فضائل صحابہ انفاق فی سبیل اللہ
(قرآن وسنت میں اہمیت، فضائل وفوائد، عمدہ نمونے، بعض آداب، بعض صورتیں، اسے ضائع کرنے والے اُمور، زکٰوۃ کی فرضیت اور بعض مسائل)(صفر کی نحوست)
صحابی سے مراد، فضائل قرآن سے، احادیث مبارکہ سے، فضائل انصار، اہل بدر، اہل اُحد، اصحاب بیعت رضوان، اہل السنۃ کا عقیدہ
زکوٰۃ: معنیٰ : پاکیزگی، بڑھوتری، برکت … مخصوص مال کا مخصوص حصّہ، جو مخصوص لوگوں کو دیا جاتا ہے۔ اسے صدقہ بھی کہا جا سکتا ہے: خُذْ من أموالهم
اہمیت: 1. بنیادی رکن: بني الإسلام علىٰ خمس: شهادة أن لا إله إلا الله وأن محمدا عبده ورسوله، وإقام الصلاة إيتاء الزكوٰة … م ع
2. رحمت الٰہی کا ذریعہ: ورحمتي وسعت كل شيء فسأكتبها للذين يتقون ويؤتون الزكوٰة … الأعراف
3. دینی بھائی چارہ: فإن تَابُوا وأقامُوا الصلاة وآتَوُا الزّكوٰة فإخوانكم في الدين … التوبة
4. مسلم معاشرے کی صفت: والمؤمنون والمنات بعضهم أولياء بعض …. ويقيمون الصلاة ويؤتون الزكوٰة … التوبة
5. وصف ورثا جنت الفردوس: والذين هم للزكوٰة فاعلون … المؤمنون 6. مال میں اضافہ: وما آتيتم من زكوٰة تريدون وجه الله
فوائد زکوٰۃ: 1. مالدار کو خرچ کا حکم تاکہ غریب کی ضرورت بغیر مانگے پوری ہو اور غریب کو عفت کا حکم تاکہ اس میں صبر وشکر کی صفت پیدا ہو، دونوں کو اجر ملے گا
2. كي لا يكون دولة بين الأغنياء منكم
3. ادائیگی زکوٰۃ سے مالدار اور غریب کے درمیان محبت پیدا ہوتی ہے اور خود غرضی، حسد اور نفرت کا خاتمہ ہوتا ہے۔ دینے والے میں سخاوت، شفقت، ہمدردی، لینے والے میں احسان مندی، تواضع اور انکساری جیسی صفات پیدا ہوتی ہے۔ گویا نظام زکوٰۃ اخلاقی قدروں کو پروان چڑھاتا ہے۔
4. اسلامی نظامِ زکٰوۃ کو اگر پورے خلوص اور دیانتداری کے ساتھ نافذ کیا جائے تو اس سے معاشرے سے غربت ختم ہوتی ہے، مثال: خلفائے راشدین کا دور! کہ کوئی زکوٰۃ لینے والا ہی نہیں تھا، لہٰذا زکوٰۃ بیت المال میں جمع کرادی جاتی۔
5. مالدار لوگ اگر زکوٰۃ نہ دیں تو غریب احساس کمتری کا شکار ہو جائیں اور ان کے دلوں میں امیروں کے خلاف شدید عداوت پیدا ہو جائے، تو وہ اپنی ضروت پوری کرنے کیلئے چوری وڈاکہ زنی جیسے جرائم کا ارتکاب کریں یوں معاشرہ بد امنی اور لا قانونیت کی بھیانک تصویر بن جائے۔ نظامِ زکوٰۃ سے جرائم کا سدباب اور امن پیدا ہوتا ہے۔
6. مال نعمت ہے، جس کا شکریہ ادا کرنا ضروری ہے، جس کی صورت زکوٰۃ وصدقہ ہے۔ اور شکر سے نعمتوں میں اضافہ ہوتا ہے: ﴿ لئن شكرتم لأزيدنّكم﴾
زکوٰۃنہ دینے والے کا انجام: جو فرضیت زکوٰۃ کا منکر ہو، وہ کافر اور واجب القتل ہے: سيدنا ابو بكر: والله لو منعوني عقالا كانوا يؤدونه إلى رسول الله ﷺ لقاتلتهم على منعه … متفق عليه
جو فرضیت کا قائل ہو، ادا نہ کرے تو اس کا انجام : ﴿ والذين يكنزون الذهب والفضة ولا ينفقونها في سبيل الله فبشرهم بعذاب أليم * يوم يحمى عليها في نار جهنم فتكوىٰ بها جباههم وجنوبهم وظهورهم … التوبة. « من آتاه الله مالا فلم يؤد زكوٰته مثل له يوم القيامة شجاعا أقرع له زبيبتان، يطوقه يوم القيامة، يأخذ بلهزمتيه يعني بشدقيه، ثم يقول: أنا مالك، أنا كنزك » … البخاري
جن چیزوں میں زکوٰۃ فرض ہے: 1. سونا چاندی (خواہ زیورات کی شکل میں ہو) اور نقدی (پیسے) بشرطیکہ ان کی مقدار مقررہ نصاب کے برابر یا زیادہ ہو اور اس پر سال گزر جائے ۔ عبد اللہ بن عمرو: أيسرك أن يسورك الله بهما يوم القيامة سوارين من نار … أبو داؤد ونسائي … صحيح
مقروض اگر قرض کا اقراری ہو اور اسے جلد یا بدیر واپس کرنے کی طاقت رکھتا ہو تو قرض خواہ پر ہر سال اس کی زکوٰۃ ادا کرنا ہوگی۔ اگر مقروض اقرار نہ ہو یا وہ قرض ادا نہیں کر سکتا تب ہر سال تو زکوٰۃ فرض نہ ہوگی۔ البتہ اگر وہ ادا کردے تو وہ ایک گزشتہ ایک سال کی زکوٰۃ ادا کر دے۔
مقروض اگر صاحب نصاب ہو اور زکوٰۃ ادا کرنے سے مزید بوجھ بڑھ جائے تو اس پر زکوٰۃ فرض نہیں، اگر قرض ادا کرنے کے بعد بھی وہ صاحب نصاب رہتا ہے اور اس پر سال گزر جاتا ہے تو اس پر زکوٰۃ فرض ہے۔
شیئرز اگر تجارتی مقاصد سے خریدے ہوں تو ان پر بھی سال گزرنے پر زکوٰۃ فرض ہے۔
زکوٰۃ خالص سونے چاندی پر ہوتی ہے۔ ملاوٹ پر نہیں۔
2. تجارتی سامان:
3. مویشی: اونٹ، گائے ؍ بھینس، بکریاں 1. نصاب 2. سال گزر جائے، 3. سائمہ، 4. یہ جانور کھیتی باڑی یا بوجھ برداری کیلئے نہ ہوں۔
4. زرعی پیداوار: گیہوں ، جو، چاول، کھجور، انگور اور زیتون وغیرہ ، نصاب: « ليس فيما دون خمسة أوسق صدقة (650 کلو )، زكاة: فيما سقت السماء أو العيون أو كان عثريا العشر، وما سقي بالنضح: نصف العشر … بخاري
تازہ استعمال ہونے والے پھل اور سبزیوں پر زکوٰۃ نہیں ہے الا یہ کہ تجارت کی جائے ، اس صورت میں اگر یہ نصاب کو پہنچ جائیں اور سال گزرے تو اڑھائی فیصد
مصارف زکوٰۃ