مخلوق کے ساتھ نرمی کرنا
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ﴿بِالْمُؤْمِنِيْنَ رَؤُوْفٌ رَّحِيْمٍ﴾ (سوره توبہ: آیت: 128)
ترجمہ: ایمان والوں کے ساتھ بڑے ہی شفیق اور مہربان ہیں۔
وَعَن أَسَامَةَ بْنِ زيدٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا قَالَ: كُنَّا عِندَ النَّبِيِّ ﷺ فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ إِحْدٰى بَنَاتَهُ تَدْعُوْهُ، وَتُخْبِرُهَ أَنَّ صَبِيًّا لَهَا أَوْ اَنْنًا لَهَا فِي الموت فَقَالَ لِلرَّسُولِ ارجع إلَيْهَا فَأَخْبَرْهَا: إِنَّ لِلَّهِ مَا أَخَذَ وَلَهُ مَا اغطى وَكُلُّ شَيْءٍ عِندَهُ بِأَجَلٍ مُسَمًّى فَمُرْهَا فَلَتَصْبِرُ وَلَتَحْتَسِبُ، فَعَادَ الرَّسُوْلُ فَقَالَ إِنَّهَا قَدْ أَقْسَمْتُ لَيَأْتِيَنَّهَا قَالَ: فَقَامَ النَّبِيُّ وَقَامَ مَعَهُ سَعدُ بنُ عبَادَةً وَمُعَادُ بن جَبَلٍ وانطلقت مَعَهُمْ، فَرُفِعَ إِلَيْهِ الصَّبِيُّ وَنَفْسُهُ تَفَعَفَعُ كَاَنَّهَا في شَدَّةٍ فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ، فَقَالَ لَهُ سَعدٌ: مَا هَذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: هٰذِهِ رَحْمَةٌ جَعَلَهَا اللَّهُ فِي قُلُوبِ عِبَادِهِ، وَإِنَّمَا يَرْحَمُ اللَّهُ مِنْ عِبَادِهِ الرُّحَمَاءَ (متفق عليه)
(صحیح بخاري: كتاب الأيمان والنذور، باب قول الله تعالى وأقسموا بالله جهد أيمانهم، صحيح مسلم، كتاب الجنائز، باب البكاء على الميت)
اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم لوگ نبی کریمﷺ کے پاس تھے کہ اتنے آپ کی ایک صاحبزادی (زینب رضی اللہ عنہا) نے ایک قاصد کے ذریعہ آپ والے کو بلا بھیجا اور یہ خبر دی کہ لڑکا یا بچہ جاں کنی کے عالم میں ہے۔ تو آپ ﷺ نے اسے واپس بھیجا اور فرمایا کہ جا کر ان سے کہو کہ اللہ تعالی ہی کا ہے جو وہ لیتا ہے اور وہ اس کا ہے جو وہ دیتا ہے اور سب کے لئے ایک مدت مقرر ہے، ہو تو ان کو حکم کر کہ وہ صبر کریں اور اللہ سے ثواب کا امید رکھیں۔ وہ خبر لانے والا پھر دوبارہ آیا اور عرض کیا کہ وہ آپ کو قسم دیتی ہیں کہ آپ ضرور تشریف لائیں چنانچہ آپ کے اتھے اور آپ کے ساتھ سعد بن عبادہ ، معاذ بن جبل بھی چلے ، اسامہ کہتے ہیں کہ میں بھی ان کے ساتھ تھا اور (جب ہم لوگ صاحبزادی کے گھر میں داخل ہوئے) تو بچہ کو آپ کی طرف اٹھایا گیا اس وقت بچہ کا سانس اکھڑ رہا تھا گویا وہ پرانے مشکیزہ میں کھنکھناتا تھا۔ سو آپ نے کی مبارک آنکھیں یہ دیکھ کر رونے لگیں تو سعد بن عبادہ نے عرض کیا، اسے اللہ کے رسول! یہ کیا ہے؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا یہ رحمت ہے اللہ تعالی اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے عطا کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے رحم کرنے والوں پر ہی رحم کھاتا ہے۔
عَنْ جَرِيرِ بنِ عبدِ اللهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ لَا يَرْحَمُ اللهُ مَن لَّا يَرْحَمُ النَّاسَ. (أخرجه البخاري.
