عیدین کی نماز کے احکام
عَن أَنَس بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ الله عنهُ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ لَا يَغْدُو يَومَ الفِطْرِ حَتَّى يَأْكُلُ تَمَرَاتِ، وَفِي رَوَايَةٍ: يَأْكُلُهُنَّ وِتْرًا (اخرجه البخاري)
(صحيح بخاري: كتاب العيدين، باب الأكل يوم الفطر قبل الخروج.)
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺے عید الفطر کے دن اس وقت تک نہ نکلتے جب تک کہ آپ چند کھجور میں نہ کھا لیتے، اور ایک روایت میں ہے کہ آپ طاق عدد کھجور میں کھاتے تھے۔
عَنْ بُرَيْدَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ اللهُ لَا يَخْرُجُ يَومَ الْفِطْرِ حَتّٰى يَطْعَمُ وَلَا يَطْعَمُ يَوْمَ الْأَضْحٰى حَتّٰى يُصَلِّى . (أخرجه الترمذي)
(سنن ترمذی: ابواب الجمعة عن رسول اللهﷺ، باب ما جاء في الأكل يوم الفطر قبل الخروج، وقال: حديث غريب، وصححه الألباني في صحيح سنن ابن ماجه (1756)
بریدہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اللہ عید الفطر کے دن گھر سے نہیں نکلتے تھے یہاں تک کہ کچھ کھا لیتے تھے اور عید الاضحی کے دن نماز ادا کرنے کے بعد کھاتے تھے۔
عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرَ يُصَلُّونَ الْعَيْدَيْنِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ. (متفق عليه)
(صحیح بخاری: كتاب العيدين، باب الخطبة بعد العيد، صحيح مسلم: كتاب صلاة العيدين، باب: باب)
ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم کے، ابو بکر اور عمر رضی اللہ عنہم عیدین کی نماز خطبہ سے پہلے پڑھا کرتے تھے۔
عَن جَابِرٍ بْنِ سَمُرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: صَلَّيتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ العِيدَيْنِ غَيْرَ مَرَّةٍ وَلَا مَرَّتَيْنِ بِغَيرِ أَذَانِ وَلَا إِقَامَةِ. (اخرجه مسلم.)
(صحيح مسلم: كتاب صلاة العيد، باب: باب)
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک دو مرتبہ نہیں کئی مرتبہ عیدین کی نماز پڑھی بغیر اذان اور اقامت کے۔
تشریح:
رسول اللہ ﷺ نے دو عظیم عبادتوں یعنی روزہ و حج کے بعد اللہ تعالی کا شکر ادا کرنے اور اس کا ذکر قائم کرنے کے لئے نماز عیدین کو مشروع قرار دیا ہے اور ان کے کچھ سنن و احکام ہیں جن کی جانکاری مسلمانوں کے لئے ضروری ہے تا کہ وہ عبادتوں میں رسول اللہ ﷺ کی تابعداری کر سکیں۔ انہیں احکام میں سے یہ ہے کہ آدمی غسل کرے اور بہتر سے بہتر لباس زیب تن کرے، خوشبو و غیر ہ استعمال کرے اور بلند آواز سے تکبیرات کہتے ہوئے ایک راستے سے عید گاہ جائے اور دوسرے راستے سے واپس آئے البتہ عورتیں آہستہ تکبیرات کہیں گی۔ نیز عورتوں کا عید گاہ جانا مستحب ہے اور ان عورتوں کو بھی آپﷺ نے عید کے لئے جانے کا حکم دیا ہے جو ایام حیض میں ہوں اور نماز کی پابندی سے مستغنی ہوں تاکہ وہ وعظ و نصیحت میں برابر شریک ہو سکیں۔ عید الفطر کی نماز کے لئے جانے سے قبل چند طاق کھجوروں کا کھانا سنت ہے البتہ عید الاضحیٰ میں کچھ نہ کھا کر جانا مشروع ہے۔ اللہ تعالی ہمیں ان سنتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
فوائد:
٭ عیدالفطر کی نماز کے لئے جانے سے قبل طاق کھجوروں کا کھانا سنت ہے۔
٭ عید الاضحی کی نماز پڑھنے تک کچھ نہ کھانا سنت ہے۔
٭ نماز عیدین میں اذان واقامت مشروع نہیں ہے۔
٭٭٭٭