اسلام،آزادئِ نسواں اور حقوقِ نسواں کا ایسا محافظ کہ جس کی مثال نہیں ملتی

 

اَلرِّجَالُ قَوَّامُوۡنَ عَلَى النِّسَآءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰهُ بَعۡضَهُمۡ عَلٰى بَعۡضٍ وَّبِمَاۤ اَنۡفَقُوۡا مِنۡ اَمۡوَالِهِمۡ‌ ؕ فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلۡغَيۡبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰهُ‌ ؕ ۞
مرد عورتوں پر نگران ہیں، اس وجہ سے کہ اللہ نے ان کے بعض کو بعض پر فضیلت عطا کی اور اس وجہ سے کہ انھوں نے اپنے مالوں سے خرچ کیا۔ پس نیک عورتیں فرماں بردار ہیں، غیرحاضری میں حفاظت کرنے والی ہیں، اس لیے کہ اللہ نے (انھیں) محفوظ رکھا
نساء 34

 أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الدُّنْيَا مَتَاعٌ وَخَيْرُ مَتَاعِ الدُّنْيَا الْمَرْأَةُ الصَّالِحَةُ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دنیا ایک فائدہ اٹھانے کی جگہ ہے اور دنیا کا سب سے بہتر فائدہ نیک عورت ہے

8مارچ کا دن دنیا بھر میں خواتین کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے ہرسال کی طرح امسال بھی وطن عزیز پاکستان میں مختلف این جی اوز اور جماعتوں کی طرف سے اس دن خواتین کی ریلیوں اور مظاہروں کا اہتمام کیا گیا ہے
جن میں خواتین کے حقوق کا زور و شور سے ڈھنڈورا پیٹا جائے گا
آزادی نسواں، تحفظ نسواں اور حقوقِ نسواں کے دلکش نعروں کی خوب تشہیر کی جائے گی
مگر اس سال گزشتہ سالوں کی نسبت کچھ عجیب و غریب مناظر اور نعرے دیکھنے اور سننے کو مل رہے ہیں جو اس قدر فحش اور بے ہودہ ہیں کہ جنہیں بیان کرنا اور زبان پر لانا شریف الطبع اور سلیم الفطرت لوگوں کے لیے انتہائی بوجھل ہے جن سے صاف ظاہر ہو رہا ہے کہ یہ لوگ خواتین کے حقوق کی آڑ میں اسلام کے خلاف اپنے خبث باطن کا اظہار کررہے ہیں
اور وطن عزیز پاکستان کو یورپ امریکہ کی طرح مادر پدر آزاد، ننگ دین اور ننگ ملت ملک بنانا چاہتے ہیں

دراصل مغربی ایجنڈے پر کام کرنے والی این جی اوز کے آقاؤں کو اسلام کے عائلی، خاندانی اور بذریعہ نکاح ازدواجی نظام سے بہت زیادہ چِڑ ہے اسی لیے وہ چاہتے ہیں کہ مسلمانوں کے معاشرے میں عورت کو مرد سے دور، متنفر اور بظاہر آزاد کرکے اس شاندار نظام پر ضرب کاری لگائی جائے

ان کی مکر فریبی اور عیاری دیکھئیے کہ انہوں نے اس کام کے لیے آزادی نسواں اور حقوق نسواں کے خوبصورت اور پُر کشش نعروں کا سہارا لیا اور ان کے پیچھے لگنے والی چند آوارہ لڑکیوں کی سادگی دیکھئیے کہ کیسے ان کے جال میں پھنس چکی ہیں

عورت کے ساتھ ہمدردی جتانے والے ان فریبیوں کی حیثیت وہی ہے جو مکھی کے ساتھ مکڑی کی حیثیت ہے یہ لوگ عورت کی آزادی نہیں بلکہ عورت تک پہنچنے کی آزادی حاصل کرنا چاہتے ہیں

🌷
خود مغربی لوگ بالآخر اس نتیجہ پر پہنچے ہیں کہ عورت کا دفاع بے لگام آزادی سے نہیں بلکہ مذہبی تعلیمات کی پابندی میں ہے

