وعدہ خلافی کرنا

اللہ تعالی کا ارشاد ہے: ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِيْنَ آمَنُوْا أَوْفُوْا بِالْعُقُوْدِ) (سورة مائده، آیت: 1)
ترجمہ: اے ایمان والو عہد و پیماں پورے کرو۔
نیز دوسری جگہ فرمایا: ﴿وَأَوْفُوْا بِالْعَهْدِ إِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْؤُوْلاً﴾ (سوره اسراء، آيت: 34)
ترجمہ: اور وعدے پورے کرو کیونکہ قول و قرار کی باز پرس ہونے والی ہے۔
عَن عَبْدِالله بنِ عَمْرو رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: أَرْبَعٌ مَنْ كُن فِيهِ كَانَ مُنَافِقًا خَالِصًا، وَمَنْ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنْهُنَّ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنْ النفَاقِ حَتَّى يَدَعَهَا: إِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ، وَإِذا حدَّثَ كَذَبَ، وَإِذَا عَاهَدَ غَدَرَ، وَإِذَا خَاصَمَ فَجَرَ، (متفق عليه)
(صحيح بخاري: كتاب الإيمان، باب علامة المنافق، صحيح مسلم كتاب الإيمان، باب بيان خصال المنافق.)
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: چار عادتیں جس کسی میں ہوں تو وہ (ان عادات میں) خالص منافق ہے اور جس کسی میں ان چاروں میں سے ایک عادت ہو تو وہ (بھی) نفاق ہی ہے، جب تک اسے چھوڑ نہ دے۔ (وہ یہ ہیں) جب اسے امین بنایا جائے تو امانت میں خیانت کرے اور بات کرتے وقت جھوٹ بولے اور جب عہد کرے تو اسے پورا نہ کرے اور جب لڑے تو گالیوں پر اتر آئے۔
وَعَن عَبْدِالله بن عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ : لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، يُقَالُ هَذِهِ غَدْرَةُ فُلانٍ. (متفق عليه).
(صحيح بخاري: كتاب الأدب، باب ما يدعي الناس بآبائم، صحيح مسلم، كتاب الجهاد والسير، باب التحريم الغدر)
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ہر دھو کے باز کے لیے قیامت کے دن ایک جھنڈا ہوگا اور کہا جائے گا کہ یہ فلاں کی دھو کے بازی ہے۔
تشریح:
اسلام میں عہد و پیمان کی کافی اہمیت ہے چنانچہ اللہ تعالی نے انسانوں کو اپنے عہد و پیمان کو پورا کرنے کا حکم دیا ہے اور رسول اکرم ﷺ نے وعدہ خلافی کو منافقین کی خصلتوں میں سے شمار کیا ہے اور ان کے لئے سخت وعید سنائی ہے نیز وعدہ خلافی کرنے والوں کو قیامت کے دن ایک اونچا جھنڈا دیا جائے گا اور کہا جائے گا کہ یہ فلاں کی وعدہ خلافی ہے تاکہ لوگوں کے درمیان ذلیل و رسوا ہو کیونکہ وہ دنیا میں لوگوں کے ساتھ وعدہ خلافی کرتا اور انہیں دھوکہ دیتا تھا۔ اللہ تعالٰی ہم تمام مسلمانوں کو وعدہ خلافی سے محفوظ رکھے اور دھوکہ دہی اور قریب سے بچائے۔
فوائد:
٭ وعدہ خلافی کرنا حرام ہے۔
٭ وعدہ خلافی منافقین کی صفات میں سے ہے۔
٭ وعدہ خلافی کرنے والے کو قیامت کے دن ذلیل و رسوا کیا جائے گا۔
٭٭٭٭