(صحیح بخاری کتاب التوحيد، باب قول الله تبارك و تعالي قل ادعو الله أو ادعوا الرحمن)
جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو لوگوں پر رحم نہیں کھاتا اللہ بھی اس پر رحم نہیں کھاتا۔
عن أبي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ : سمعت أبا القاسم الله يَقُولُ: لا تنزع الرحمة إلا من شقي (أخرجه الترمذي).
(سنن ترمذی، ابواب البر والصلة، باب ما جاء في رحمة الناس، وقال حديث حسن و حسنه الألباني في المشكاة (4928)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ابو القاسم ﷺ سے سنا ہے آپ فرما رہے تھے: بدبخت سے ہی رحمت چھینی جاتی ہے۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: بَيْنَمَا رَجُلٌ يَمْشِي بِطَرِيقِ اشْتَدَّ عَلَيْهِ العَطش فَوَجَدَ بِدْرًا فَنَزَلَ فِيهَا فَشَرِبَ، ثُمَّ خَرَجَ فإذا كَلْبٌ يَلْهَث يأكل الثرى مِنَ العَطَشِ، فَقَالَ الرَّجُلُ : لَقَدْ بَلَغَ هَذَا الكلب من العطش مثل الَّذِي كَانَ قَدْ بَلَغَ مِنِّي، فَنَزَلَ البِئْرَ فَمَلا خُفَّهُ مَاءً ثُمَّ أَمْسَكَهُ بِفِيهِ حَتَّى رَقِيَ فَسَقَى الكلبَ، فَشَكَرَ اللَّهُ لَهُ فَغَفَرَ لَهُ قَالُوا : يَا رسول الله ﷺ وَإِنَّ لَنَا فِي البَهَائِم لأجرًا فَقَالَ: فِي كُلِّ كَبَدٍ رَطْبَةٍ أَجْرٌ. (متفق عليه)
(صحیح بخاري: كتاب المظالم والغضب، باب الآبار على الطرق إذا لم يتأذ بها، صحيح مسلم كتاب السلام، باب فضل سقى البهائم المحترمة وإطعامها)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ایک شخص کہیں جارہا تھا کہ اسے سخت پیاس لگی۔ اس نے ایک کنویں میں اتر کر پانی پیا۔ پھر باہر آیا تو دیکھا کہ ایک کتا ہانپ رہا ہے اور پیاس کی وجہ سے کیچڑ چاٹ رہا ہے۔ اس نے (اپنے دل میں) کہا، یہ بھی اس وقت ایسی ہی پیاس میں مبتلا ہے جیسے ابھی مجھے لگی ہوئی تھی۔ (چنانچہ وہ پھر کنویں میں اترا اور اپنے چمڑے کے موزے کو پانی سے) بھر کر اسے اپنے منہ سے پکڑے ہوئے اوپر آیا ، اور کتے کو پانی پلایا۔ اللہ تعالی نے اس کے کام کو قبول کیا اور اس کی مغفرت فرما دی۔ صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! کیا ہمیں چوپایوں (کی مدد) پر بھی اجر ملے گا؟ آپ نے فرمایا ہر جاندار میں ثواب ہے۔
تشریح:
شریعت اسلامیہ نے مسلمانوں کو نرمی اور آسانی کرنے کا حکم دیا ہے چاہے یہ نرمی انسانوں کے ساتھ ہو یا حیوانوں کے ساتھ ۔ رحم کرنا بہترین عادت ہے اللہ تعالی رحم کرنے والے پر رحم فرمائے گا۔ چنانچہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا کہ رحم کرنے والوں پر اللہ تعالٰی کی رحمت ہوتی ہے تم اہل زمین پر رحم کرو آسمان والا تم پر رحم کرے گا۔ اور یہ صفت اللہ تعالی کو بہت پسند ہے۔ آپ ﷺ کے رحم و کرم اور نرمی کا دائر و اپنے ، پرائے، چھوٹے، بڑے، زیر دست ملازمین اور دوست و احباب سب تک وسیع تھا حتی کہ حیوانوں پر بھی آپ بہت ہی زیادہ نرمی کا اظہار کرتے تھے۔ اللہ تعالٰی نرم خوئی اور آسانی جیسی صفت عطا فرمائے- اور درشتی اور قساوت قلبی سے محفوظ رکھے۔
فوائد:
٭ نرمی کرنا مومنین کی صفات میں سے ہے۔
٭ حیوانوں پر رحم کرنا جنت کا سبب ہے۔
٭ دل میں رحمت کا نہ ہونا سختی دل کا سبب ہے۔
٭٭٭٭