اخلاص سے عمل کرنے والا مومن اگر اپنی تعریف سنے تو یہ اس کے لیے فوری خوشخبری ہے

324۔سیدنا ابوذر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سے عرض کی گئی: آپ کا ایسے شخص کے بارے میں کیا خیال ہے جو اچھے کام کرتا ہے اور لوگ اس کی تعریف کرتے ہیں؟ آپﷺ نے فرمایا:  ((تِلْكَ عَاجِلُ بُشْرَى الْمُؤْمِنِ)) ’’یہ مومن کے لیے فوری بشارت ہے۔ ‘‘(أَخْرَجَهُ مُسْلِمٌ:2642)

325۔ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے، رسول اللہﷺ نے فرمایا:

((أَهْلُ الْجَنَّةِ مَنْ مَلَأَ اللهُ أُذُنَيْهِ مِنْ ثَنَاءِ النَّاسِ خَيْرًا وَهُوَ يَسْمَعُ، وَأَهْلُ النَّارِ مَنْ مَلَاَ أُذْنَيْهِ مِنْ ثَنَاءِ النَّاسِ شَرًّا، وَهُوَ يَسْمَعُ)) (أَخْرَجَهُ ابن ماجه:4224)

’’جنتی آدمی وہ ہے جس کے کانوں کو اللہ تعالیٰ لوگوں کی اچھی رائے سے بھر دیتا ہے اور وہ سن رہا ہوتا ہے (کہ لوگ میری تعریف کر رہے ہیں۔) اور جہنمی وہ ہے جس کے کانوں کو اللہ لوگوں کی بری رائے سے بھر دیتا ہے اور وہ سن رہا ہوتا ہے (کہ لوگ مجھے اچھا نہیں سمجھتے۔)‘‘

326۔سیدنا  کلثوم (بن علقمہ)  خزاعی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: ایک آدمی نے نبیﷺ خدمت میں حاضر ہو کر عرض کی: اللہ کے رسول! جب میں نیکی کروں تو مجھے کیسے معلوم ہو سکتا ہے کہ کی میں نے اچھا کام کیا ہے۔ اور جب میں گناہ کر بیٹھوں تو مجھے کیسے معلوم ہوگا کہ میں نے برا کام کیا ہے؟

اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا:

((إِذَا قَالَ جِيرَانُكَ قَدْ أَحْسَنْتَ، فَقَدْ أَحْسَنْتَ، وَإِذَا قَالُوا:  إِنَّكَ قَدْ أَسَأْتَ فَقَدْ أَسَاْتَ)) (أَخْرَجَهُ ابن مَاجَهِ:4222)

’’جب تیرے ہمسائے کہیں: تو نے اچھا کام کیا ہے تو یقین کرلے کہ)  تو نے اچھا کام ہی کیا ہے اور جب وہ کہیں:  تو نے برا کام کیا ہے تو پھر تو نے برا کام ہی کیا ہے۔ “

توضیح وفوائد: یہ ’’آواز خلق کو نقارہ خدا سمجھو‘‘ والی بات ہے، بشرطیکہ یہ تبصرہ اور تعریف حقیقت پر مبنی ہو۔ اللہ تعالیٰ جس بندے سے محبت کرتا ہے، اس کی محبت اور تعریف لوگوں کے دلوں میں ڈال دیتا ہے۔ خصوصاً انسان کے ہمسایوں کا اس کے بارے میں تبصرہ نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ یاد رہے کہ یہ اچھا تبصرہ اسی وقت معتبر ہو گا جب بندہ توحید پر کار بند ہو۔ بصورت دیگر اس کی کوئی وقعت اور حیثیت نہیں۔

…………………