جہنم کی آگ کی شدت
ارشاد ربانی ہے: ﴿فَأَنْذَرْتُكُمْ نَاراً تَلَظّٰى﴾ (سورة ليل، آیت:14)
ترجمہ: میں نے تو تمہیں شعلے مارتی ہوئی آگ سے ڈرا دیا ہے۔
نیز ارشاد فرمایا: ﴿كَلَّا ؕ اِنَّهَا لَظٰیۙ۱۵ نَزَّاعَةً لِّلشَّوٰیۚۖ۱﴾ (سوره معارج، آیت: 15)۔
ترجمہ: (مگر) ہرگز یہ نہ ہوگا، یقینًا وہ شعلہ والی (آگ) ہے۔ جو منہ اور سر کی کھال کھینچ لانے والی ہے۔
اللہ تعالی نے دوسری جگہ ارشاد فرمایا: ﴿فاتَّقُوا النَّارَ الَّتِي وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَة﴾ (سوره بقره آیت:24)
ترجمہ: تو (اسے سچا مان کر) اس آگ سے بچو جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں۔
عَن أبي هريرةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ : نَارُكُم جزء مِنْ سَبْعِينَ جُزْءًا مِن نَارِ جَهَنَّمَ، قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ كَانَتْ لَكَافِيَةٌ. قَالَ : فُضِّلَتْ عَلَيْهِنَّ بِتِسْعَةٍ وَشتیْنَ جُزْءً كُلَّهَا مِثْلُ حَرَّهَا. (متفق عليه).
(صحیح بخاری: کتاب بدء الخلق، باب صفة النار وأنها مخلوقة، صحيح مسلم كتاب الجنة وصفة نعيمها وأهلها، باب جهنم أعاذنا الله منها.)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تمہاری یہ آگ جہنم کی آگ کی گرمی کے ستر حصے کا ایک حصہ ہے۔ کہا گیا اے اللہ کے رسول ! یہ آگ کافی تھی (جلانے کے لئے) آپ نے فرمایا: وہ تو اس سے انہتر (69) حصے زیادہ گرم ہے ہر حصہ میں اتنی گرمی ہے۔
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يُؤْتَى بِأَنْعَمِ أَهْلِ الدُّنْيَا مِنْ أَهْلِ النَّارِ يَوْمَ الْقِيَامَة فَيُصْبَعُ فِي النَّارِ صَبْغَةً ثُمَّ يُقَالُ: يَا ابْنَ آدَمَ هَلْ رَأَيْتَ خَيْرًا قَط هَلْ مَرْ بِكَ نَعِيمٌ قَطُّ فَيَقُولُ: لَا وَاللَّهِ يَا رَبِّ، وَيُؤْتَى بِأَشَدَّ النَّاسِ بُؤسًا فِي الدُّنْيَا مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَيُصْبِعُ صَبْغَةً فِي الْجَنَّةِ فَيُقَالُ لَهُ: يَا ابْنَ آدَمَ هَلْ رَأَيْتَ بُؤسًا فَطْ هَلْ مَرَّ بِكَ بلةٌ قَطُّ فَيَقُولُ: لَا وَاللَّهِ يَا رَبِّ مَا مَرَّ بِي بُؤسٌ قَط وَلَا رَأَيْتُ شِدَّةً قَط. (أخرجه مسلم).
(صحيح مسلم: كتاب صفات المنافقين، باب صبغ أنعم أهل الدنيا وصبغ أشدهم بؤسا في الجنة.)
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قیامت کے دن اس جہنمی کو لایا جائے گا جو دنیا میں سب سے زیادہ خوشحال تھا سو دوزخ میں ایک بار غوطہ دیا جائے گا پھر اس سے پوچھا جائے گا کہ اے آدم کے بیٹے کیا تو نے کبھی دنیا میں آرام دیکھا تھا ؟ کیا تجھ سے کبھی نعمت کا گذر ہوا تھا ؟ تو وہ کہے گا اللہ کی قسم کبھی نہیں اے میرے رب! اور ایک جنتی کو لایا جائے گا جو دنیا میں سب سے زیادہ تکلیف میں تھا اسے جنت میں ایک بار غوطہ دیا جائے گا پھر اس سے پوچھا جائے گا اے آدم کے بیٹے تو نے کبھی تکلیف بھی دیکھی تھی ؟ کیا تجھ پر شدت اور رنج بھی گزرا تھا ؟ وہ کہے گا اللہ کی قسم مجھ پرتو کبھی تکلیف نہیں گزری تھی اور نہ میں نے کبھی شدت اور سختی دیکھی تھی۔
تشریح:
آگ ایک ایسی چیز ہے جس سے انسان، حیوان اور چرند پرند ساری مخلوق بھا گئے اور دور رہنے کی کوشش کرتی یہ دنیاوی آگ کا عالم ہے جو جہنم کی آگ کا سترواں یا انہترواں حصہ ہے جب کہ جہنم کی آگ اس سے کئی گنا زیادہ شعلہ مارنے والی ہے جسے اللہ تعالی نے کافروں، نافرمانوں اور ملحدوں کے لئے تیار کر رکھا ہے۔ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا کہ قیامت کے دن جہنمی آدمی کو لایا جائے گا جو دنیا میں سب سے زیادہ خوشحال تھا اسے دوزخ میں ایک بار غوطہ دیا جائے گا پھر اس سے پوچھا جائے گا کہ کبھی دنیا میں آرام و پیش دیکھا تھا؟ وہ کہے گا اللہ کی قسم کبھی نہیں، پھر ایک جنتی آدمی کو لایا جائے گا جو دنیا میں سب سے زیادہ تکلیف میں تھا اسے جنت میں ایک بار غوطہ دیا جائے گا پھر اس سے پوچھا جائے گا کہ کبھی دنیا میں تکلیف بھی دیکھی تھی ؟ کیا تجھ پر شدت اور رنج بھی گزرا تھا؟ وہ کہے گا اللہ کی قسم مجھ پر تو کبھی تکلیف نہیں گزری تھی اور نہ میں نے کبھی شدت اور سختی دیکھی تھی۔ اس آگ سے بچنے کے لئے دنیا میں نیک اور اچھا عمل کرنے کی ضرورت ہے تا کہ انسان آخرت میں اس آگ سے محفوظ رہ سکے۔ اللہ تعالی ہمیں جہنم کی گرمی اور اس کی سختی سے محفوظ رکھے۔
فوائد:
٭ جہنم کی گرمی بہت سخت ہے۔
٭ دنیا کی آگ کی شدت جہنم کی شدت کا انہترواں (69) حصہ ہے۔
٭٭٭٭