شرک دائمی طور پر نا قابل معافی جرم ہے
127۔سیدنا انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:
((الظُّلْمُ ثَلَاثَةٌ فَظُلْمٌ لَا يَتْرُكُهُ اللهُ، وَظُلْمٌ يُغْفَرُ، وَظُلْمٌ لَا يُغْفَرُ))
’’ظلم کی تین قسمیں ہیں: ایک ظلم وہ ہے جسے اللہ تعالیٰ ہرگز نہیں چھوڑے گا۔ دوسرا ظلم وہ ہے جسے معاف کر دیا جائے گا اور تیسر ظلم وہ ہے، جس کی مغفرت نہیں کی جائے گی۔ ‘‘
(((فَأَمَّا الظُّلْمُ الَّذِي لَا يُغْفَرُ ؛ فَالشَّرْكُ، لَا يَغْفِرُهُ اللهُ))
’’جس علم کی مغفرت نہیں کی جائے گی وہ شرک ہے۔ جسے اللہ نہیں بخشے گا۔‘‘
((وَأَمَّا الظُّلْمُ الَّذِي يَغْفِرُهُ، فَظُلْمُ الْعَبْدِ فِيمَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ رَبِّهِ))
’’اور وہ ظلم جس کی وہ مغفرت کر دے گا تو یہ بندے اور اس کے رب کے مابین ظلم ہے۔‘‘
((وَأَمَّا الظُّلْمُ الَّذِي لَا يُتْرَكُ؛ فَظَلْمُ الْعِبَادِ، فَيَقْتَصُّ اللهُ بَعْضَهُمْ مِنْ بَعْض‘))(أخرجه أبو داود الطيالسي: 2223، بإسناد ضعيف لضعف الربيع بن صبيح ويزيد الرقاشي وهو عند أبي نعيم في الحلية:309/6، وأخرجه بنحوه البزار: 3439، وحسنه الألباني في صحيح الجامع:3961 وفي السلسلة الصحيحة:1927)
’’اور وہ ظلم جسے نہیں چھوڑا جائے گا، وہ بندوں کا ایک دوسرے پر ظلم ہے۔ اللہ تعالی بعض سے بعض کے لیے قصاص لے لے گا۔‘‘
128۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
((الدَّوَاوِينُ عِنْدَ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ ثَلَاثَةٌ: دِيوَان لَا يَعْبَأُ اللهُ بِهِ شَيْئًا، وَدِيوَانُ لَا يَتْرُكُ اللهُ مِنْهُ شَيْئًا، وَدِيوَانٌ لَّا يَغْفِرُهُ اللهُ)) ( أَخْرَجَهُ أحمد:26031)
’’الله عز وجل کے ہاں درج شدہ گناہوں کی تین قسمیں ہیں: درج شدہ گناہوں کی ایک قسم وہ ہے جس کی اللہ تعالیٰ کو کوئی پروا نہیں۔ دوسری قسم وہ درج شدہ گناہ ہیں کہ اللہ تعالی ان میں سے کوئی چیز نہیں چھوڑے گا اور تیسری قسم وہ ہے جسے اللہ نہیں بخشے گا۔‘‘
فَأَمَّا الدِّيْوَانُ الَّذِي لَا يَغْفِرُهُ اللهُ فَالشَّرْكُ بِاللَّهِ)
’’وہ درج شدہ گناہ جسے اللہ نہیں معاف کرے گا، وہ شرک باللہ ہے۔“
اللہ عز وجل کا فرمان ہے:
﴿إِنَّهُ مَنْ يُّشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدْ حَرَّمَ اللهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ﴾ (المائدة72:5)
’’بلا شبہ حقیقت یہ ہے کہ جس نے اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرایا اس پر اللہ نے جنت حرام کر دی۔“
((وَأَمَّا الدِّيوَانُ الَّذِي لَا يَعْبَأُ الله بِهِ شَيْئًا فَظُلْمُ الْعَبْدِ نَفْسَهُ فِيمَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ رَبِّهِ مِنْ صَوْمِ يَوْمٍ تَرَكَهُ أَوْ صَلَاةٍ تَرَكَهَا فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَغْفِرُ ذٰلِكَ، وَيَتَجَاوَزُ إِنْ شَاءَ))
’’اور وہ دیوان جس کی اللہ کو کوئی پروا نہیں، وہ بندے کا اپنے اوپر ظلم کرنا ہے اپنے اور اپنے رب کے مابین معاملات ہیں جیسے کسی دن کا روزہ چھوڑا یا کوئی نماز چھوڑ دی، اگر اللہ عز وجل چاہے گا تو انھیں بخش دے گا اور ان سے درگزر فرمائے گا۔‘‘
((وَأَمَّا الدِّيوَانُ الَّذِي لَا يَتْرُكُ الله مِنْهُ شَيْئًا فَظَلْمُ الْعِبَادِ بَعْضُهُمْ بَعْضًا الْقِصَاصُ لا محالة))
’’رہا وہ گناہ جس کی اللہ تعالیٰ کوئی بھی چیز نہیں چھوڑے گا تو وہ بعض بندوں کا دوسروں پر ظلم کرنا ہے۔ اور اس میں لازما قصاص ہے۔“
توضیح وفوائد: نزع کی ہچکی شروع ہونے سے پہلے پہلے شرک سے توبہ کی جاسکتی ہے اور یہ گناہ معاف بھی ہو سکتا ہے لیکن اگر نزع کا عالم شروع ہو گیا یا انسان شرک کی حالت میں مر گیا تو پھر یہ گناہ کبھی معاف نہیں ہو گا۔ یہ اللہ تعالی کا حتمی فیصلہ۔ ہے۔ اور جہاں تک حقوق العباد کا معاملہ ہے تو قاعدہ کلیہ یہی ہے کہ انسان کو بدلہ دینا پڑے گا لیکن اللہ تعالی اپنے فضل سے معاف کرنا چاہے تو اُسے معاف فرما کر مظلوم کو اپنی طرف سے راضی کر دے گا۔
129۔سیدنا معاویہ بن ابو سفیان رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: ((کُلُّ ذَنْبٍ عسَى الله أَنْ يَّغْفِرَهُ إِلَّا الرَّجُلُ يَقْتُلُ الْمُؤْمِنَ مُتَعَمِّدًا، أَوِ الرَّجُلُ يَمُوْتُ كَافِرًا))
’’امید ہے کہ اللہ تعالی ہر گناہ معاف کر دے سوائے اس کے کہ کوئی شخص مومن کو عمدا جانے بوجھے قتل کرے یا کوئی شخص کا فر مرے۔“
توضیح و فوائد: حالت کفر میں فوت ہونے والے شخص کو اللہ تعالی کبھی معاف نہیں کرے گا اور جہاں تک عمدًا جان بوجھ کر قتل کرنے کا تعلق ہے تو بلا شبہ یہ بہت بڑا گناہ ہے لیکن جمہور اہل علم کے نزدیک قاتل دائمی جہنمی نہیں ہے۔ وہ بالآخر سزا پانے کے بعد جنت میں چلا جائے گا۔
……………..