ثواب کی نیت سے کیا گیا عمل ہی باعث اجر ہے

310۔سیدنا انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

((لَا عَمَلَ لِمَنْ لَا نِيَّةً لَهُ، وَلَا أَجْرَ لِمَنْ لَا حِسْبَةَ لَهُ)) ((أخرجه البيهقي:41/1، وصححه الألباني في صحيح الجامع: 6131)

’’جو شخص نیت کے بغیر کوئی عمل کرے، اللہ کے ہاں)  اس عمل کی کوئی حیثیت نہیں اور جو شخص ثواب کی نیت کے بغیر کوئی عمل کرے، اس کے لیے اجر و ثواب نہیں۔ ‘‘

311۔سیدنا خباب بن ارت رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں:

((هَاجَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللهِ ﷺ نَبْتَغِي وَجْهَ اللهِ، وَوَجَبَ أَجْرُنَا عَلَى اللهِ، فَمِنَّا مَنْ مَضَى لَمْ يَأْكُلْ مِنْ أَجْرِهِ شَيْئًا)) (أَخْرَجَهُ البُخَارِي:3914، 4047)

’’ہم نے رسول اللہ ﷺ اللہ کے ساتھ ہجرت کی تو ہمارا مقصد صرف اللہ کی رضا اور خوشنودی تھی۔ اللہ تعالٰی ہمیں اس کا اجر بھی ضرور دے گا، چنانچہ ہم میں سے کچھ حضرات اللہ تعالیٰ کو پیارے ہو گئے اور دنیا میں انھوں نے اپنا کوئی بدلہ نہیں پایا۔‘‘

312۔ سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے:

((مَنْ بَنَى مَسْجِدًا لِلهِ تَعَالٰى)) ’’جس شخص نے اللہ تعالیٰ کے لیے مسجد بنائی۔ ‘‘

راوی حدیث بکیر سے مذکورہ الفاظ کی بجائے یہ الفاظ منقول ہیں:

((يَبْتَغِي بِهِ وَجْهَ اللهِ بَنَى اللهُ لَهُ مِثْلَهُ فِي الْجَنَّةِ)) (أَخْرَجَهُ البُخَارِيَّ: 450 ومُسْلِمِ:53

’’جس شخص نے مسجد بنائی اور اس سے وہ اللہ تعالیٰ کی رضا اور خوشنودی چاہتا ہے تو اللہ تعالی اس کے لیے اس جیسا گھر جنت میں بنائے گا۔‘‘

313۔سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالی  عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ  نے فرمایا:

((إِنَّكَ لَنْ تُنْفِقَ نَفَقَةً تَبْتَغِي بِهَا وَجْهَ اللهِ إِلَّا أُجِرْتَ بِهَا حَتّٰى مَا تَجْعَلُ فِي فِي امْرَاتِكَ))

’’تم اللہ کی رضا جوئی کے لیے جو کچھ بھی خرچ کرو گے اس کا اجر تمھیں ضرور ملے گا حتی کہ جو لقمہ تم اپنی بیوی کے منہ میں دو گے اس کا ثواب بھی تمھیں ملے گا۔‘‘

میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! کیا میں بیماری کی وجہ سے اپنے ساتھیوں سے پیچھے رہ جاؤں گا؟

آپ نے فرمایا: ((إِنَّكَ لَنْ تُخَلَّفَ فَتَعْمَلَ عملاً صَالِحًا إِلَّا ازْدَدْتَ بِهِ دَرَجَةً وَرِفْعَةً))

’’تم ہر گز پیچھے نہیں رہو گے، جو نیک اعمال تم کرو گے ان سے تمھارے درجات میں اضافہ ہوتا چلا جائے گا اور تمھارا مرتبہ ان سے بلند ہوتا رہے گا۔‘‘

سیدنا عبد الله بن عمرو رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا:  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

