جمعہ کی اہمیت، فضیلت اور آداب
جمعے کا دن اہل اسلام کا دن ہے
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
يَوْمُ الْجُمُعَةِ – فَالْيَوْمَ لَنَا، وَغَدًا لِلْيَهُودِ، وَبَعْدَ غَدٍ لِلنَّصَارَى ".
صحيح مسلم : 855
جمعے کا دن ہمارا دن ہے اس کے بعد والا یہود کا اور اس کے بعد والا نصاریٰ کا
یہود نصاریٰ نے جمعے کا دن قبول نہ کیا اور اللہ تعالیٰ نے یہ دن اہل اسلام کو عطا کردیا
موسیٰ علیہ السلام نے یہود و نصاریٰ پر جمعہ کے دن کی تعظیم واجب کی تھی، مگر یہود نے اپنے لیے ہفتے کا دن مقرر کر لیا۔ اور نصاریٰ نے اتوار کا دن
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت سے ہوتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
[ هٰذَا يَوْمُهُمُ الَّذِيْ فُرِضَ عَلَيْهِمْ فَاخْتَلَفُوْا فِيْهِ فَهَدَانَا اللّٰهُ فَالنَّاسُ لَنَا فِيْهِ تَبَعٌ، الْيَهُوْدُ غَدًا وَالنَّصَارَی بَعْدَ غَدٍ ]
[ بخاری، الجمعۃ، باب فرض الجمعۃ : ۸۷۶ ]
’’یہ ان کا دن جو ان پر فرض کیا گیا تو انھوں نے اس میں اختلاف کیا تو اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس (جمعہ کے دن) کی ہدایت دی، سو لوگ اس میں ہمارے پیچھے ہیں، یہودی ہم سے بعد والے دن اور عیسائی اس سے بھی اگلے دن۔‘‘
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
” أَضَلَّ اللَّهُ عَنِ الْجُمُعَةِ مَنْ كَانَ قَبْلَنَا ؛ فَكَانَ لِلْيَهُودِ يَوْمُ السَّبْتِ، وَكَانَ لِلنَّصَارَى يَوْمُ الْأَحَدِ، فَجَاءَ اللَّهُ بِنَا فَهَدَانَا اللَّهُ لِيَوْمِ الْجُمُعَةِ، فَجَعَلَ الْجُمُعَةَ وَالسَّبْتَ وَالْأَحَدَ، وَكَذَلِكَ هُمْ تَبَعٌ لَنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ، نَحْنُ الْآخِرُونَ مِنْ أَهْلِ الدُّنْيَا، وَالْأَوَّلُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، الْمَقْضِيُّ لَهُمْ قَبْلَ الْخَلَائِقِ ”
صحيح مسلم | 856
” جو لوگ ہم سے پہلے تھے اللہ تعالیٰ نے انھیں جمعہ کی راہ سے ہٹادیا،اس لئے یہود کے لئے ہفتے کا دن ہوگیا اور نصاریٰ کے لئے اتوار کا دن۔پھراللہ تعالیٰ نے ہمیں(اس دنیا میں لایا) اور جمعے کے دن کی طرف ہماری راہنمائی فرمادی۔اس نے جمعہ پھر ہفتہ پھر اتوار رکھا(جس طرح وہ عبادت کے دنوں میں ہم سے پیچھے ہیں)اسی طرح قیامت کے دن بھی ہم سے پیچھے ہوں گے۔اہل دنیا میں سے ہم سب کے بعد ہیں اور قیامت کےدن سب سے پہلے ہوں گے۔جن کا فیصلہ(باقی) مخلوقات سے پہلے کردیا جائے گا۔”
پھر اللہ تعالیٰ نے ان پر اسی دن کی تعظیم فرض کر دی کہ اس میں شکار مت کرو۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
إِنَّمَا جُعِلَ السَّبْتُ عَلَى الَّذِينَ اخْتَلَفُوا فِيهِ وَإِنَّ رَبَّكَ لَيَحْكُمُ بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ
ہفتے کا دن تو صرف ان لوگوں پر مقرر کیا گیا جنھوں نے اس میں اختلاف کیا اور بے شک تیرا رب ان کے درمیان قیامت کے دن یقینا اس کا فیصلہ کرے گا جس میں وہ اختلاف کیا کرتے تھے۔
النحل : 124
جمعے کے دن رونما ہونے والے بڑے بڑے کام
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
"فِيهِ خُلِقَ آدَمُ، وَفِيهِ أُدْخِلَ الْجَنَّةَ، وَفِيهِ أُخْرِجَ مِنْهَا، وَلَا تَقُومُ السَّاعَةُ إِلَّا فِي يَوْمِ الْجُمُعَةِ ".
