مواقیت
عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: يُهِلُّ أَهْلُ المدينةِ مِنْ ذِي الحُلَيْفَةِ وَأَهْل الشَّامِ مِن الجُحْفَةِ وَأَهْلُ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ، قَالَ عبد اللهِ وَبَلَغَنِي أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: وَيُهِلَّ أَهْلُ اليَمَنِ مِنْ يَلْمُلَمَ. (متفق عليه)
(كتاب الحج، باب ميقات أهل المدينة ولا يُهِلُّوا قبل ذي الحليفة، صحيح مسلم: كتاب الحج، باب مواقيت الحج والعمرة.)
ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مدینہ کے لوگ ذو الحلیفہ سے احرام باندھیں، شام کے لوگ جعقہ سے اور نجد کے لوگ قرن منازل سے۔ عبد اللہ نے کہا کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اور یمن کے لوگ یلملم سے احرام باندھیں۔
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا قَالَ: وَقَتَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ الأهل المدينة ذا الحليفة، ولأهل الشام الجُحْفَةَ وَلأَهْلِ نَجْدٍ قَرْنَ المَنازِلَ ولأهل اليَمَن يَلْمُلَمَ، قَالَ: فَهُنَّ لَهُنَّ وَلِمَنْ أَتَى عَلَيْهِنَّ مِنْ غَيْرِ أَهْلِهِنَّ فَمَنْ أراد الحج والعمرة، فَمَنْ كَانَ دُونَهنَّ فَمُهَلَّهُ فَمِنْ أَهْلِهِ، وَكَذَا فَكَذَلِكَ حَتَّى أَهْلُ مَكَّةَ يُهِلُّونَ مِنْهَا، (متفق عليه).
(صحیح بخاری کتاب الحج، باب مهل من كان دون المواقيت، صحيح مسلم کتاب الحج، بابمواقيت الحج والعمرة)
ابن عَبَّاس رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے مدینہ والوں کے لئے ذو الحلیفہ کو میقات مقرر کیا۔ شام والوں کے لئے جملہ نجد والوں کے لئے قرن منازل اور یمن والوں کے لئے یلملم۔ یہ میقات ان ملک والوں کے لئے ہیں اور ان لوگوں کے لئے بھی جو وہاں سے گزر کر حرم میں داخل ہوں اور حج یا عمرہ کا ارادہ رکھتے ہوں۔ لیکن جو لوگ میقات کے اندر رہتے ہوں ان کے لئے احرام باندھنے کی جگہ ان کے گھر ہیں۔ اور مکہ کے لوگ احرام مکہ ہی سے باندھیں۔
عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا قَالَ: مَا أَهَلَّ رَسُولُ اللَّهِ إِلَّا مِنْ عِنْدِ الْمَسْجِدِ يَعْنِي مَسْجِدِ ذي الخليفة. (متفق عليه).
(صحیح بخاري كتاب الحج، باب الاهلال عند مسجد ذي الحليفة، صحيح مسلم: كتاب الحج، باب أمر أهل المدينة بالاحرام من عند مسجد ذي الحليفة.)
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مسجد ذو الحلیہ کے قریب ہی پہنچ کر احرام باندھا تھا۔
تشریح:
مواقیت میقات کی جمع ہے جس کے معنی جگہ کے ہیں۔ میں سے حج و عمرہ کا احرام باندھنا واجب ہے۔ رسول اکرم ﷺ نے ہر سمت سے آنے والے حاجیوں اور معتمرین کے لئے میقات کی تعیین کر دی ہے کہ وہ لوگ وہیں سے احرام پہن کر مکہ مکرمہ کا رخ کریں بغیر احرام کے اس سے آگے نہ بڑھیں چنانچہ آپ ﷺ نے فرمایا: ذوالحلیفہ مدینہ منوره اور اس سے ملحقہ علاقوں کی طرف سے آنے والوں کی میقات ہے اس وقت اس کا نام آبار علی ہے، یہ مکہ مکرمہ سے تقریبا ساڑھے چار سو کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے اس میقات کا فاصلہ تمام میقاتوں سے زیادہ ہے۔
جحفہ: شام، ترکی اور مصر کی جانب سے آنے والوں کی میقات ہے اب یہ بستی موجود نہیں ہے مگر قریب ہی ’’رابغ‘‘ نامی جگہ ہے جہاں سے لوگ احرام باندھتے ہیں یہ مکہ سے شمال مغرب میں 187 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔
قرن المنازل اہل نجد اور عرفات کی طرف سے آنے والوں کی میقات ہے اب یہ بستی بھی موجود نہیں ہے مگر قریب میں ’’السیل‘‘ نامی جگہ ہے جہاں سے لوگ احرام باندھتے ہیں جو مکہ سے 94 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔
يلملم: جو یمن، چین، بنگلہ دیش، افغانستان، ہندوستان، اور پاکستان کی طرف سے آنے والوں کی میقات ہے یہ مکہ مکرمہ سے 92 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔
ذات العرق: عراق وغیرہ کی طرف سے آنے والوں کی میقات ہے اب یہ بہتی موجود نہیں ہے مگر قریب ہی ’’الضریبہ‘‘ نامی جگہ ہے جہاں سے لوگ احرام باندھتے ہیں یہ مکہ مکرمہ سے شمال مشرق میں 94 کلو میٹر پر واقع ہے۔ لیکن جو لوگ میقات کے اندر رہتے ہیں ان کے لئے احرام باندھنے کی جگہ ان کے گھر میں اور اہل مکہ اپنے گھروں سے حج کے لئے احرام باندھیں گے البتہ عمرے کے لئے حدود حرم سے باہر جا کر احرام باندھیں گے۔ اللہ تعالی ہمیں میقات کے احکامات کو صحیح طریقے سے سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔
فوائد:
٭ حج اور عمرہ کرنے والوں کے لئے میقات متعین ہے۔
٭ میقات سے بغیر احرام پہنے آگے بڑھنا منع ہے۔
٭ میقات کے اندر رہنے والوں کی میقات ان کے گھر ہیں۔
٭٭٭٭