نیکی کے حصول کے مختلف طریقے

عَنْ أَبِي ذَرِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ : قَالَ لِي النَّبِيُّ : لَا تَحْقِرَنَّ مِنَ المَعْرُوفِ شَيْئًا وَلَو أَنْ تَلْقَى أَخاك بِوَجْهٍ طَلْقٍ (اخرجه مسلم).
(صحیح مسلم کتاب البر والصلة والآداب باب استحباب طلاقة الوجه عند اللقاء.)
ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: نیکی کو کم مت سمجھ (یعنی ثواب سے خالی نہیں)، کشادہ پیشانی کے ساتھ اپنے بھائی سے ملنا بھی نیکی ہے۔
عَنْ أَبِي ذَرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ أَنَاسًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ قَالُوا للنَّبِيِّ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ذَهَبَ أَهْلُ الدُّثُورِ بِالْأُجُورِ، يُصَلُّونَ كَمَا تُصَلَّى. وَيَصُومُونَ كَمَا نَصُومُ، وَيَتَصَدَّقُونَ بِفُضُولِ أَمْوَالِهِمْ، قَالَ: أَوَلَيْسَ قَدْ جَعَلَ اللهُ لَكُمْ مَا تَصَدَّقُونَ بِهِ ۚ إِنَّ بِكُلِّ تَسْبِيحَةٍ صَدَقَةٌ وَكُلُّ تَكْبِيرَةٍ صَدَقَةً وَكُلُّ تحميدة صَدَقَةٌ، وَكُلُّ تَهْلِيلَةٍ صَدَقَةٌ، وَأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ صَدَقَةٌ، وَنَهَى عَنْ مُنْكَرٍ صَدَقَةٌ، وَفِي بُضْعِ أَحَدِكُمْ صَدَقَةً، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ آيَأتِي أَحَدُنَا شهَوَتَهُ وَيَكُونُ لَهُ فِيهَا أَجْرٌ؟ قَالَ: أَرَأَيْتُم لَوْ وَضَعَهَا فِي حَرَامٍ أَكَانَ عَلَيْهِ فِيهَا وِزْرٌ؟ فكذلك إِذَا وَضَعَهَا فِي الْحَلَالِ كَانَ لَهُ أَجْرُ (أخرجه مسلم).
(صحيح مسلم: كتاب الزكاة، باب بيان أن اسم الصدقة يقع على كل نوع من المعروف.)
ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ چند صحابہ نے نبی کریم ﷺ سے عرض کیا کہ اے رسول اللہ ﷺ اعمال والے اجر میں آگے ہو گئے اس لئے کہ وہ نماز پڑھتے ہیں جیسے ہم پڑھتے ہیں اور روز و رکھتے ہیں جیسے ہم روزہ رکھتے ہیں اور وہ اپنے زائدہ مالوں سے صدقہ دیتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: تمہارے لئے بھی تو اللہ تعالی نے صدقہ کا سامان بیان کر دیا ہے کہ ہر تسبیح صدقہ ہے اور ہر تکبیر صدقہ ہے اور ہر تحمید و تهلیل صدقہ ہے اور اچھی بات سکھانا صدقہ ہے اور بری بات سے روکنا صدقہ ہے اور تمہاری شرمگاہ میں بھی صدقہ ہے۔ لوگوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! ہم میں سے کوئی شخص اپنی شہوت پوری کرتا ہے (یعنی اپنی بیوی سے صحبت کرتا ہے) تو کیا اس میں ثواب ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: اچھا تم بتاؤ اگر کوئی اپنی شہوت حرام جگہ سے پوری کرے تو کیا اسے گناہ نہیں ملے گا ؟ اسی طرح جب اپنی شہوت حلال جگہ سے پوری کرتا ہے تو اسے اجر ملتا ہے۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ كُلُّ سُلَامٰى مِنَ النَّاسِ عَلَيْهِ صَدَقَةٌ، كُلُّ يَوْمٍ تَطْلُعُ فِيهِ الشَّمْسُ تَعْدِلُ بَينَ اثْنَيْنِ صَدَقَةٌ، وَتُعِيْنُ الرَّجُلَ فِي دَابَّتِهِ فَتَحْمِلُهُ عَلَيْهَا أَوْ تَرْفَعُ لَهُ عَلَيْهَا مَتَاعَهُ صَدَقَةٌ، قَالَ وَالكَلِمَةُ الطَّيِّبَة صَدَقَةٌ، وَكُلُّ خُطُوَةٍ تَمْشِيهَا إِلَى الصَّلَاةِ صَدَقَةٌ، وَتُمِيطُ الأَذٰى عَنِ الطَّرِيْقِ صَدَقَةٌ . (متفق عليه).