صحيح مسلم | 854
"اس دن آدم علیہ السلام کو پیدا کیا گیا، اسی دن انھیں جنت میں داخل کیا گیا اور اسی دن انھیں جنت سے نکالا گیا اور قیامت بھی اسی دن قائم ہوگی۔“
ابو لبابہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
” فِيهِ خَمْسُ خِلَالٍ : خَلَقَ اللَّهُ فِيهِ آدَمَ، وَأَهْبَطَ اللَّهُ فِيهِ آدَمَ إِلَى الْأَرْضِ، وَفِيهِ تَوَفَّى اللَّهُ آدَمَ، وَفِيهِ سَاعَةٌ لَا يَسْأَلُ اللَّهَ فِيهَا الْعَبْدُ شَيْئًا إِلَّا أَعْطَاهُ، مَا لَمْ يَسْأَلْ حَرَامًا، وَفِيهِ تَقُومُ السَّاعَةُ، مَا مِنْ مَلَكٍ مُقَرَّبٍ، وَلَا سَمَاءٍ وَلَا أَرْضٍ، وَلَا رِيَاحٍ وَلَا جِبَالٍ، وَلَا بَحْرٍ إِلَّا وَهُنَّ يُشْفِقْنَ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ ".
سنن ابن ماجه | 1084، حسن
’’جمعے کے دن میں پانچ باتیں ہیں( جو اس کی افضلیت کا باعث ہیں:) اس دن اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو پیدا فرمایاِاسی دن آدم ﷺ کو زمین پر اتارا، اسی دن آدم ﷺ کو فوت کیا، اس دن میں ایک ایسی گھڑی ہوتی ہے کہ اس میں بندہ اللہ سے جو کچھ مانگے اللہ اسے وہی کچھ دے دیتا ہے، جب تک کسی حرام چیز کا سوال نہ کرے، اسی دن قیامت قائم ہوگی۔ ہر مقرب فرشتہ آسمان ، زمین تمام ہوائیں ، پہاڑ اور سمندر جمعے کے دن سے ڈرتے رہتے ہیں۔ ‘‘
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعے کے دن کے متعلق فرمایا :
فِيهِ خُلِقَ آدَمُ، وَفِيهِ قُبِضَ، وَفِيهِ النَّفْخَةُ، وَفِيهِ الصَّعْقَةُ
سنن أبي داود | 1047، صحيح
آدم علیہ السلام کو اسی دن پیدا کیا گیا، اسی دن فوت کیا گیا، اسی دن صور میں پھونکا جائے گا، اسی دن لوگ بے ہوش ہوں گے
جمعے کے دن ہی اسلام مکمل ہوا
ایک یہودی نے عمر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ
يَا أَمِيرَ المُؤْمِنِينَ، آيَةٌ فِي كِتَابِكُمْ تَقْرَءُونَهَا، لَوْ عَلَيْنَا مَعْشَرَ اليَهُودِ نَزَلَتْ، لاَتَّخَذْنَا ذَلِكَ اليَوْمَ عِيدًا.
اے امیرالمومنین! تمھاری کتاب ( قرآن ) میں ایک آیت ہے جسے تم پڑھتے ہو۔ اگر وہ ہم یہودیوں پر نازل ہوتی تو ہم اس ( کے نزول کے ) دن کو یوم عید بنا لیتے
قَالَ: أَيُّ آيَةٍ؟
آپ نے پوچھا وہ کون سی آیت ہے؟
قَالَ: {اليَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الإِسْلاَمَ دِينًا} [المائدة: 3]
اس نے جواب دیا ( سورہ مائدہ کی یہ آیت کہ ) “ آج میں نے تمہارے دین کو مکمل کر دیا اور اپنی نعمت تم پر تمام کر دی اور تمہارے لیے دین اسلام پسند کیا
قَالَ عُمَرُ: «قَدْ عَرَفْنَا ذَلِكَ اليَوْمَ، وَالمَكَانَ الَّذِي نَزَلَتْ فِيهِ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ قَائِمٌ بِعَرَفَةَ يَوْمَ جُمُعَةٍ»
” حضرت عمر نے فرمایا کہ ہم اس دن اور اس مقام کو ( خوب ) جانتے ہیں جب یہ آیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی ( اس وقت ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات میں جمعہ کے دن کھڑے ہوئے تھے۔
بخاري 45
جمعے کا دن سب دنوں سے افضل ہے
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
إِنَّ مِنْ أَفْضَلِ أَيَّامِكُمْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
سنن أبي داود | 1047
تمہارے دنوں میں سب سے افضل جمعے کا دن ہے
جمعے کا دن سب دنوں سے بہتر ہے
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
