾ 02. ﴿ الله الذي خلق السماوات والأرض وأنزل من السماء ماء فأخرج به من الثمرات رزقا لكم وسخر لكم الفلك لتجري في البحر بأمره وسخر لكم الأنهار * وسخر لكم الشمس والقمر دائبين وسخر لكم الليل والنهار * وآتاكم من كل ما سألتموه وإن تعدوا نعمة الله لا تحصونها إن الإنسان لظلوم كفار ﴾
03. ﴿ الله الذي سخر لكم البحر لتجري الفلك فيه بأمره ولتبتغوا من فضله ولعلكم تشكرون * وسخر لكم ما في السماوات وما في الأرض جميعا منه ﴾ الجاثية
اور انسان (اور جنوں) کو اپنے لیے (اپنی عبادت کیلئے) پیدا فرمایا:
01. ﴿ وما خلقت الجن والإنس إلا ليعبدون ﴾،
02. ﴿ الذي خلق الموت والحياة ليبلوكم أيكم أحسن عملا ﴾ ،
03. ﴿ وهو الذي خلق السماوات والأرض في ستة أيام وكان عرشه على الماء ليبلوكم أيكم أحسن عملا ﴾،
04. ﴿بل نقذف بالحق على الباطل فيدمغه فإذا زاهق﴾
عام طور پر جہاں اللہ ٰ نے زمین وآسمان کی بامقصد تخلیق کا ذکر فرمایا ہے، وہاں قيامت اور آخرت کا ذکر بھی فرمایا ہے:
01. ﴿ وما خلقنا السماوات والأرض وما بينهما لعبين * ما خلقناهما إلا بالحق ولكن أكثرهم لا يعملون * إن يوم الفصل ميقاتهم أجمعين ﴾ الدّخان،
02. ﴿ وما خلقنا السموات والأرض وما بينهما إلا بالحق وإن الساعة لآتية ﴾ الحجر جس سے معلوم ہوا کہ یہ کائنات نہ خود وجود بھی آئی ہے، نہ ہمیشہ ہمیش رہے گی، بلکہ جس طرح اس کی ابتداء ہے، اسی طرح انتہاء بھی ہے۔
01. ﴿ هو الذي خلقكم من طين ثم قضى أجلا وأجل مسمى عنده ثم أنتم تمترون ﴾ الأنعام
02. ﴿ ما خلقنا السماوات والأرض وما بينهما إلا بالحق وأجل مسمى ﴾ الأحقاف
إِنَّ رَبَّكُمُ اللَّـهُ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَىٰ عَلَى الْعَرْشِ ۖ يُدَبِّرُ الْأَمْرَ ۖ مَا مِن شَفِيعٍ إِلَّا مِن بَعْدِ إِذْنِهِ ۚ ذَٰلِكُمُ اللَّـهُ رَبُّكُمْ فَاعْبُدُوهُ ۚ أَفَلَا تَذَكَّرُونَ إِلَيْهِ مَرْجِعُكُمْ جَمِيعًا ۖ وَعْدَ اللَّـهِ حَقًّا ۚ إِنَّهُ يَبْدَأُ الْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيدُهُ لِيَجْزِيَ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ بِالْقِسْطِ ۚ وَالَّذِينَ كَفَرُوا لَهُمْ شَرَابٌ مِّنْ حَمِيمٍ وَعَذَابٌ أَلِيمٌ بِمَا كَانُوا يَكْفُرُونَ
عبادت اللہ کی رضا کا نام ہے۔ ابن تیمیہ کی تعریف عبادت، جس سے پتہ لگا کہ عبادت صرف اور صرف مسجد میں بیٹھ کر اللہ اللہ کرنے کا نام نہیں ، یا صرف حج اور عمرے کرنے کا نام نہیں، بلکہ اس دنیا کے ہر ہر شعبے میں اللہ کی بات مانّنے کا نام ہے۔
اللہ کی رضا کا علم قرآن پڑھ کے ہو سکتا ہے۔ ﴿ وما خلقنا السماء والأرض وما بينهما باطلا … كتاب أنزلناه إليك مبارك ليدبّروا ءاياته ﴾
عن معاذ قَالَ بَيْنَا أَنَا رَدِيفُ النَّبِيِّ ﷺ لَيْسَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ إِلَّا أَخِرَةُ الرَّحْلِ فَقَالَ يَا مُعَاذُ بْنَ جَبَلٍ! قُلْتُ لَبَّيْكَ رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْكَ ثُمَّ سَارَ سَاعَةً ثُمَّ قَالَ يَا مُعَاذُ قُلْتُ لَبَّيْكَ رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْكَ ثُمَّ سَارَ سَاعَةً ثُمَّ قَالَ يَا مُعَاذُ قُلْتُ لَبَّيْكَ رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْكَ قَالَ هَلْ تَدْرِي مَا حَقُّ اللَّهِ عَلَى عِبَادِهِ قُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ حَقُّ اللَّهِ عَلَى عِبَادِهِ أَنْ يَعْبُدُوهُ وَلَا يُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا ثُمَّ سَارَ سَاعَةً ثُمَّ قَالَ يَا مُعَاذُ بْنَ جَبَلٍ قُلْتُ لَبَّيْكَ رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْكَ فَقَالَ هَلْ تَدْرِي مَا حَقُّ الْعِبَادِ عَلَى اللَّهِ إِذَا فَعَلُوهُ قُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ حَقُّ الْعِبَادِ عَلَى اللَّهِ أَنْ لَا يُعَذِّبَهُمْ (بخاری)صحابہ پر تبرا: صحابہ سے محبت دین، ایمان اور احسان ہے جبکہ ان سے بغض کفر، نفاق اور سرکشی ہے … عقیدہ طحاویہ
ليغيظ بهم الكفار
ابو هريره: لا تسبوا أصحابي . لا تسبوا أصحابي . فوالذي نفسي بيده ! لو أن أحدكم أنفق مثل أحد ذهبا ، ما أدرك مد أحدهم ، ولا نصيفه … متفق عليه
قول ابن عمر: لا تسبوا أصحاب محمد فلمقام أحدهم أفضل من عمل أحدكم عمره، صحيح ابن ماجه
ليكن ساتھ نو یا گیارہ کا روزہ ملانا چاہئے۔