اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول اس کی محبت کے حصول کا مؤثر ترین ذریعہ احکام الہی کی پابندی ہے

742۔ سیدنا عبد الرحمن بن ابو قراد رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دن نبی کریم ﷺ نے وضو کیا تو صحابہ کرام آپ ﷺ کے وضو کا پانی (اپنے جسموں پر) ملنے لگے۔ نبی کریم اﷺ نے ان سے پوچھا:

((مَا يَحْمِلُكُمْ عَلٰى هٰذَا؟)) ’’کون سی چیز تمہیں اس پر ابھار رہی ہے؟ (تم یہ عمل کیوں کر رہے ہو)۔‘‘

 انھوں نے کہا: اللہ اور اس کے رسول کی محبت تو نبی اکرم ﷺنے فرمایا:

((مَنْ سَرَّهُ أَنْ يُّحِبَّ اللهَ وَرَسُولَهُ، أَوْ يُحِبُّهُ اللهُ وَرَسُولُهُ، فَلْيَصْدُقُ حَدِيثَهُ إِذَا حَدَّثَ، وَلْيُؤْدِّ أَمَانَتَهُ إِذَا أُؤْتُمِنَ، وَلْيُحْسِنُ جِوَارَ مَنْ جَاوَرَهُ)) ((أخرجه الطبراني في الأوسط:6517، والخرائطي في مكارم الأخلاق:266، والبيهقي في الشعب:1533، وابن كثير في جامع المسانيد: 7106)

’’جسے یہ پسند ہو کہ وہ اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرے یا اس سے اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول محبت کرے۔ تو اسے چاہیے کہ جب وہ بات کرے تو سچ بولے، جب اسے کوئی امانت سپرد کی جائے تو وہ امانت ادا کرے اور جس کے پڑوس میں رہتا ہو اس پڑوسی سے حسن سلوک کرے۔‘‘

ابن شہاب رحمے اللہ علیہ نے کہتے ہیں: مجھے ایک انصاری آدمی نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺ جب وضو کرتے ہا تھوکتے تو مسلمانوں میں سے جو آپ کے اردگرد ہوتے آپ ﷺ کے وضو اور تھوک کی طرف لپکتے، پھر وضو کا پانی پی لیتے اور اپنے جسموں پر بھی مل لیتے۔

جب آپ نے انھیں یہ کرتے ہوئے دیکھا تو ان سے پوچھا:

((لِمَ تَفْعَلُونَ هٰذَا؟)) ’’تم یہ کیوں کرتے ہو؟‘‘ انھوں نے جواب دیا: ہم اس طریقے سے طہارت و برکت حاصل کرتے ہیں تو رسول اللہﷺ نے فرمایا: ((مَنْ كَانَ مِنْكُمْ يُحِبُّ أَنْ يُحِبَّهُ اللهُ وَرَسُولُهُ، فَلْيَصُدِّقِ الْحَدِيثَ، وَلْيُؤْدِّ الْأَمَانَةَ، وَلَا يُؤْذِ جَارَهُ)) (أخرجه معمر بن راشد في جامعه:7/11 والبيهقي في الشعب: 1534 و9551)

’’جو شخص تم میں سے یہ پسند کرتا ہو کہ اس سے اللہ اور اس کا رسول محبت کرے تو اسے چاہیے کہ وہ بات میں سچ بولے، امانت ادا کرے اور اپنے پڑوسی کو اذیت و تکلیف نہ دے۔‘‘