” خَيْرُ يَوْمٍ طَلَعَتْ عَلَيْهِ الشَّمْسُ يَوْمُ الْجُمُعَةِ
صحيح مسلم | 854
"بہترین دن جس پر سورج طلوع ہوتا ہے وہ جمعہ کا دن ہے،
جمعہ مسلمانوں کے لیے عید ہے۔
ابن زبیر رضی اللہ عنہ نے جمعہ والے دن عید آنے پر فرمایا:
عِيدَانِ اجْتَمَعَا فِى يَوْمٍ وَاحِدٍ
[ ابو داؤد : 1072- صحيح]
"بلاشبہ ایک دن میں دو عید میں جمع ہو گئی ہیں۔”
جمعے کا دن عیدین کے دن سے سے بھی عظیم دن ہے
ابو لبابہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
” وَهُوَ أَعْظَمُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ يَوْمِ الْأَضْحَى وَيَوْمِ الْفِطْرِ
سنن ابن ماجہ : 1084، حسن
وہ تو اللہ کے ہاں عیدالاضحیٰ اور عیدالفطر کے دن سے زیادہ عظمت والا ہے
جمعے کا دن سردار یے
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
سَيِّدُ الأيَّامِ يَوْمُ الْجُمُعَةِ
[مستدرك حاكم : ١٠٢٦حسن لذاته ]
جمعہ تمام دنوں کا سردار ہے۔”
جمعے والے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر بکثرت درود پڑھیں
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
فَأَكْثِرُوا عَلَيَّ مِنَ الصَّلَاةِ فِيهِ ؛ فَإِنَّ صَلَاتَكُمْ مَعْرُوضَةٌ عَلَيَّ ".
سنن أبي داود | 1047، صحيح
جمعے کے دن مجھ پر زیادہ درود بھیجو کیونکہ تمہارا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے
جمعے کے لیے غسل کریں
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
"إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمُ الْجُمُعَةَ فَلْيَغْتَسِلْ”.
صحيح البخاري | 877
جب تم میں سے کوئی جمعہ کے لیے آئے تو غسل کرے
نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
” غُسْلُ يَوْمِ الْجُمُعَةِ وَاجِبٌ عَلَى كُلِّ مُحْتَلِمٍ ".
صحيح البخاري | 879
جمعے کے دن کا غسل ہر بالغ پر فرض ہے
جمعے کے لیے خوشبو استعمال کریں
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
"الْغُسْلُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَاجِبٌ عَلَى كُلِّ مُحْتَلِمٍ، وَأَنْ يَسْتَنَّ ، وَأَنْ يَمَسَّ طِيبًا إِنْ وَجَدَ ".
صحيح البخاري | 880
جمعہ کے دن غسل کرنا ہر بالغ پر واجب ہے اور یہ کہ مسواک کرے اور یہ کہ خوشبو لگائے اگر اسے مل جائے۔“
اور فرمایا :
وَأَصِيبُوا مِنَ الطِّيبِ
صحيح البخاري | 884
اور جمعے کے دن خوشبو لگاؤ
جمعے کے لیے سپیشل لباس بنائیں
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
” مَا عَلَى أَحَدِكُمْ إِنْ وَجَدَ__ أَنْ يَتَّخِذَ ثَوْبَيْنِ لِيَوْمِ الْجُمُعَةِ سِوَى ثَوْبَيْ مِهْنَتِهِ ".
سنن أبي داود | 1078 ، صحيح
تم میں سے اگر کوئی شخص کام کاج کے لباس کے علاوہ صرف جمعہ کے دن کے لیے دو لباس بنائے تو اس پر کوئی حرج ہے
جمعہ پڑھنے کے لیے دور جانا پڑے تو بھی جائیں
عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں :
كَانَ النَّاسُ يَنْتَابُونَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ مِنْ مَنَازِلِهِمْ وَالْعَوَالِي، فَيَأْتُونَ فِي الْغُبَارِ يُصِيبُهُمُ الْغُبَارُ وَالْعَرَقُ، فَيَخْرُجُ مِنْهُمُ الْعَرَقُ، فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْسَانٌ مِنْهُمْ وَهُوَ عِنْدِي، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ” لَوْ أَنَّكُمْ تَطَهَّرْتُمْ لِيَوْمِكُمْ هَذَا ".