طرفہ تماشہ یہ ہے کہ ہمارے یہاں کے لبرل اور ملحد قسم کے لوگ ایسے کاموں کے لیے مغربی معاشرے کی دلیل پیش کرتے ہیں کہ وہاں عورت کس قدر آزاد ہے اور اپنی مرضی سے جہاں اور جیسے چاہے زندگی بسر کرتی ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ مغربی لوگ بذات خود اس فتنے سے بے حد پریشان ہیں اور اس کے تدارک کیلئے قانون سازی کر رہے ہیں
ہیلری کلنٹن کا ایک بیان ملاحظہ فرمائیں جب وہ 1995 میں پاکستان آئی تھی تو اسلام آباد کالج فار گرلز میں طالبات کو خطاب کرتے ہوئے حسرت آمیز لہجے میں کہا کہ امریکہ میں سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ وہاں بغیر شادی کے طالبات حاملہ بن جاتی ہیں اس نے کہا کہ اس کا حل صرف یہ ہے کہ نوجوان لڑکے اور لڑکیاں خواہ مسلم ہوں یا عیسائی اپنے مذہب اور معاشرتی اقدار سے بغاوت مت کریں بلکہ مذہبی وسماجی روایات اور اصولوں کے مطابق شادی کریں اور اپنے والدین کی عزت اور آبرو کو غارت نہ کریں
روزنامہ جنگ، مارچ 1995

دیکھیں کس قدر حماقت اور کم عقلی ہے کہ آج ہمارے لوگ اُس تہذیب کو اپنے لیے رول ماڈل سمجھ رہے ہیں کہ جسے خود اس کے اپنے لوگ ہی دیس نکالا دینے کی پلاننگیں کررہے ہیں پتھر چاٹ کر واپس آنے سے بہتر ہے کہ آج ہی اس کام سے بچا جائے اور مغربی ممالک سے عبرت حاصل کرتے ہوئے بروقت اقدامات کئے جائیں اور ایسے فتنوں کا تدارک کیا جائے
بقول اقبال

اپنی ملت پر قیاس اقوام مغرب سے نہ کر
خاص ہے ترکیب میں قوم رسول ہاشمی

🌷
عورت کا محافظ فقط اسلام ہے

آج لوگ جتنی چاہیں تدبیریں کرلیں،
چاہیں جتنی مرضی قانون سازی کرلیں،
تنظیمیں اور کمیٹیاں تشکیل دے لیں،
احتجاج مظاہرے اور ریلیاں نکال لیں
اور چاہے تو الٹے لٹک جائیں
مگر عورت کو جو ریلیف اسلام فراہم کر چکا ہے تا قیامت اس کا متبادل اور ثانی تلاش نہیں کر سکتے

دنیا میں حقوق نسواں کے جتنے قانون ساز ادارے اور این جی اوز موجود ہیں سب کے سب نوے فیصد سے زیادہ عورت کی زندگی کے ایک حصہ یعنی جوانی کے ارد گرد گھومتے نظر آتے ہیں یہیں سے انکا آغاز ہوتا ہے اور یہیں پر ان کا اختتام ہوتا ہے جبکہ اسلام نہ صرف یہ کہ عورت کی جوانی بلکہ اس کے بچپنے اور بڑھاپے کو بھی مکمل سپورٹ فراہم کرتا ہے عورت کی جان، عورت کی عزت، عورت کے مال، عورت کی گفتگو، عورت کی مرضی، عورت کا احترام حتی کہ عورت کی آزادی اور برابری تک کو اسلام نے ہائی لائٹ کیا اور اس کے حقوق وضع کیے ہیں

