کتاب و سنت کو لازم پکڑنے اور اسے رشد و ہدایت کی راہ سمجھنے کا وجوب

239۔سیدنا  زید بن ارقم رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

(( كِتَابُ اللهِ هُوَ حَبْلُ اللهِ، مَنِ اتَّبَعَهُ كَانَ عَلَى الْهُدَى وَمَنْ تَرَكَهُ كَانَ عَلَى الضَّلَالَةِ)) (أَخْرَجَهُ مُسْلِمٌ:2408)

’’اللہ کی کتاب، وہ اللہ کی رہی ہے جس نے (اسے تھام کر)  اس کا اتباع کیا وہ سیدھی راہ پر رہے گا اور جو اسے چھوڑ دے گا وہ گمراہی پر ہوگا۔ ‘‘

240۔سیدنا  ابو شریح خزاعی رضی اللہ تعال عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا:

((أَبْشِرُوا وَأَبْشِرُوا. أَلَيْسَ تَشْهَدُونَ أَنْ لَّا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ، وَأَنِّي رَسُولُ اللهِ))

’’بشارت قبول کرو، اور خوش ہو جاؤ، کیا تم لوگ گواہی نہیں دیتے ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں؟‘‘

صحابہ نے کہا: جی ہاں، آپﷺ نے فرمایا:

((فَإِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ سَبَبٌ، طَرْفَهُ بِيَدِ اللهِ، وَطَرْفَهُ بِأَيْدِيكُمْ، فَتَمَسَّكُوا بِهِ فَإِنَّكُمْ لَن تَضِلُّوا، وَلَنْ تَهْلَكُوا بَعْدَهُ أَبَدًا)) (أخرجه ابن حبان: 122، وابن أبي شيبة:481/10، وأخرجه البزار من حديث جبير بن مطعم:120،

والطبراني في الكبير:1539، وفي الصغير:98/2، 240، وأخرجه الحاكم: 94/1)

’’بلا شبہ یہ قرآن ایک رہی ہے جس کا ایک سرا اللہ کے ہاتھ میں ہے اور دوسرا سرا تمھارے ہاتھوں میں ہے، تم اسے مضبوطی سے پکڑ لو کبھی بھی گمراہ نہیں ہو گے اور نہ اس کے بعد کبھی بلاک ہی ہوگے۔‘‘

241۔سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

((اِنِّی قَدْ تَرَكْتُ فِيكُمْ شَيْئَيْنِ لَن تَضِلُّوا بَعْدَهُمَا: كِتَابَ اللهِ وَسُنَّتِي، وَلَنْ يَتَفَرَّقَا حَتّٰى يَرِدُا عَلَىَّ الْحَوْضَ)) (أخرجه الحاكم:93/1، وأخرجه البيهقي في السنن:114/10)

’’یقینا میں تم میں دو چیزیں چھوڑ کے جارہا ہوں۔ تم ان کے بعد کبھی بھی گمراہ نہیں ہوگے: اللہ کی کتاب اور میری سنت۔ اور یہ دونوں ایک دوسرے سے الگ نہیں ہوں گے۔ یہاں تک کہ میرے پاس حوض پر پہنچ جائیں۔ ‘‘

سنن بیہقی کی روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

((لَنْ تَضِلُّوا بَعْدَ هُمَا مَا أَخَذْتُمْ بِهِمَا أَوْ عَمِلْتُمْ بِهِمَا))

’’تم ان کے بعد کبھی بھی گمراہ نہیں ہو گے جب تک تم ان سے رہنمائی لیتے رہو گے اور ان پر عمل کرتے رہو گے۔‘‘

242۔سیدنا جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

((تَرَكْتُ فِيْكُمْ مَالَنْ تَضِلُّوْ بَعْدَهُ إِنْ اعْتَصَمْتُمْ بِه، كِتاب الله)) (أخرجه مسلم: 1218، في حديث جابر الطويل في حجة النبيﷺ)

’’میں تم میں ایک ایسی چیز چھوڑ رہا ہوں کہ اگر تم نے اسے مضبوطی سے تھامے رکھا تو اس کے بعد تم ہرگز گمراہ نہیں ہوگے اور وہ ہے اللہ کی کتاب (قرآن مجید)‘‘

243۔سیدنا جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ ﷺ نے فرمایا:

((اَلْقُرْآنُ مَشَفَّعٌ وَمَاحِلٌ مُصَدِّقٌ، مَن جَعَلَهُ إِمَامَهُ قَادَهُ إِلَى الْجَنَّةِ، وَمَنْ جَعَلَهُ خَلْفَ ظَهْرِهِ سَاقَهُ إِلَى النَّارِ)) (أخرجه ابن حبان: 124، والبزار:122)

’’قرآن کی شفاعت ضرور قبول ہوگی اور یہ ایسا دعوے دار ہے کہ جس کے دعوے کی تصدیق کی جائے گی۔ جس نے اسے اپنا پیشوا بنا لیا (زندگی کے ہر معاملے میں مقدم رکھا تو یہ اسے جنت میں لے جائے گا اور جس نے اسے اپنے پیچھے رکھا تو یہ اسے جہنم کی طرف کھینچ کر لے جائے گا۔‘‘

 توضیح و فوائد:  ضلالت و گمراہی کا روپ ہر دور میں بدلتا رہا ہے لیکن اس کا علاج روز اول سے ایک ہی ہے اور وہ ہے کتاب وسنت کی اتباع کرتے ہوئے ہر کام دینی تعلیمات کے مطابق کرنا۔ مذکورہ احادیث میں یہی درس دیا گیا ہے کہ قرآن وسنت کو مضبوطی سے تھام لو، یہ عمل ہر زمانے اور ہر ماحول میں کامیابی کا راستہ روشن کر دیتا ہے۔ اسے سمجھنے کے لیے نہ چودہ علوم کی ضرورت ہے، نہ کسی امام کی فقہ کی پابندی ضروری ہے، اور نہ قرآن و سنت کی تعلیمات کسی دور کے لیے خاص ہیں۔ قرآن وسنت کی تعلیمات تو ابدی ہیں جو رہتی دنیا تک زمانے اور زندگی کے ہر گوشے کے لیے رہنمائی کا نور مہیا کرتی رہیں گی۔

…………