جہنم کی کشادگی
ارشاد ربانی ہے۔ ﴿يَوْمَ نَقوُلُ لِجَهَنَّمَ هَلِ امْتَلَأْتِ وَتَقُولُ هَلْ مِن مَّزِیْدٍ﴾ (سوره ق، آیت:30)
ترجمہ : جس دن ہم دوزخ سے پوچھیں گے کیا تو بھر چکی ؟ وہ جواب دے گی کیا کچھ اور زیادہ بھی ہے؟
عَنْ عَبْدِاللهِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رضيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ يُؤْتٰى بِجَهَنَّمَ يَوْمَئِذٍ لَهَا سَبعُونَ أَلْفَ زِمَامٍ، مَعَ كُلِّ زِمَامٍ سَعُبُوْنَ أَلْفَ مَلِكٍ يَجُرُوْنَهَا. (اخرجه مسلم).
(صحیح مسلم: كتاب الجنة وصفة نعيمها وأهلها، باب جهنم أعاذنا الله منها.)
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اس دن جہنم لائی جائے گی اس کی ستر ہزار باگیں ہوں گی اور ہر ایک باگ کو ستر ہزار فرشتے کھینچ رہے ہوں گے (تو کل فرشتے جو جہنم کو کهینچ کر لائیں گے چار ارب نونے کروڑ ہوئے)۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ إِذْ سَمِعَ وَجْبَةً، فَقَالَ النَّبِيُّ : اَتَدْرُوْنَ مَا هَذَا؟ قَالَ: قُلْنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أعلم، قَالَ: هٰذَا حَجَرٌ رُمِىَ بِهِ فِي النَّارِ مُنْذُ سَبْعِينَ خَرِيفًا فَهُوَ يَهْوَى فِي النَّارِ الآنَ حَتٰى انْتَهٰى إِلٰى قَعْرِهَا، (أخرجه مسلم).
(صحیح مسلم: كتاب الجنة وصفة نعيمها وأهلها، باب جهنم أعاذنا الله منها.)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے اتنے میں ایک دھماکے کی آواز آئی- آپﷺ نے فرمایا تم جانتے ہو یہ کیا ہے؟ ہم نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول ﷺ خوب جانتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: یہ ایک پتھر ہے جو ستر برس پہلے جہنم میں پھینکا گیا تھا، اب تک وہ جا رہا تھا اب اس کی تہ میں پہنچا۔ (معاذ اللہ جہنم اتنی گہری ہے کہ اس کی چوٹی سے تہ تک ستر برس کی راہ ہے جبکہ اس پتھر کی رفتار نہایت تیز ہوگی جو بلندی سے پستی کی طرف گر رہا ہو گا۔)
تشریح:
بلا شبہہ جنت و جہنم برحق ہیں جنت مومنین، صالحین اور نیک افراد کے لئے تیار کی گئی ہے جبکہ جہنم کا فرین، مشرکین، ظالمین ملحدین، سرکش اور نافرمانوں کے لئے بنائی گئی ہے۔ جہنم بہت ہی عمیق اور بہت ہی بھاری بھر کم ہے جیسا کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا کہ اسے قیامت کے دن ستر ہزار لگام میں باندھ کر لوگوں کے سامنے لایا جائے گا اور ہر لگام کو ستر ہزار فرشتے کھینچ رہے ہوں گے۔ اور اس کی گہرائی اتنی زیادہ ہے کہ ایک پتھر جسے ستر برس پہلے پھینکا گیا تھا اب جا کر وہ اس کی گہرائی تک پہنچا ہے۔ اللہ تعالی ہمیں جنت نصیب فرمائے اور جہنم سے محفوظ رکھے۔
فوائد:
٭ جہنم بہت ہی کشادہ ہے۔
٭ جہنم کی گہرائی بہت زیادہ ہے۔
٭٭٭٭