تہجد کی اہمیت و فضیلت
اللہ تعالی کا ارشاد ہے: ﴿وَتَتَجَافٰی جُنُوبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ يَدْعُوْنَ رَبَّهُمْ خَوْفًا وَطَمَعًا﴾ (سورة سجده، آیت:16)
ترجمہ: ان کی کروٹیں اپنے بستروں سے الگ رہتی ہیں اپنے رب کو خوف اور امید کے ساتھ پکارتے ہیں۔
نیز ارشاد فرمایا: ﴿كَانُوْا قَلِيْلاً مِّنَ اللَّيْلِ مَا يَهْجَعُوْنَ، وَبِالْأَسْحَارِ هُمُ يَسْتَغْفِرُوْنَ﴾ (سورہ ذاریات آیت: 17،18)
ترجمہ: وہرات کو بہت کم سویا کرتے تھے۔ اور وقت سحر استغفار کیا کرتے تھے۔
عَنْ أَبِيْ هُرَيْرُةَ رَضِىَ الله عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهﷺ: أَفْضَلُ الصِّيَامِ بَعْدَ رَمَضَانَ شَهْرُ اللهِ الْمُحَرَّمِ، أَفْضَلُ الصَّلَاةِ بَعْدَ الْفَرِيْضَةِ صَلَاةً اللَّيْلِ. (أخرجه مسلم).
(صحيح مسلم: كتاب الصيام، باب فضل صوم المحرم.)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: رمضان کے بعد سب سے زیادہ فضیلت والا روزہ اللہ کے مہینے محرم کا روزہ ہے اور فرض نماز کے بعد سب سے زیادہ فضیلت والی نماز رات کی نماز ہے۔
وَعَن أَبِي سَعِيدِ الخدرى رضى الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ : إِذَا أَيْقَظَ الرَّجُلُ أَهْلَهُ مِنَ اللَّيْلِ فَصَلِّيَا أَوْ صَلّٰى رَكْعَتَيْنِ جَمِيْعًا كُتِبَ فِي الذَّاكِرِيْنَ وَالذَّاكِرَاتِ. (أخرجه ابوداود).
(سنن ابوداود: كتاب التطوع، باب قيام الليل، وصححه الألباني في صحیح سنن أبی داود: (1309)
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب رات کے وقت آدمی اپنی بیوی کو جگائے اور دونوں دور کعتیں پڑھیں یا ایک دو رکعت پڑھے تو وہ اللہ کا ذکر کرنے والوں اور ذکر کرنے والیوں میں سے لکھ دیئے جاتے ہیں۔
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: يَعْقِدُ الشَّيْطَانُ عَلَى قَافِيَةِ رَأْسِ أَحَدِكُمْ إِذَا هُوَ نَامَ ثَلاثَ عُقْدٍ، يَضْرِبُ عَلَى مَكَانٍ كُل عُقْدَة عَلَيْكَ لَيْلٌ طَوِيلٌ فَارْقُدْ، فَإِن اسْتَيْقَظَ فَذَكَرَ اللَّهَ الْحَلَّتْ عُقْدَهُ. فَإِنَّ تَوَضَّأَ انْحَلَّتْ عُقْدَةٌ، فَإِنْ صَلَّى اِنْحَلَتْ عُقْدَهُ، فَأَصْبَحَ نَشِيطًا طَيِّبَ النَّفْسِ، وَإِلَّا أَصْبَحَ خَبِيْثَ النَّفْسِ كَسْلَانِ (متفق عليه).
صحيح بخاري: كتاب التهجد باب عقد الشيطان على قافية الرأس إذا لم يصل بالليل، صحيح مسلم كتاب صلاة المسافرين وقصرها، باب الحث على صلاة الليل وإن قلت)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تم میں سے ہر ایک کی گدی پر جب وہ سوتا ہے تو شیطان تین گرہیں لگا دیتا ہے، ہر گرہ پر یہ کہتا ہے کہ تیرے لئے رات بہت لمبی ہے، پس خوب ہو ۔ اگر وہ بیدار ہو کر اللہ کا ذکر کرتا ہے تو ایک گرو کھل جاتی ہے، پھر اگر وہ وضو بھی کر لیتا ہے تو ایک اور گرہ کھل جاتی ہے، پھر اگر دو نماز بھی پڑھ لیتا ہے تو تمام گر میں کھل جاتی ہیں اور وہ صبح اس حال میں کرتا ہے کہ وہ ہشاش بشاس اور پاکیزہ نفس ہوتا ہے، ورنہ اس کی صبح اس حال میں ہوتی ہے کہ وہ خبیث النفس اورسست ہوتا ہے۔
وَعَنْ جَابِرٍ رضي الله عنه قال: سَمِعْتُ النَّبِيِّ ﷺ يَقُولُ: إِنَّ فِي اللَّيْلِ السَّاعَةِ لَايُوَافِقُهَا رَجُلٌ مُّسْلِمٌ يَسْأَلُ اللهُ خَيْرًا مِّن أَمْرِ الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ إِلَّا أَعْطَاه إِيَّاهُ، وَذٰلِكَ كُلَّ لَيْلَةٍ (اخرجه مسلم)
(صحیح مسلم: كتاب صلاة المسافرين وقصرها، باب في الليل ساعة مستجاب فيها الدعاء)
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: رات میں ایک گھڑی ہے جس مسلمان آدمی کو وہ میسر آجائے اور وہ اس میں دنیا اور آخرت کی کسی بھلائی کا سوال کرلے تو اللہ تعالی اسے ضرور عطا فر مادیتا ہے اور یہ گھڑی ہر رات کو ہوتی ہے۔
تشریح:
نماز تہجد ایک ایسی عبادت ہے جو رات کے آخری حصہ میں پڑھی جاتی ہے جس کی کم سے کم تعداد دو رکعت ہے، جس کے پڑھنے کے لئے رسول اکرم ﷺ نے ترغیب دی ہے اور اللہ تعالیٰ نے تہجد پڑھنے والوں کی تعریف کی ہے اور ان کے لئے اجر عظیم کا وعدہ فرمایا ہے اور یہ فرض نمازوں کے بعد سب سے افضل نماز ہے۔ چونکہ ایسے وقت میں سارے افراد سوئے ہوتے ہیں صرف اللہ کا نیک بندہ ہی اپنے نرم نازک بسترے کو چھوڑ کر رضاء الہی کی خاطر اٹھتا اور اپنے آپ کو عبادت الہی میں محو رکھتا ہے اس لئے ایسے وقت میں جو بھی دعا میں کی جاتی ہیں قبول ہوتی ہیں۔ اللہ تعالی ہمیں تہجد کی نماز پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔
فوائد:
٭ نماز تہجد کی کافی فضیلت ہے۔
٭ نماز تجھ دل کو ھو لئے اور نفس کی پاکیزگی کا سبب ہے۔
٭ نماز تہجد رات کے آخری حصہ میں پڑھنا افضل ہے۔
٭ اللہ تعالی رات کے آخری حصہ میں کی گئی دعا قبول فرماتا ہے۔
٭٭٭٭