آئیے چند نمونے ملاحظہ فرمائیں 👇

🌷
عورت کا احترام اور اسلام

لوگ برابری اور مساوات کی بات کرتے جبکہ اسلام تو بہت سے معاملات میں عورت کو مرد پر مقدم کرتا ہے والدین کے ادب و احترام کے مسئلے میں 75٪حق ماں کو دیا اور 25٪حق باپ کو عطا کیا یوں کہہ لیں کہ اسلام نے سونے، چاندی اور تانبے کا تمغہ ماں یعنی عورت کے گلے میں ڈال دیا اور لوہے کا تمغہ باپ یعنی مرد کے گلے میں ڈال دیا ذرا سوچیں کہ اتنا بڑا پروٹوکول کیا عورت کے حقوق کا خیال رکھے بغیر ہی دے دیا ہے

صحیح بخاری میں حدیث موجود ہے
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللّہِ مَنْ أَحَقُّ النَّاسِ بِحُسْنِ صَحَابَتِي قَالَ أُمُّكَ قَالَ ثُمَّ مَنْ قَالَ ثُمَّ أُمُّكَ قَالَ ثُمَّ مَنْ قَالَ ثُمَّ أُمُّكَ قَالَ ثُمَّ مَنْ قَالَ ثُمَّ أَبُوكَ
ایک شخص نے آ کر کہا اے اللہ کے رسول لوگوں میں سے میرے حسن سلوک کا سب سے بڑا حق دار کون ہے تو آپ نے فرمایا تیری ماں اس نے کہا اس کے بعد کون آپ نے پھر کہا تیری ماں اس نے کہا اس کے بعد کون تو آپ نے پھر کہا تیری ماں اس نے چوتھی مرتبہ کہا اس کے بعد کون تو آپ نے فرمایا تیرا باپ

اسی طرح صحیح بخاری ہی کی ایک روایت میں ماں اور بیٹی دونوں کے اکٹھے حق بیان کرتے ہوئے فرمایا
إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَيْكُمْ عُقُوقَ الْأُمَّهَاتِ وَوَأْدَ الْبَنَاتِ
بے شک اللہ تعالیٰ نے تم پر ماؤں کی نافرمانی اور بیٹیوں کو زندہ درگور کرنا حرام کررکھا ہے

اسلام میں عورت کا احترام اس قدر زیادہ ہے کہ اسلام نے عورت کا مزاق اور تمسخر اڑانے، عورت کو برے القابات سے پکارنے، عورت کو طعنہ دینے اور بے عزت کرنے سے اسی طرح منع کیا ہے جس طرح مرد کے لیے منع کیا ہے

فرمایا
يٰۤاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا لَا يَسۡخَرۡ قَوۡمٌ مِّنۡ قَوۡمٍ عَسٰٓى اَنۡ يَّكُوۡنُوۡا خَيۡرًا مِّنۡهُمۡ وَلَا نِسَآءٌ مِّنۡ نِّسَآءٍ عَسٰٓى اَنۡ يَّكُنَّ خَيۡرًا مِّنۡهُنَّ‌ۚ وَلَا تَلۡمِزُوۡۤا اَنۡفُسَكُمۡ وَلَا تَنَابَزُوۡا بِالۡاَلۡقَابِ‌ؕ بِئۡسَ الِاسۡمُ الۡفُسُوۡقُ بَعۡدَ الۡاِيۡمَانِ‌ ۚ وَمَنۡ لَّمۡ يَتُبۡ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الظّٰلِمُوۡنَ ۞
اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! کوئی قوم کسی قوم سے مذاق نہ کرے، ہوسکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں، اور نہ کوئی عورتیں دوسری عورتوں سے، ہوسکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں، اور نہ اپنے لوگوں پر عیب لگاؤ اور نہ ایک دوسرے کو برے ناموں کے ساتھ پکارو، ایمان کے بعد فاسق ہونا برا نام ہے اور جس نے توبہ نہ کی سو وہی اصل ظالم ہیں۔
الحجرات 11

اسلام کی نظر میں عورت کا احترام اس قدر زیادہ ہے کہ عورت کو طعنہ دینا یا اس کے عیب بیان کرنا اسلام کے نزدیک جاھلیت والی بات ہے