((أَرْبَعُونَ خَصْلَةٌ أَعْلَاهُنَّ مَنِيحَةُ الْعَنْزِ، مَا مِنْ عَامِلٍ يَّعْمَلُ بِخَصْلَةٍ مِنْهَا رَجَاءَ ثَوَابِهَا وَتَصْدِيقَ مَوْعُودِهَا إِلَّا أَدْخَلَهُ الله بِهَا الْجَنَّةَ))

’’چالیس (عمدہ) خصلتیں ہیں، ان میں سے سب سے عمدہ خصلت (کسی کو) دودھ پینے کے لیے بکری دینا ہے۔ جو شخص ان میں سے کسی بھی خصلت پر ثواب کی امید سے اور اللہ کی طرف کیے گئے وعدوں کی تصدیق کرتے ہوئے عمل کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کے سبب اسے ضرور جنت میں داخل فرمائے گا۔‘‘

315۔سیدنا ابوذر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ سردی کے موسم میں نکلے، جبکہ پتے کر رہے تھے تو

آپﷺ نے درخت کے دوشاخ پکڑے، (تو ان شاخوں سے) پتے گرنے لگے، آپ نے فرمایا:

((يَا أَبا ذرٍ)) ’’اے ابوذر‘‘

(أَخْرَجَهُ البُخَارِي:  56، 1295، ومُسْلِم:1628)

(أَخْرَجَهُ البُخَارِي:2631)

(أَخْرَجَهُ أَحْمَدُ:21556)

میں نے کہا: لبیک اللہ کے رسول! فرمایا:

((إِنَّ الْعَبْدَ الْمُسْلِمَ لَيُصَلِّ الصَّلَاةَ يُرِيدُ بِهَا وَجْهَ اللهِ، فَتَهَافَتُ عَنْهُ ذُنُوبُهُ كَمَا يَتَهَافَتُ هٰذَا الْوَرَقُ عَنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ))

’’یقینًا مسلمان بندہ جب نماز پڑھتا ہے اور اس سے وہ اللہ کی رضا مندی اور خوشنودی چاہتا ہے تو اس سے اس کے گناہ ایسے ہی جھڑتے ہیں جس طرح اس درخت سے یہ پتے گر گئے ہیں۔ ‘‘

316۔سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبیﷺ نے فرمایا:

((مَنِ احْتَبَسَ فَرَسًا فِي سَبِيلِ اللهِ إِيمَانًا بِاللهِ وَتَصْدِيقًا بِوَعْدِهِ، فَإِنَّ شِبَعَهُ وَرِيَّهُ وَرَوْثَهُ وَبَوْلَهُ فِي مِيزَانِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ)) (أَخْرَجَهُ البُخَارِي:2853)

’’جو شخص اللہ تعالی پر ایمان رکھتے ہوئے اور اس کے وعدے کو سچا سمجھتے ہوئے جہاد کے لیے گھوڑا پالے تو اس کا کھانا، پینا اور لید و پیشاب سب قیامت کے دن اس کے اعمال کی ترازو میں رکھے جائیں گے۔‘‘

توضیح و فوائد:  اس حدیث میں چارے اور لید وغیرہ کا ترازو میں ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اس کے برابر اسے نیکیاں ملیں گیں، یہ مقصد نہیں ہے کہ لید وغیرہ کو تولا جائے گا۔ اس کی تائید ایک دوسری حدیث سے ہوتی ہے جس میں رسول اللهﷺ نے فرمایا:  اللہ کی راہ میں گھوڑا پالنے والا جب خود اس کی خوراک کا بندو بست کرتا ہے تو اللہ تعالی خوراک کے ہر دانے کے عوض اس کے نامہ اعمال میں نیکی لکھ دیتا ہے۔ (سنن ابن ماجه، الجهاد، حدیث: (2791 عصر حاضر میں جدید جنگی ہتھیاروں کی تیاری اور ان کے مصارف پر بھی ان شاء اللہ یہی ثواب ہوگا۔

…………………