(صحیح بخاری: کتاب الجهاد والسير، باب من أخذ بالركاب و نحوه صحيح مسلم: كتاب الزكاة، باب بيان أن اسم الصدقة يقع على كل نوع من المعروف.)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا: ہر دن انسان کے ہر ایک جوڑ پر صدقہ لازم ہے۔ جس میں سورج طلوع ہوتا ہے۔ دو آدمیوں کے درمیان انصاف کرنا بھی ایک صدقہ ہے کسی آدمی کی سواری میں مدد کرنا جیسے اسے سوار کر دینا یا اس پر اس کا سامان رکھ دینا بھی ایک صدقہ ہے اور اچھی بات منہ سے نکالنا بھی ایک صدقہ ہے اور ہر قدم جو نماز کے لئے اٹھتا ہے وہ بھی صدقہ ہے اور اگر کوئی راستے سے کسی تکلیف دینے والی چیز کو ہٹا دے تو یہ بھی ایک صدقہ ہے۔
عَنْ أَبِي ذَرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الْأَعْمَالِ افضل قَالَ : الإِيمَانُ بالله والجهاد في سَبِيلِهِ، قَالَ: قُلْتُ: أَيُّ الرِّقَابِ اَفْضَلُ؟ قَالَ: أَنفُسَهَا عِندَ أهْلِهَا وَأَكْثَرُهَا ثَمَنَّا، قَالَ : قُلتُ: فَإِنْ لَمْ أَفْعَلُ؟ قَالَ: تُعينُ صَانِعًا أَوْ تُصْبِعُ لأخْرَق، قَالَ: قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ ضَعُفْتُ عَن بَعْضِ العَمَلِ قَالَ: تَكْفُ شَرَّكَ عَنِ النَّاسِ فَإِنَّهَا صَدَقَةٌ مِنْكَ عَلٰی نَفْسِکَ (اخرجه مسلم)
(صحیح مسلم: كتاب الإيمان، باب بيان كون الإيمان بالله تعالى أفضل الأعمال)
ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا کہ کون ساعمل افضل ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: اللہ پر ایمان لانا اور اس کی راہ میں جہاد کرتا۔ میں نے کہا کون سی گردن (غلام) آزاد کرنا افضل ہے آپ نے فرمایا جو گردن اس کے مالک کو عمدہ معلوم ہو اور جس کی قیمت زیادہ ہو۔ میں نے کہا اگر میں یہ نہ کر سکوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا کسی صانع یا گونگے کی تم مدد کردو (یعنی کوئی کام اور پیشہ نہ جانتا ہو اور روٹی کا محتاج ہو) میں نے کہا یا رسول اللہ! اگر خود میں ناتواں ہوں؟ یعنی یہ کام نہ کر سکوں؟ آپﷺ نے فرمایا : لوگوں کو اپنے شر سے بچانا اور یہ تمہاری جانب سے تم پر صدقہ ہوگا۔
تشریح:
اللہ تعالی نے نیکی کے مختلف راستے اور وسائل بیان کئے ہیں اب انسان پر منحصر کہ جس میں اس کے لئے آسانی ہو یا جو اسے اچھا لگے اسے اختیار کرے چنانچہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا: کہ ایک بھائی کا اپنے بھائی سے خوش اسلوبی کے ساتھ ملنا نیکی ہے نیز اللہ تعالیٰ کی تسبیح و تہلیل اور تکبیر اور عظمت بیان کرنا بھی نیکی ہے یہاں تک کہ بیوی کے منہ میں لقمہ ڈالنا اور اس سے ہم بستری کرنا بھی بھلائی کے کاموں میں شمار کیا جاتا ہے، اسی طرح دو آدمیوں کے درمیان صلح کرانا، زبان سے اچھی باتوں کا نکالنا، نماز کے لئے مسجد کی جانب جانا بھی نیکی کے اندر شمار ہوتا ہے۔ شر اور برائی سے بچتا بھی باعث ثواب ہے۔ اللہ تعالٰی ہمیں زیادہ سے زیادہ نیکیاں کمانے کی توفیق عطا فرمائے۔
فوائد:
٭بھلائی کے حصول کے مختلف راستے اور طریقے ہیں۔ ا
٭ اللہ تعالیٰ کی تسبیح و تہلیل اور تکبیر اور عظمت بیان کرنا صدقہ ہے۔
٭دو آدمیوں میں صلح کرانا ایک عظیم نیکی ہے۔
٭٭٭٭