ایک دفعہ حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ نے اپنے ایک غلام کو غصے میں آکر اس کی ماں کے متعلقہ کوئی طنزیہ بات کہی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
يَا أَبَا ذَرٍّ أَعَيَّرْتَهُ بِأُمِّهِ إِنَّكَ امْرُؤٌ فِيكَ جَاهِلِيَّةٌ
اے ابوذر کیا آپ اسے اس کی ماں کے متعلق کچھ کہہ رہے ہیں تب تو آپ کے اندر جاھلیت والی عادت ہے

موجودہ این جی اوز کے ہاں عورت کی حیثیت ایک مارکیٹ پروڈیکٹ یا ٹشو پیپر سے زیادہ نہیں ہے کہ جسے استعمال کیا اپنا کام نکالا اور جب ناکارہ ہو گئی تو پھینک دیا
جبکہ اسلام کے نزدیک عورت دنیا کی سب سے بہترین متاع ہے
رسول اللہ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نے فرمایا
الدُّنْيَا مَتَاعٌ وَخَيْرُ مَتَاعِ الدُّنْيَا الْمَرْأَةُ الصَّالِحَةُ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دنیا ایک فائدہ اٹھانے کی جگہ ہے اور دنیا کا سب سے بہتر فائدہ نیک عورت ہے

🌷
عورت کا بڑھاپا ، اولڈ ہاؤس اور اسلام

آج جو لوگ حقوق نسواں کے دعویدار بنے بیٹھے ہیں ان کی ڈکشنری میں عورت کے بڑھاپے کے لیے اولڈ ہاؤسز کے علاوہ کوئی دوسرا آپشن سرے سے موجود ہی نہیں ہے جبکہ اسلام عورت کا آخری سانس تک بازو تھام کر رکھتا ہے

فرمایا
وَبِالۡوَالِدَيۡنِ اِحۡسَانًا‌ ؕ اِمَّا يَـبۡلُغَنَّ عِنۡدَكَ الۡكِبَرَ اَحَدُهُمَاۤ اَوۡ كِلٰهُمَا فَلَا تَقُلْ لَّهُمَاۤ اُفٍّ وَّلَا تَنۡهَرۡهُمَا وَقُلْ لَّهُمَا قَوۡلًا كَرِيۡمًا‏ ۞
اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔ اگر کبھی تیرے پاس دونوں میں سے ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ ہی جائیں تو ان دونوں کو اف مت کہہ اور نہ انھیں جھڑک اور ان سے بہت کرم والی بات کہہ۔
بنی اسرائیل ٢٣

اسلام کا حکم یہ ہے کہ ماں باپ خواہ بوڑھے ہوں یا جوان، ہر حال میں ان کا ادب کرنا اور ان سے نرمی سے بات کرنا فرض اور انھیں جھڑکنا گناہ ہے، مگر چونکہ بڑھاپے میں خدمت کی ضرورت زیادہ ہوتی ہے اور مزاج میں چڑ چڑا پن پیدا ہوجاتا ہے، بلکہ بسا اوقات زیادہ بڑھاپے کی وجہ سے ہوش و حواس بھی ٹھکانے نہیں رہتے، اس لیے خاص طور پر بڑھاپے کا ذکر فرمایا۔

چناچہ انھیں ” اف “ بھی نہ کہو، جو اکتاہٹ اور بےادبی کا ہلکے سے ہلکا لفظ ہے، پھر اس سے زیادہ کوئی سخت لفظ بولنا کیسے جائز ہوسکتا ہے ؟
اللہ تعالیٰ نے کئی مقامات پر صرف اپنی عبادت کی تاکید کے ساتھ والدین سے احسان کا ذکر فرمایا ہے۔

ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا :
( رَغِمَ أَنْفُ ، ثُمَّ رَغِمَ أَنْفُ ، ثُمَّ رَغِمَ أَنْفُ ، قِیْلَ مَنْ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ! ؟ قَالَ مَنْ أَدْرَکَ وَالِدَیْہِ عِنْدَہ الْکِبَرِ ، أَحَدَھُمَا أَوْ کِلَیْھِمَا ثُمَّ لَمْ یَدْخُلِ الْجَنَّۃَ )
[ مسلم، البر والصلۃ، باب رغم من أدرک أبویہ۔۔ : ١٠؍٢٥٥١ ]
” اس کی ناک خاک آلود ہو، پھر اس کی ناک خاک آلود ہو، پھر اس کی ناک خاک آلود ہو۔ “ پوچھا گیا : ” یا رسول اللہ ! کس کی ؟ “ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” جس نے اپنے والدین کو بڑھاپے میں پایا، ان میں سے ایک کو یا دونوں کو، پھر (ان کی خدمت کر کے) وہ جنت میں داخل نہ ہوا۔ “

اللہ تعالیٰ نے بڑھاپے میں والدین کے ساتھ بات چیت کرنے کا ایک طریقہ سمجھایا ہے جس کے لیے( قَوْلًا كَرِيْمًا) کے الفاظ استعمال کیے ہیں بعض اہل علم نے اس کی تفسیر میں قول کریم کی نقشہ کشی یوں فرمائی کہ ان سے ایسے بات کیا کرو جیسے ایک خطا کار غلام اپنے سخت مزاج آقا سے بات کرتا ہے اور بعض نے فرمایا کہ بچپن میں جس طرح تمہارے پیشاب پاخانہ کو صاف کرتے وقت وہ کوئی کراہت محسوس نہ کرتے تھے، بلکہ محبت ہی سے پیش آتے تھے، اب تم بھی ان سے وہی سلوک کرو۔
از شیخنا و أستاذنا عبدالسلام بن محمد حفظہ اللہ

اسی بات کو مزید نکھارنے کے لیے فرمایا
وَاخۡفِضۡ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحۡمَةِ وَقُلْ رَّبِّ ارۡحَمۡهُمَا كَمَا رَبَّيٰنِىۡ صَغِيۡرًا ۞
اور رحم دلی سے ان کے لیے تواضع کا بازو جھکادے اور کہہ اے میرے رب ! ان دونوں پر رحم کر جیسے انھوں نے چھوٹا ہونے کی حالت میں مجھے پالا۔

مطلب یہ کہ جس طرح پرندہ اپنے بچوں کے اوپر اپنے پر جھکا کر انھیں اپنی آغوش میں لے کر ہر سرد و گرم سے محفوظ کرلیتا ہے اس طرح تو بھی(ان کے بڑھاپے کے وقت) رحم کی بنا پر تواضع کے بازو ان پر جھکا دے۔ تاکہ بڑھاپے کی کمزوری میں جب کہ وہ کچھ بھی کر سکنے کے قابل نہیں ہیں تو تو ان کا خوب سہارا بن جا کہ انہیں کوئی پریشانی نہ ہو

🌷
عورت کی عزت اور اسلام

اسلام میں عزت و آبرو کی حفاظت کے لیے جو احکام مردوں کے لیے ہیں وہی احکام عورتوں کے لیے
غیبت، چغلی، مذاق، عیب جوئی، طعنہ زنی اور برے القابات جس طرح مردوں کے لیے حرام اسی طرح عورتوں کے لیے بھی حرام قرار دیے گئے تاکہ عورت کی عزت نفس مجروح نہ ہو

چونکہ عزت و آبرو کے لحاظ سے عورت کا معاملہ مرد کی نسبت زیادہ نازک ہے اس لیے اسلام نے عورتوں کی عزت کے تحفظ کے لیے الگ سے سخت احکام نازل فرمائے

عورت پر تہمت لگانے والے اسلام کی نظر میں ملعون ہیں فرمایا
اِنَّ الَّذِيۡنَ يَرۡمُوۡنَ الۡمُحۡصَنٰتِ الۡغٰفِلٰتِ الۡمُؤۡمِنٰتِ لُعِنُوۡا فِى الدُّنۡيَا وَالۡاٰخِرَةِۖ وَلَهُمۡ عَذَابٌ عَظِيۡمٌۙ ۞
بیشک وہ لوگ جو پاک دامن، بے خبر مومن عورتوں پر تہمت لگاتے ہیں وہ دنیا اور آخرت میں لعنت کیے گئے اور ان کے لیے بہت بڑا عذاب ہے۔
نور 23