صحيح البخاري | 902
لوگ جمعہ کے دن اپنے گھروں اور گردونواح کی بستیوں سے یکے بعد دیگرے آتے تھے۔ چنانچہ وہ غبار میں آتے ، ان پر غبار پڑتا اور انھیں پسینہ آتا اور جسم سے پھوٹ پڑتا۔ ان میں سے ایک آدمی رسول اللہ علیم کے پاس آیا اس وقت آپ میرے پاس تھے تو آپ نے فرمایا:
"کاش ! تم اپنے اس دن کے لیے غسل کر لیا کرتے "
جمعہ کے لیے جاتے ہوئے گردوغبار پڑنے کی فضیلت
عَبایہ بن رِفاعہ سے روایت ہے کہ مجھے ابو عبس رضی اللہ عنہ آکر ملے جب کہ میں جمعہ کے لیے جا رہا تھا، تو انھوں نے کہا : میں نے نبی صلی علیم سے سنا، آپ فرما رہے تھے:
” مَنِ اغْبَرَّتْ قَدَمَاهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ حَرَّمَهُ اللَّهُ عَلَى النَّارِ ".
صحيح البخاري | 907
”جس شخص کے قدم اللہ کے راستے میں غبار آلود ہوں اللہ تعالیٰ سے آگ پر حرام کر دیتا ہے۔“
ہر قدم پر ایک سال کے اعمال کا اجر
اوس بن أوس الثقفي رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :
” مَنْ غَسَّلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَاغْتَسَلَ، ثُمَّ بَكَّرَ وَابْتَكَرَ، وَمَشَى وَلَمْ يَرْكَبْ، وَدَنَا مِنَ الْإِمَامِ فَاسْتَمَعَ وَلَمْ يَلْغُ ؛ كَانَ لَهُ بِكُلِّ خُطْوَةٍ عَمَلُ سَنَةٍ ؛ أَجْرُ صِيَامِهَا وَقِيَامِهَا ".
سنن أبي داود | 345
"جو شخص جمعہ کے دن غسل کرے اور خوب اچھی طرح غسل کرے، پھر وہ جلدی مسجد جائے، پیدل چلے اور سوار نہ ہو، امام کے نزدیک بیٹھے، دل جمعی سے خطبہ سنے اور کوئی بے ہودہ کام نہ کرے، تو اسے ہر قدم پر ایک سال کے روزوں کا اور اس کی راتوں کے قیام کا ثواب ہوگا۔”
دو جمعوں کے درمیان والے گناہ معاف
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
” الصَّلَوَاتُ الْخَمْسُ، وَالْجُمْعَةُ إِلَى الْجُمْعَةِ كَفَّارَةٌ لِمَا بَيْنَهُنَّ مَا لَمْ تُغْشَ الْكَبَائِرُ ".
صحيح مسلم | 233
پانچ نمازیں اپنے درمیانی وقت اور دو جمعے اپنے درمیانی وقت کے گناہوں کو مٹادیتے ہیں سوائے کبیرہ گناہوں کے
دس دنوں کے گناہ معاف
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
” مَنِ اغْتَسَلَ، ثُمَّ أَتَى الْجُمُعَةَ، فَصَلَّى مَا قُدِّرَ لَهُ، ثُمَّ أَنْصَتَ حَتَّى يَفْرُغَ مِنْ خُطْبَتِهِ، ثُمَّ يُصَلِّي مَعَهُ ؛ غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجُمُعَةِ الْأُخْرَى، وَفَضْلُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ ".
صحيح مسلم | 857
جو شخص غسل کرے، پھر جمعہ کے لیے آئے اور توفیق کے مطابق نماز پڑھے، پھر خطبہ ختم ہونے تک خاموش رہے، پھر امام کے ساتھ نماز ادا کرے، تو اس کے گزشتہ جمعہ سے اس جمعہ تک کے اور مزید تین دنوں کے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔“
پہلے آئیں اور اونٹ کی قربانی کریں
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
إِذَا كَانَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ، وَقَفَتِ الْمَلَائِكَةُ عَلَى بَابِ الْمَسْجِدِ يَكْتُبُونَ الْأَوَّلَ فَالْأَوَّلَ، وَمَثَلُ الْمُهَجِّرِ كَمَثَلِ الَّذِي يُهْدِي بَدَنَةً ، ثُمَّ كَالَّذِي يُهْدِي بَقَرَةً، ثُمَّ كَبْشًا، ثُمَّ دَجَاجَةً، ثُمَّ بَيْضَةً، فَإِذَا خَرَجَ الْإِمَامُ طَوَوْا صُحُفَهُمْ وَيَسْتَمِعُونَ الذِّكْرَ ".
