جہاد کی فضیلت

اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ﴿یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا هَلْ اَدُلُّكُمْ عَلٰی تِجَارَةٍ تُنْجِیْكُمْ مِّنْ عَذَابٍ اَلِیْمٍ۝۱۰ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ تُجَاهِدُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ بِاَمْوَالِكُمْ وَ اَنْفُسِكُمْ ؕ ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَۙ﴾ (سورة الصف: 11)
ترجمہ: اے ایمان والو! کیا میں تمہیں وہ تجارت بتلا دوں جو تمہیں دردناک عذاب سے بچائے؟ اللہ تعالی پر اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور اللہ کی راہ میں اپنے مال اور اپنی جانوں سے جہاد کرو۔ یہ تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم میں علم ہو۔
عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ : سُئِلَ النَّبِيُّ ﷺ أَيُّ الأَعْمَالِ أفضل؟ قَالَ : إِيمَانُ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ، قِيلَ : ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ: الجِهَادُ فِي سَبِيل اللهِ قِيلَ: ثُمَّ مَاذَا ؟ قَالَ: حَج مبرورٌ، (متفق عليه)
(صحیح بخاری: كتاب الحج، باب فضل الحج المبرور، صحيح مسلم كتاب الإيمان، باب بيان كون الإيمان بالله تعالى أفضل الأعمال.)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ے سے کسی نے پوچھا کہ کون سا کام بہتر ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانا۔ پوچھا گیا کہ پھر اس کے بعد ؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ کے راستے میں جہاد کرنا۔ پھر پوچھا گیا کہ پھر اس . کے بعد ؟ آپ نے فرمایا حج مبرور یعنی جس حج کو اللہ نے قبول کر لیا ہو۔
عَنْ أَنَسِ بْنِ مالک رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ لَغَدْوَةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ رَوحَةٌ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا. (متفق عليه).
(صحيح بخاري: كتاب الجهاد والسير، باب الغدوة والروحة في سبيل الله وقاب قوس أحدكم من الجنة. صحيح مسلم: كتاب الإمارة، باب فضل الغدوة والروحة في سبيل الله.)
انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اللہ کے راستے میں گزرنے والی ایک صبح یا ایک شام دنیا سے اور دنیا کی ہر چیز سے بہتر ہے۔
عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: قِيلَ لِلنَّبِيِّ اللهُ مَا يَعْدِلُ الجهاد في سَبِيلِ اللهِ ؟ قَالَ : لا تَسْتَطِيعُوهُ، قَالَ فَأَعَادُوا عَلَيْهِ مَرَّتَيْنِ أَو ثَلَاثًا كُلُّ ذلك يَقُولُ لَا تَسْتَطِيعُوهُ، وَقَالَ فِي الثَّالِثَةِ: مَثَلُ المُجَاهِدِ فِي سَبِيلِ اللهِ كَمَثَلِ الصَّائِمِ القَائِمِ القَانِتِ بِآيَاتِ اللَّهِ لَا يَفْتُرُ مِن صِيَامٍ وَلَا صَلَاةٍ حَتَّى يرْجِعَ المُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، (متفق عليه)
(صحیح بخاری: كتاب الجهاد والسير، باب أفضل الناس مؤمن مجاهد بنفسه وماله في سبيل الله، صحيح مسلم: كتاب الإمارة، باب فضل الشهادة في سبيل الله)
ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ روایت کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ سے پوچھا گیا کہ کون سا عمل جہاد کے برابر ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اس کی تم طاقت نہیں رکھتے، لوگوں نے دو تین بار یہی سوال دہرایا اور آپ کے یہی جواب ہر بار دیتے رہے کہ تمہیں اس کی استطاعت نہیں، پھر فرمایا کہ مجاہد فی سبیل اللہ کی مثال اس شخص کے جیسا ہے جو روزہ رکھتا ہے، قیام کرتا ہے، اللہ کی آیات کو پڑھتا ہے اور نماز روزے سے تھکتا نہیں یہاں تک کہ مجاہد فی سبیل اللہ گھر لوٹ آئے۔
عَن عَبدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيرٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: مَا اغْبَرْتُ قَدَمَا عَبْدٍ فِي سَبِيلِ الله فَتَمَسَّهُ النَّارُ . (أخرجه البخاري)
(صحیح بخاری: کتاب الجهاد والسير، باب من اغبرت قدماء في سبيل الله.)
عبدالرحمن بن جبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ہے۔ جس بندے کے بھی قدم اللہ کے راستے میں غبار آلود ہو گئے، انہیں (جہنم کی) آگ چھوئے (یہ ناممکن ہے)۔
تشریح:
جہاد کے معنی ہیں محنت و مشقت، یعنی دین کے لئے کی جانے والی تمام مساعی جانی، مالی، قولی فعلی اور تحریری سبھی جہاد میں شامل ہے اور یہ افضل ترین عملوں میں سے ہے کیونکہ اس میں انسان اپنی جان پر کھیلتا ہے اور بھی کبھی جان بھی چلی جاتی ہے۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا ایمان لانے کے بعد جہاد فی سبیل اللہ بلند ترین درجات کے حصول کا اور رنج وغم اور مصائب و مشکلات سے نجات حاصل کرنے کا ذریعہ ہے، اسی طرح حدیث میں ہے کہ اللہ تعالی پر ایمان لانے کے بعد ہجرت اور جہاد کرنے والے کے لئے اللہ تعالی تین گھر بناتا ہے ایک جنت کے ارد گرد ایک جنت کے وسط میں اور ایک جنت کے بالا خانوں میں۔ ایک اور روایت میں ہے کہ ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اکرم ہے سے پوچھا کہ کون ساعمل سب سے اچھا اور افضل ہے؟ تو آپ نے فرمایا اللہ تعالی پر ایمان لانا اور اس کے بعد جہاد فی سبیل اللہ۔ ان الفاظ پر بھی غور کرنے سے جہاد کی اہمیت واضح ہوتی ہے کہ آپ ﷺ نے خواہش ظاہر کی تھی کہ اللہ کی راہ میں قتل کیا جاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں، پھر قتل کیا جاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں، پھر قتل کیا جاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں یہ کلمات صرف امت کو جہاد کی ترغیب کے لئے نہیں کہے تھے بلکہ آپ ﷺ اپنے دل کی گہرائیوں سے چاہتے تھے۔ اللہ تعالی ہمیں جہاد کی اہمیت کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔
فوائد:
٭ اللہ کے راستے میں جہاد کرنے کا مقام بہت بلند ہے۔
٭ جہاد افضل ترین اعمال میں سے ہے۔
٭٭٭٭