شرک کی مذمت
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿وَلَقَدْ أُوحِيَ إِلَيْكَ وَإِلَى الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِكَ لَئِنُ أَشْرَكْتَ لَيَحْبِطَنَّ عَمَلُكَ وَلَتَكُوْنَنَّ مِنَ الْخَاسِرِيْنَ ) (سورہ زمر آیت 65)۔
ترجمہ: یقیناً تیری طرف بھی اور تجھ سے پہلے (کے تمام نبیوں) کی طرف بھی وحی کی گئی ہے کہ اگر تو نے شرک کیا تو بلا شبہ تیرا عمل ضائع ہو جائے گا، اور بالیقین تو زیاں کاروںمیں سے ہو جائے گا۔
اللہ تعالی کا ارشاد ہے : ﴿إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِیْمٌ ) (سورة القمان آیت:13)۔
ترجمہ: بیشک شرک بڑا بھاری ظلم ہے۔
نیز ایک اور جگہ شرک کے متعلق فرمایا: ﴿إِنَّ اللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَن يُّشْرَكَ بِهِ ويَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِكَ لِمَن يَّشَاءُ ﴾ (سوره نساء آیت:48)
ترجمہ: یقینا اللہ تعالی اپنے ساتھ شریک کئے جانے کو نہیں بخشتا اور اس کے سوا جسے چاہے بخش دیتا ہے۔
عَن جَابِرٍ رَضِي اللَّهُ عَنْهُ قَالَ : سَمِعتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ يَقُولُ: مَنْ لقِى اللَّهَ لَا يُشْرِكْ بِهِ شَيْئًا دَخَلَ الجنَّةَ، وَمَنْ لَقِيَهُ يُشْرِكْ بِهِ شَيْئًا دخل النار، (أخرجه مسلم)
(صحيح مسلم: كتاب الإيمان، باب الدليل على من مات لا يشرك بالله شيئا دخل الجنة وإن من مات مشركا دخل النار)
جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے آپ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ، جو کوئی اللہ تعالی سے اس حال میں ملے کہ اس نے اللہ تعالی کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کرتا ہو تو وہ جنت میں جائے گا اور جو اس حال میں اللہ تعالی سے ملے کہ اس نے اللہ تعالی کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرایا ہوتو وہ جہنم میں جائے گا۔
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ ، قَالَ: اِجْتَنِبُوا الشبع المُوبِقَاتِ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا هُنَّ ؟ قَالَ : الشَّرْكَ بِاللَّهِ والسحر، وَقَتلُ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللهُ إِلَّا بِالحَقِّ، وَأَكُلُ الرِّبَا، وَ أَكُل مَالِ اليَتِيْم، والتَّوَلَّى يَومَ الزَحْفِ، وَقَذَفَ المُحْصَنَاتِ المُؤْمِنَاتِ الغَافِلات. (متفق عليه)
(صحیح بخاری، کتاب الحدود، باب رمي المحصنات، صحیح مسلم: كتاب الإيمان، باب الكبائر وأكبرها)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: سات مہلک باتوں سے بچو۔ صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! یہ کیا ہیں؟ فرمایا: اللہ کے ساتھ شرک کرنا.
جادو کرنا، کسی جان کو ناحق مارنا، سود کا کھانا، یتیم کا مال کھانا، جنگ کے دن پیٹھ پھیرنا۔ اور پاک دامن بھولی بھالی ایمان والی عورتوں کو تہمت لگانا۔
وَعَن مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : كُنْتُ رِدْفَ رَسُولِ اللهِ عَلَى حَمَارٍ يُقَالُ لَهُ عُفَيْرٌ فَقَالَ: يَا مُعَادَ، أَتَدْرِي مَا حَقُّ اللَّهِ عَلَى العِبَاد، وَمَا حَقُّ العِبَادِ عَلَى اللهِ؟ قَالَ: قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ . قَالَ: فَإِنَّ حَقَّ اللَّهِ عَلَى العِبَادِ أَن يَعْبُدُو اللهُ وَلا يُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا، وَحَقُّ العِبَادِ عَلَى اللَّهِ اَلَّا يُعَذِّبَ مَن لَّا يُشْرِكْ بِهِ شَيْئاً قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ أَفَلا أُبَشِّرُ النَّاسَ؟ قَالَ: لَا تُبَشِّرُهُمْ فَيَتَّكِلُوا (متفق عليه).
(صحیح بخاری: کتاب التوحید، باب ما جاء في دعاء النبي ﷺ أمته إلى توحيد الله، صحیح مسلم کتاب الإيمان، باب الدليل على أن من مات على التوحيد دخل الجنة قطعًا۔
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک دن نبی کریم ﷺ کے ساتھ گدھے پر سوار تھا، جس کا نام عفیر کہا گیا ہے آپ نے مجھ سے فرمایا: معاذ تمہیں معلوم ہے کہ اللہ کا بندوں پر کیا حق ہے اور بندوں پر اللہ کا کیا حق ہے؟ میں نے کہا اللہ اور اس کے رسول ﷺے خوب جانتے ہیں ، فرمایا اللہ کا حق بندوں پر یہ ہے کہ صرف اس کی عبادت کریں اور کسی کو اس کا شریک نہ کریں، اور بندوں کا حق اللہ پر یہ ہے کہ جو کوئی بھی شرک نہ کرے اسے عذاب نہ دے، میں نے کہا : اے اللہ کے رسول! کیا میں لوگوں کو بشارت نہ دے دوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: کہ انہیں بشارت نہ دو کیونکہ وہ اس پر بھروسہ کر لیں گے۔
تشریح:
شرک باللہ، یعنی اللہ تعالی کے ساتھ غیر اللہ کو ان امور میں برابری کا درجہ عطا کیا جائے جو اللہ تعالیٰ کے خصائص میں سے ہیں مطلق طور پر سب سے قبیح اور بڑا گناہ ہے، ایسا اعتقاد رکھنے والا شخص اگر مر جائے تو اللہ اسے معاف نہیں فرمائے گا بلکہ وہ اس عظیم گناہ کی پاداش میں جو اس نے اللہ تعالی کی شان میں کی ہے جہنم میں ہمیشہ ہمیش ہے گا۔ اللہ تعالی ہمیں شرک سے محفوظ رکھے۔
فوائد:
٭ شرک کے خطرات اور اس سے بچنا واجب ہے۔
٭ اللہ تعالی مشرک کو معاف نہیں کرے گا۔
٭ جس کی وفات حالت شرک میں ہوئی تو اس کے اعمال برباد اور باطل ہو جاتے ہیں۔
٭ شرک دائمی جہنم کا سبب ہے۔
٭٭٭٭