صحيح البخاري | 929
”جب جمعہ کا دن ہوتا ہے تو فرشتے مسجد کے دروازے پر ٹھہر جاتے ہیں، وہ سب سے پہلے آنے والے کو، پھر اس کے بعد پہلے آنے والے کو لکھتے ہیں اور جلدی آنے والے کی مثال اس شخص کی ہے جو ایک موٹا اونٹ قربان کرتا ہے، پھر اس شخص کی طرح جو ایک بیل قربان کرتا ہے، پھر ایک چھترا، پھر ایک مرغی، پھر ایک انڈا، پھر جب امام آ جائے تو وہ اپنے صحیفے لپیٹ لیتے ہیں اور ذکر کو غور سے سننے لگتے
جمعے سے پہلے نوافل
خطبہ جمعہ سے پہلے کوئی سنت راتبہ نہیں ہے اگر کوئی شخص اذان سے پہلے آئے تو تحیۃ المسجد تو ضرور پڑھے، اس کے بعد امام کے آنے تک جتنی نماز قسمت میں ہو پڑھے
اور جب اذان ہو جائے تو نماز پڑھنا چھوڑ دے
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
"مَنِ اغْتَسَلَ، ثُمَّ أَتَى الْجُمُعَةَ، فَصَلَّى مَا قُدِّرَ لَهُ”
صحيح مسلم | 857
جو شخص غسل کرے، پھر جمعہ کے لیے آئے اور جتنی مقدر میں ہو نماز پڑھے
جو دوران خطبہ آئے وہ کم از کم دو رکعت ضرور پڑھے
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں :
ایک آدمی جمعہ کے دن آیا جب کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے تو آپ نے فرمایا :
” أَصَلَّيْتَ يَا فُلَانُ ؟ ”
”اے فلاں ! کیا تو نے نماز پڑھی ہے؟“
اس نے کہا : نہیں۔
آپ نے فرمایا:
” قُمْ فَارْكَعْ ".
صحيح البخاري | 930
” اٹھو اور دو رکعتیں پڑھو۔
اور مسلم میں ہے کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
( إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ، فَلْيَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ وَلْيَتَجَوَّرُ فِيهِمَا )
مسلم : 59
” جب تم میں سے کوئی شخص جمعہ کے دن آئے جب کہ امام خطبہ دے رہا ہو تو وہ دور کعتیں پڑھے اور ان میں اختصار کرے۔”
گوٹھ مار کر بیٹھنا منع ہے
معاذ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں :
أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الْحِبْوَةِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ
سنن الترمذي | 514 ، حسن
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ،جمعہ کے دن جبکہ امام خطبہ دے رہا ہو گوٹھ مار کر بیٹھنے سے منع کیا ہے
اس کا مطلب ہے رانوں کو پیٹ سے جوڑ کر اور بازؤں سے گھٹنے قابو کرکے بیٹھنا
خطبہ خاموشی سے سنیں
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
” مَنْ تَوَضَّأَ، فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ، ثُمَّ أَتَى الْجُمُعَةَ، فَاسْتَمَعَ وَأَنْصَتَ ؛ غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجُمُعَةِ، وَزِيَادَةَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ، وَمَنْ مَسَّ الْحَصَى ؛ فَقَدْ لَغَا ".
صحيح مسلم | 857
جو اچھی طرح وضو کرے پھر جمعہ کے لیے آئے، غور سے سنے اور خاموش رہے اس کے دونوں جمعوں کے درمیان اور مزید تین دن کے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں اور جس نے کنکریوں سے کھیلا تو اس نے لغو کام کیا
دوران خطبہ لوگوں کو کراس کرتے ہوئے آگے آنا منع ہے
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
وَمَنْ لَغَا وَتَخَطَّى رِقَابَ النَّاسِ كَانَتْ لَهُ ظُهْرًا ”
سنن أبي داود | 347 ، حسن
جس نے لغو کام یا لغو بات کی اور لوگوں کی گردنیں پھلانگیں تو اس کی محض ظہر کی نماز ہی ہے (جمعہ نہیں ہے)
دوران خطبہ قریب بیٹھنے والے کو یہ بھی نہیں کہہ سکتے کہ”خاموش ہوجا”
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
” إِذَا قُلْتَ لِصَاحِبِكَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ أَنْصِتْ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ فَقَدْ لَغَوْتَ ”
صحيح البخاري | 934
جب تم نے اپنے ساتھی کہا کہ چپ ہوجا جبکہ امام خطبہ دے رہا ہو تو تم نے لغو حرکت کی
دوران خطبہ نیند آرہی ہو تو جگہ تبدیل کر لیں
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