صرف لعنت پر ہی اکتفاء نہیں کیا بلکہ ایسے لوگوں کے لیے سزا بھی تجویز فرمائی تاکہ آئندہ مستقل طور پر تحفظِ عزتِ نسواں کا بندوبست کیا جا سکے

فرمایا
وَالَّذِيۡنَ يَرۡمُوۡنَ الۡمُحۡصَنٰتِ ثُمَّ لَمۡ يَاۡتُوۡا بِاَرۡبَعَةِ شُهَدَآءَ فَاجۡلِدُوۡهُمۡ ثَمٰنِيۡنَ جَلۡدَةً وَّلَا تَقۡبَلُوۡا لَهُمۡ شَهَادَةً اَبَدًا‌ ۚ وَاُولٰٓئِكَ هُمُ الۡفٰسِقُوۡنَ ۞
اور وہ لوگ جو پاک دامن عورتوں پر تہمت لگائیں، پھر چار گواہ نہ لائیں تو انھیں اسی (80) کوڑے مارو اور ان کی کوئی گواہی کبھی قبول نہ کرو اور وہی نافرمان لوگ ہیں۔
نور 4

اور اگر کوئی درندہ عورت کی عزت کے ساتھ منہ کالا کرتا ہے اور وہ غیر شادی شدہ ہے تو اسلام ایسے شخص کے لیے سو کوڑوں اور ایک سال کی جلا وطنی کی سزا مرتب کرتا ہے

فرمایا
اَلزَّانِيَةُ وَالزَّانِىۡ فَاجۡلِدُوۡا كُلَّ وَاحِدٍ مِّنۡهُمَا مِائَةَ جَلۡدَةٍ‌ ۖ وَّلَا تَاۡخُذۡكُمۡ بِهِمَا رَاۡفَةٌ فِىۡ دِيۡنِ اللّٰهِ اِنۡ كُنۡتُمۡ تُؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰهِ وَالۡيَوۡمِ الۡاٰخِرِ‌ۚ وَلۡيَشۡهَدۡ عَذَابَهُمَا طَآئِفَةٌ مِّنَ الۡمُؤۡمِنِيۡنَ ۞
جو زنا کرنے والی عورت ہے اور جو زنا کرنے والا مرد ہے، سو دونوں میں سے ہر ایک کو سو کوڑے مارو اور تمہیں ان کے متعلق اللہ کے دین میں کوئی نرمی نہ پکڑے، اگر تم اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتے ہو اور لازم ہے کہ ان کی سزا کے وقت مومنوں کی ایک جماعت موجود ہو۔
نور 2

اور اگر وہ شادی شدہ ہے اور کسی عورت کی عزت سے کھیلتا ہے تو اس وقت اسلام تحفظ نسواں کی خاطر اتنا زبردست ایکشن لیتا ہے کہ اگر عورت سمجھنے کی کوشش کرے تو اس کے لیے یہی بات کافی ہے کہ اسلام سے بڑھ کر عورت کا کوئی خیر خواہ دنیا میں موجود ہی نہیں ہے
ایسے شخص کے متعلق اسلام کا تصور یہ ہے کہ اسے جینے کا کوئی حق ہی نہیں ہے اسے سو کوڑے بھی مارے جائیں اور پھر پتھر مار مار کر ہلاک کر دیا

