نیکی کی طرف اٹھنے والے قدموں کے نشانات پر بھی اجر ہے

344۔ سیدنا انس  رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ بنو سلمہ قبیلے نے نقل مکانی کر کے نبی عملﷺ کے قریب رہنے کا ارادہ کیا تو نبیﷺ نے اسے ناپسند فرمایا کہ وہ مدینے کو ویران کر دیں، پھر آپﷺ نے ان سے فرمایا: ((أَلا تَحْتَسِبُونَ آثَارَ كُمْ)) (أَخْرَجَهُ البخاري: 655، 656، 1887)

 ’’تم اپنے قدموں کے بدلے ثواب کے طلب گار کیوں نہیں ہو؟“

امام مجاہد رحمۃ اللہ علیہ نے (آثار هم) کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا کہ اس کے معنی:

(خُطَاهُمْ آثَارَهُمْ) ’’زمین پر اپنے قدموں سے چلنے کے نشانات کے ہیں۔‘‘

345۔ سیدنا  ابی بن کعب رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ انصار میں سے ایک آدمی کا گھر مدینے کے گھروں میں سے سب سے دور تھا، اس سے کوئی بھی نماز رسول اللہﷺ کے ہمراہ نہیں چھوٹتی تھی۔ ابی بن کعب بھی کہتے ہیں کہ ہمیں اس پر ترس آتا تھا (کہ یہ اتنی دور سے پیدل آتا ہے)، میں نے اس سے کہا:  اے فلاں! اگر آپ کوئی گدھا خرید لیں جو آپ کو گرمی سے بچائے اور زمینی حشرات (سانپ، بچھو وغیرہ) سے بچا کے رکھے (تو اچھا ہوگا)۔ اس نے کہا:

((أَمَ وَاللهِ مَا أُحِبُّ أَنَّ بَيْتِي مُطَنَّبٌ بِبَيْتِ مُحَمَّدٍ))

’’مگر اللہ کی قسم! مجھے یہ پسند نہیں ہے کہ میرا گھر (خیمے کی طرح) طنابوں کے ذریعے سے محمدﷺ کے گھر سے بندھا ہوا ہو، یعنی مجھے پسند نہیں ہے کہ میرا گھر آپ کے گھر سے متصل ہو۔‘‘

 ابی بن کعب رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ مجھے ان کی اس بات پر غصہ آیا، میں نے نبی ﷺکو اس بات کی خبر دی۔ نبیﷺ نے اسے بلایا، اس نے آپ ﷺ کو بھی وہی کہا جو مجھے کہا تھا۔ اور ساتھ یہ بھی ذکر کیا:

((أَنَّهُ يَرْجُو فِي أَثَرِهِ الْأَجْرَ)) ’’وہ اپنے آثار قدم میں اجر کی امید رکھتا ہے۔‘‘

نبی ﷺ نے اس سے فرمایا:  ((إِنَّ لَكَ مَا احْتَسَبْتَ)) (أخرجه أحمد:21215، 21217، و مسلم: 663)

’’یقینًا تیرے لیے وہ اجر وثواب ہے جس کی تو نے امید رکھی ہے۔‘‘

مسند احمد کی روایت میں ہے:

(لَكَ أَجْرُ مَا نَوَيْتَ)  ’’تیرے لیے تیری نیت کا اجر ہے۔“

توضیح و فوائد:  اس بات پر ایمان رکھنا کہ اللہ تعالیٰ قدموں کے نشانات بھی اچھائیوں یا برائیوں میں شامل کرے گا، اور وہ اس پر قادر ہے، توحید کا بنیادی تقاضا ہے۔ نیکی کے لیے پیدل چل کر جانا بھی نیکی ہے اور جب انسان نیکی کی نیت سے نکلتا ہے تو اسے سر انجام دینے تک وہ اطاعت الہی ہی میں شمار ہوتا ہے۔ اگر نیت اللہ رب العزت کی رضا ہو تو یہ نیکی کی راہ میں چلنا بھی عبادت شمار ہوتا ہے۔

…………..