"إِذَا نَعَسَ أَحَدُكُمْ وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ فَلْيَتَحَوَّلْ مِنْ مَجْلِسِهِ ذَلِكَ إِلَى غَيْرِهِ”
سنن أبي داود | 1119، صحيح
جب تم میں سے کسی کو مسجد میں نیند آرہی ہو تو اپنی جگہ سے کسی اور جگہ پر منتقل ہو جائے
خطبہ جمعہ کھڑے ہو کر دیں
عذر کے بغیر بیٹھ کر خطبہ نہیں دینا چاہیے۔
عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنھما نے فرمایا :
كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ قَائِمًا، ثُمَّ يَجْلِسُ، ثُمَّ يَقُومُ، قَالَ : كَمَا يَفْعَلُونَ الْيَوْمَ
[ مسلم : 861 ]
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن کھڑے ہوکر خطبہ دیتے، پھر بیٹھ جاتے، پھر کھڑے ہو جاتے، جیسا کہ آج کل کرتے ہیں۔‘‘
کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو بیٹھ کر خطبہ دیتے ہوئے دیکھا تو فرمایا :
انْظُرُوا إِلَى هَذَا الْخَبِيثِ يَخْطُبُ قَاعِدًا
صحيح مسلم | 864
اس خبیث کو دیکھو بیٹھ کر خطبہ دے رہا ہے
پھر انہوں نے یہ آیت مبارکہ پڑھی
وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَةً أَوْ لَهْوًا انْفَضُّوا إِلَيْهَا وَتَرَكُوكَ قَائِمًا
دو خطبوں کے درمیان بیٹھیں
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا :
[ كَانَتْ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُطْبَتَانِ يَجْلِسُ بَيْنَهُمَا ]
[ مسلم، : 862 ]
’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم دو خطبے دیا کرتے تھے، ان دونوں کے درمیان بیٹھتے تھے۔‘‘
خطبہ جمعہ میں قرآن پڑھ کر نصیحت کریں
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے خطبہ جمعہ کے متعلق فرمایا :
[يَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَ يُذَكِّرُ النَّاسَ]
[مسلم : 862 ]
’’آپ قرآن پڑھتے اور لوگوں کو نصیحت کرتے۔‘‘
جمعہ کے بعد نوافل
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
” إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمُ الْجُمُعَةَ فَلْيُصَلِّ بَعْدَهَا أَرْبَعًا ”
صحيح مسلم | 881
جب تم میں سے کوئی جمعہ پڑھے تو اس کے بعد چار رکعت ادا کرے
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے بیان کرتے ہیں :
وَكَانَ لَا يُصَلِّي بَعْدَ الْجُمُعَةِ حَتَّى يَنْصَرِفَ فَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ
صحيح البخاري | 937
کہ آپ جمعہ کے بعد کوئی نماز نہیں پڑھتے تھے یہاں تک کہ واپس چلے جاتے اور دو رکعت نماز ادا کرتے
پہلی حدیث قولی اور دوسری فعلی ہے خلاصہ کلام یہ ہے کہ جمعہ کے بعد چار رکعتیں پڑھی جائیں یہ افضل ہے اور اگر کوئی دو بھی پڑھ لے تو جائز ہے
(احکام و مسائل از مفتی مبشر احمد ربانی حفظہ اللہ تعالیٰ)
جمعہ پڑھنا فرض ہے
جمعہ ان تمام لوگوں پر فرض ہے جو ایمان لا چکے ہیں، خواہ وہ شہر میں رہتے ہوں یا کسی بستی یا بادیہ میں۔
طارق بن شہاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
[ اَلْجُمُعَةُ حَقٌّ وَاجِبٌ عَلٰی كُلِّ مُسْلِمٍ فِيْ جَمَاعَةٍ ]
[أبوداوٗد : 1067 ، صحیح ]
’’جمعہ ہر مسلم پر جماعت کے ساتھ ادا کرنا واجب حق ہے۔ ‘‘
ام المومنین حفصہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
عَلَى كُلِّ مُحْتَلِمٍ رَوَاحٌ إِلَى الْجُمُعَةِ،
سنن أبي داود | 342
ہر بالغ پر جمعے کے لیے نکلنا واجب ہے
جہاں بھی ہو جمعہ ادا کرو
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ لوگوں نے عمر(بن خطاب رضی اللہ عنہ ) کو خط لکھ کر جمعہ کے متعلق سوال کیا، انھوں نے لکھا :
[ جَمِّعُوْا حَيْثُمَا كُنْتُمْ ]
[ مصنف ابن أبي شیبۃ : 101/2، ح : ۵۱۰۸ ]
’’تم جہا ں بھی ہو جمعہ ادا کرو۔
دل کرتا ہے کہ جمعہ نہ پڑھنے والوں کے گھروں کو آگ لگادوں
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ سے پیچھے رہنے والوں سے متعلق فرمایا :
” لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ رَجُلًا يُصَلِّي بِالنَّاسِ، ثُمَّ أُحَرِّقَ عَلَى رِجَالٍ يَتَخَلَّفُونَ عَنِ الْجُمُعَةِ بُيُوتَهُمْ ".