عورت کی عزت اور آبرو کے متعلق ایک قابل ذکر بات یہ بھی ہے کہ اسلام نے اس کا کوئی مادی یا مالی معاوضہ قبول کرنے کی اجازت نہیں دی اور نہ ہی اسے قابلِ راضی نامہ گناہ کا درجہ دیا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک لڑکا کسی شخص کے ہاں کام کرتا تھا لڑکے نے اس کی بیوی سے زنا کیا تو لڑکے کے باپ نے بیوی کے شوہر کو سو بکریاں اور ایک لونڈی دے کر راضی کر لیا، مقدمہ عدالت نبوی میں گیا تو آپ نے فرمایا بکریاں اور لونڈی واپس لو اور زانی پر حد جاری فرما دی

عورت کی عزت و آبرو کے تحفظ کا یہ تصور نہ اسلام سے پہلے کسی مذہب میں رہا اور نہ ہی اسلام آنے کے بعد کسی مذہب یا معاشرے نے ایسا پیش کیا کہنا چاہیئے کہ کہ عورت کی عزت اور آبرو کے معاملے میں اسلام نے امتیازی احکامات دے کر عورت کو مرد کے مقابلے میں کہیں زیادہ اہم اور بلند مقام عطا فرما دیا

مگر افسوس آج کی عورت ابلیس کی تلبیس میں پھنس کر اپنے اس عظیم الشان مسیحا کو چھوڑتی ہوئی عجیب و غریب جگہوں سے عزت تلاش کرتی پھر رہی ہے

عورت کی عزت ہی کی خاطر اسلام نے خاص عورت کے لیے بہت سے احکامات میں تبدیلیاں بھی پیدا کیں تاکہ عورت محفوظ رہے
مثال کے طور پر اعلاء کلمۃ اللہ کے لیے جہاد کرنا فرض ہے لیکن عورت سے یہ فریضہ ساقط کردیا
نماز باجماعت مسجد میں ادا کرنا فرض ہے لیکن عورت سے یہ فریضہ ساقط کردیا اور صرف ساقط ہی نہیں کیا بلکہ اس کی گھر میں نماز کو مسجد والی نماز بہتر قرار دیا
اسی طرح جمعہ کی فرضیت بھی عورت سے ساقط کردی

بعض علماء و فقہاء نے تو یہاں تک لکھ دیا ہے کہ اگر عورت اور پانی کے درمیان کوئی ایسے لوگ حائل ہیں کہ جن سے عورت کو اپنی عزت کا ڈر ہوتو اس سے وضو کا فریضہ ساقط ہو جائے گا اور وہ تیمم کرسکتی ہے

🌷
عورت کی جان اور اسلام

اسلام عورت کی جان کی حفاظت بھی اسی طرح کرتا ہے جیسے مرد کی حفاظت کرتا ہے
عورت اور مرد کا خون اسلام کی نظر میں ایک جیسا ہے

فرمایا
وَمَنۡ يَّقۡتُلۡ مُؤۡمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُهٗ جَهَـنَّمُ خَالِدًا فِيۡهَا وَغَضِبَ اللّٰهُ عَلَيۡهِ وَلَعَنَهٗ وَاَعَدَّ لَهٗ عَذَابًا عَظِيۡمًا ۞
اور جو کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کی جزا جہنم ہے، اس میں ہمیشہ رہنے والا ہے اور اللہ اس پر غصے ہوگیا اور اس نے اس پر لعنت کی اور اس کے لیے بہت بڑا عذاب تیار کیا ہے۔
نساء 93

اس آئت میں لفظ مومن سے بلا تفریق مومن مرد اور مومنہ عورت دونوں مراد ہیں

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
کل المسلم علی المسلم حرام دمہ ومالہ وعرضہ
یعنی مسلمان عورت ہو یا مرد اس کا مال، جان اور عزت سب کا سب محفوظ ہے

اگر مرد کسی عورت کو قتل کر دے تو بدلے میں قتل کیا جائے گا

فرمایا
يٰٓاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا كُتِبَ عَلَيۡكُمُ الۡقِصَاصُ فِى الۡقَتۡلٰى  ؕ ۞
اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! تم پر مقتولوں میں بدلہ لینا لکھ دیا گیا ہے،
بقرہ 178