صحيح مسلم |652
میں نے ارادہ کیا ہے کہ کسی کو حکم دوں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائے پھر میں ان مردوں کے گھروں پر آگ لگادوں جو جمعہ پڑھنے سے پیچھے رہتے ہیں
جمعہ چھوڑنے والے کے دل پر مہر لگ جاتی ہے
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
” مَنْ تَرَكَ ثَلَاثَ جُمَعٍ تَهَاوُنًا بِهَا طَبَعَ اللَّهُ عَلَى قَلْبِهِ ".
سنن أبي داود | 1052 : حسن صحيح
جس نے سستی کرتے ہوئے تین جمعے چھوڑ دیے تو اللہ تعالیٰ اس کے دل پر مہر لگا دیتا ہے
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
” لَيَنْتَهِيَنَّ أَقْوَامٌ عَنْ وَدْعِهِمُ الْجُمُعَاتِ، أَوْ لَيَخْتِمَنَّ اللَّهُ عَلَى قُلُوبِهِمْ، ثُمَّ لَيَكُونُنَّ مِنَ الْغَافِلِينَ ".
صحيح مسلم | 865
لوگ جمعہ چھوڑنے سے باز آجائیں ورنہ اللہ تعالیٰ ان کے دلوں پر مہر لگا دے گا پھر وہ غافلوں میں شمار کیے جائیں گے
پیچھے رہنے والے، پیچھے ہی کردیے جاتے ہیں
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
” تَقَدَّمُوا فَائْتَمُّوا بِي، وَلْيَأْتَمَّ بِكُمْ مَنْ بَعْدَكُمْ، لَا يَزَالُ قَوْمٌ يَتَأَخَّرُونَ حَتَّى يُؤَخِّرَهُمُ اللَّهُ ".
صحيح مسلم | 438
"آگے آکر میرے قریب بیٹھا کرو اور جو لوگ تمھارے بعد آئیں وہ تمھارے قریب بیٹھیں، جو لوگ پچھلی صفوں میں رہنا پسند کرتے ہیں، اللہ انھیں (ہر معاملے میں پیچھے کر دے گا حتی کہ جہنم سے نکالنے میں بھی۔”
جمعہ کے وقت کاروبار بند کر دو
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ وَذَرُوا الْبَيْعَ ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ
اے لوگو جو ایمان لائے ہو! جب جمعہ کے دن نماز کے لیے اذان دی جائے تو اللہ کے ذکر کی طرف لپکو اور خرید و فروخت چھوڑ دو، یہ تمھارے لیے بہتر ہے، اگر تم جانتے ہو۔
الجمعة : 9
جمعہ پڑھنا تجارت سے بہتر ہے
اللہ تعالیٰ نے فرمایا :
وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَةً أَوْ لَهْوًا انْفَضُّوا إِلَيْهَا وَتَرَكُوكَ قَائِمًا قُلْ مَا عِنْدَ اللَّهِ خَيْرٌ مِنَ اللَّهْوِ وَمِنَ التِّجَارَةِ وَاللَّهُ خَيْرُ الرَّازِقِينَ
اور جب وہ کوئی تجارت یا تماشا دیکھتے ہیں تو اٹھ کر اس طرف چلے جاتے ہیں اور تجھے کھڑا چھوڑ جاتے ہیں، کہہ دے جو اللہ کے پاس ہے وہ تماشے سے اور تجارت سے بہتر ہے اور اللہ سب رزق دینے والوں سے بہتر ہے۔
الجمعة : 11
جمعہ کی آذان ہوجائے تو خرید و فروخت حرام ہے
صحيح بخاری، بَابُ الْمَشْيِ إِلَى الْجُمُعَةِ میں امام بخاری رحمہ اللہ، عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کا قول نقل کرتے ہیں :
يَحْرُمُ الْبَيْعُ حِينَئِذٍ
اس وقت خرید و فروخت حرام ہوجاتی ہے
اسی طرح عطا بن ابی رباح رحمہ اللہ کا قول نقل کیا ہے :
تَحْرُمُ الصِّنَاعَاتُ كُلُّهَا
اس وقت تمام پیشے حرام ہوجاتے ہیں
عمر رضی اللہ عنہ جمعہ کے لیے لیٹ آنے والے کی سرزنش کرتے ہیں
ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ایک دفعہ جمعہ کے دن عمر رضی اللہ عنہ کھڑے خطبہ دے رہے تھے کہ اصحابِ نبی اور مہاجرین اولین میں سے ایک شخص مسجد میں داخل ہوا
فَنَادَاهُ عُمَرُ أَيَّةُ سَاعَةٍ هَذِهِ
عمر رضی اللہ عنہ نے اسے آواز دے کر کہا جمعہ کے لیے آنے کا یہ کون سا وقت ھے
انہوں نے کہا
إِنِّي شُغِلْتُ فَلَمْ أَنْقَلِبْ إِلَى أَهْلِي حَتَّى سَمِعْتُ التَّأْذِينَ فَلَمْ أَزِدْ أَنْ تَوَضَّأْت
میں کسی کام میں مصروف تھا اپنے گھر بھی نہیں جا سکا اور جب میں نے آذان سنی تو صرف وضوء کیا اور مسجد آگیا ہوں
ُ آپ نے غصے سے کہا
وَالْوُضُوءُ أَيْضًا وَقَدْ عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْمُرُ بِالْغُسْلِ
اچھا صرف وضوء ہی کیا ہے جبکہ تجھے پتا بھی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غسل کا حکم دیا کرتے تھے
بخاری
جس شخص سے عمر رضی اللہ عنہ مخاطب تھے وہ عثمان رضی اللہ عنہ تھے
عمر رضی اللہ عنہ نے عثمان رضی اللہ عنہ کو جو یہ کہا:
” أیة ساعة هذه؟؟ “
اس سے ان کا اشارہ ان ساعات کی طرف تھا جن میں سے پہلی ساعت میں آنے والے کو اونٹ کی قربانی اور آخری ساعت میں ایک انڈے کا اجر ملتا ہے۔ عمری رضی اللہ عنہ کا مطلب یہ تھا کہ آپ کو ان ساعات میں سے کسی ساعت میں آنا چاہیے تھا۔ جس ساعت میں آپ آئے ہیں وہ (ان میں سے ) کون سی ساعت ہے؟ اور یہ نہایت پر لطف اشارہ اور خوبصورت کنایہ ہے۔
(فتح الباری بحوالہ فتح السلام)
یہاں سے جمعہ کی اہمیت بھی سمجھیں کہ عثمان رضی اللہ عنہ کی معمولی سی تاخیر پر عمر رضی اللہ عنہ نے اتنی سخت باز پرس کی اگر یہ معمولی مسئلہ ہوتا تو اتنی بڑی شخصیت کی ایسے باز پرس نہ کی جاتی
(فتح السلام از استاذ گرامی حافظ عبدالسلام بن محمد رحمہ اللہ)
جن لوگوں پر جمعہ فرض نہیں
طارق بن شہاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
[ اَلْجُمُعَةُ حَقٌّ وَاجِبٌ عَلٰی كُلِّ مُسْلِمٍ فِيْ جَمَاعَةٍ إِلاَّ أَرْبَعَةً عَبْدٌ مَمْلُوْكٌ أَوِ امْرَأَةٌ أَوْ صَبِيٌّ أَوْ مَرِيْضٌ ]
[أبوداوٗد، : 1067، صحیح ]
’’جمعہ ہر مسلم پر جماعت کے ساتھ ادا کرنا واجب حق ہے سوائے چار کے، غلام جو کسی کی ملکیت میں ہو یا عورت یا بچہ یا مریض۔ ‘‘
اور عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
[ لَيْسَ عَلٰی مُسَافِرٍ جُمُعَةٌ ]
[ المعجم الأوسط للطبراني : 249/1، ح : ۸۱۸، وقال الألباني صحیح۔ دیکھیے الجامع الصغیر : ۵۴۰۵ ]
’’مسافر پر جمعہ نہیں ہے۔‘‘
عورتیں بھی جمعہ پڑھنے کے لیے آئیں
بعض لوگوں نے عورتوں کے لیے مسجد میں آنا سرے سے ممنوع قرار دیا ہوا ہے جبکہ یہ بات درست نہیں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں عورتیں مسجد میں آیا کرتی تھیں
ام ہشام بنت حارثہ بن نعمان رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں :
[ مَا أَخَذْتُ « قٓ وَ الْقُرْاٰنِ الْمَجِيْدِ » إِلَّا عَنْ لِسَانِ رَسُوْلِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَؤُهَا كُلَّ يَوْمِ جُمُعَةٍ عَلَی الْمِنْبَرِ إِذَا خَطَبَ النَّاسَ ]
[ مسلم : ۵۲ /۸۷۳ ]
’’میں نے سورۂ « قٓ وَ الْقُرْاٰنِ الْمَجِيْدِ» رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے سن کر یاد کی، آپ اسے ہر جمعہ کے دن خطبہ دیتے ہوئے منبر پر پڑھا کرتے تھے۔‘‘
عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنھما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
[ لَا تَمْنَعُوا النِّسَاءَ حُظُوَظَهُنَّ مِنَ الْمَسَاجِدِ إِذَا اسْتَأْذَنُوْكُمْ ]
[ مسلم : ۱۴۰ /۴۴۲ ]
’’عورتوں کو مساجد میں سے ان کے حصے میں آنے والی چیزوں سے مت روکو، جب وہ تم سے اجازت مانگیں۔‘‘