صحیح بخاری میں روایت ہے کہ عہد نبوی میں ایک یہودی نے ایک لڑکی کو قتل کر دیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لڑکی کے بدلے میں یہودی کو قتل کر وا دیا تھا

اسی طرح اسلام نے عورت اور مرد کی دیت میں ذرہ برابر بھی فرق نہیں رکھا جو دیت مرد کی وہی دیت عورت کی ہے

زمانہ جاہلیت میں عورت کی جان کی کوئی قدروقیمت نہیں تھی بہت سے لوگ اپنی بیٹیوں کو زندہ دفن کر دیا کرتے تھے ایسے لوگوں کو وارننگ دیتے ہوئے اسلام نے انتہائی غضبناک لہجے میں منع کیا
فرمایا
وَاِذَا الۡمَوۡءٗدَةُ سُئِلَتۡ ۞
بِاَىِّ ذَنۡۢبٍ قُتِلَتۡ‌ۚ ۞
اور جب زندہ دفن کی گئی (لڑکی) سے پوچھا جائے گا
کہ وہ کس گناہ کے بدلے قتل کی گئی ؟

تاریخ اسلامی میں کتنے واقعات ایسے ملتے ہیں کہ جب ایک ایک دو دو عورتوں کی فریاد پر مسلم حکام نے باقاعدہ فوجیں اور لشکر ترتیب دے کر مظلوم عورتوں کی داد رسی کرتے ہوئے انہیں ظالموں کے پنجوں سے آزاد کروایا

پھر بھی کوئی ایسی تہذیب کو عورت کا دشمن باور کرانا چاہے تو وہ عقل کا اندھا ہی ہو سکتا ہے

ہم پورے خلوص اور جذبہ ہمدردی کے ساتھ آزادی نسواں کی آواز اٹھانے والی تمام این جی اوز اور جماعتوں کو یہ دعوت دیتے ہیں کہ اسلام کے لائے ہوئے طرز معاشرت کا، عقیدہ کے طور پر نہ سہی، ایک اصلاحی تحریک کے طور پر ہی سہی، سنجیدگی سے مطالعہ کریں اور پھر بتائیں کہ
👈بیٹیوں کو زندہ درگور کرنے کی سنگ دلانہ رسم کا خاتمہ کس نے کیا ہے
👈عورتوں کو مردوں کے ظلم و ستم سے بچانے کے لیے لا محدود طلاقوں کا سلسلہ کس نے ختم کیا
👈بیٹی کی پرورش اور تربیت کرنے پر جہنم کی آگ سے بچنے کی خوشخبری کس نے سنائی
👈عورت کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے کی بنیاد کس نے ڈالی
👈عورت کی مرد کے ساتھ فطری مساوات کا علم کس نے بلند کیا
👈عورت کو فکر معاش سے باعزت اور باوقار آزادی کس نے دی
👈بیوہ اور مطلقہ سے نکاح کر کے عورت کو عزت اور عظمت کس نے بخشی
👈عورت کو عزت مآب زندگی بسر کرنے پر جنت کی بشارت کس نے دی
👈عورت کی عزت سے کھیلنے والے مجرموں کو سنگسار کرنے کا قانون کس نے نافذ کیا
👈عورت کو بحیثیت ماں کے، مرد کے مقابلے میں تین گناہ زیادہ حسن سلوک کا مستحق کس نے ٹھہرایا
👈عورت کے بڑھاپے کو با عزت اور پر وقار تحفظ کس نے دیا

اسلام ہی وہ مذہب ہے جس نے کائنات کی مظلوم ترین مخلوق یعنی عورت کو بے رحم، ظالم اور جابر جنسی درندوں کے چنگل سے نکال کر دنیا انسانیت سے متعارف کروایا عورت کے حقوق متعین کیے اور انکا تحفظ کیا

حق بات یہ ہے کہ عورت تا قیامت اسلام کے احسانات کا بدلہ چکانا چاہے بھی تو نہیں چکا سکتی

وآخر دعوانا أن الحمد للہ رب العالمین