نفاق اصغر کا بیان

1005۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:

((آية الْمُنَافِقِ ثَلَاثُ إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ، وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ، وَإِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ)) (أَخْرَجَهُ البخاري:33، 2682، 2749، 6095، ومسلم:59)

’’منافق کی تین نشانیاں ہیں: جب بات کہے تو جھوٹ بولے، جب وعدہ کرے تو خلاف ورزی کرے اور جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تو خیانت کرے۔‘‘

توضیح وفوائد: عمل صالح کا اظہار اور دل میں برائی کی محبت چھپائے رکھنا یا ظاہر اور باطن کا مختلف ہونا بشرطیکہ اصول ایمان کے بارے میں نہ ہو، اسی طرح منافقین کی خصلتیں، جیسے جھوٹ، خیانت وغیرہ کا ایسا حامل ہونا کہ یہ برائیاں انسان کی پختہ عادت بن جائیں، یہ بھی نفاق اصغر ہے۔ اس پر دوام انسان کو اعتقادی منافق بنا دیتا ہے۔

1006۔  سیدنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:

((أربع مَنْ كُنْ فِيهِ، كَانَ مُنَافِقًا خَالِصًا، وَمَنْ كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنْهُنَّ، كَانَتْ فِيهِ خَصْلَةٌ مِنَ النِّفَاقِ حَتّٰى يَدْعَهَا: إِذَا ائْتُمِنَ خَانَ، وَإِذَا حَدَّثَ كَذَبَ، وَإِذَا عَاهَدَ غَدَرَ وَإِذَا خَاصَمَ فَجَرَ))(اخرجه البخاري: 34، 2459، 3178، و مسلم: 58)

’’چار خصلتیں جس شخص میں ہوں گی وہ خالص منافق ہوگا اور جس میں ان میں سے کوئی ایک خلصت بھی ہوگی، اس میں نفاق کی ایک خصلت ہوگی یہاں تک کہ وہ اسے ترک کر دے، (وہ خصلتیں یہ ہیں): جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تو خیانت کرے، جب بات کرے تو جھوٹ بولے، جب عہد کرے تو دغا بازی کرے اور جھگڑے تو بے ہودہ بکواس کرے۔‘‘

1007۔ سیدنا ابو جعد ضمری رضی  اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

((مَنْ تَرَكَ الْجُمْعَةَ ثَلَاثًا مِنْ غَيْرِ عُذْرٍ، فَهُوَ مُنَافِقٌ)). (أخرجه ابن حبان:258، 2786)

’’جس شخص نے تین جمعے بغیر عذر کے چھوڑ دیے، وہ منافق ہے۔‘‘

1008۔ سیدنا عثمان رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

((مَنْ أَدْرَكَهُ الْأَذَانُ فِي الْمَسْجِدِ، ثُمَّ خَرَجَ، لَمْ يَخْرُجُ لِحَاجَةٍ، وَهُوَ لَا يُرِيدُ الرَّجْعَةَ، فَهُوَ مُنَافِق)) (أخرجه ابن ماجه:734)

’’جو شخص مسجد میں ہو اور اذان ہو جائے، پھر وہ مسجد سے بغیر کسی مجبوری کے نکل جائے اور واپس آنے کا ارادہ بھی نہ رکھتا ہو تو ایسا شخص منافق ہے۔‘‘

1009۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:

((مَنْ مَاتَ وَلَمْ يَغْرُ، وَلَمْ يُحَدِّثُ بِهِ نَفْسَهُ، مَاتَ عَلَى شُعْبَةٍ مِنْ نِفَاقِ)). (أخرجه مسلم:1910)

’’جو شخص اس حالت میں فوت ہوا کہ اس نے جہاد کیا نہ اس کے دل میں کبھی جہاد کا ارادہ ہی پیدا ہوا، تو اس کی موت نفاق کی ایک خصلت پر ہوگی۔‘‘

1010۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ کچھ لوگوں نے انھیں کہا: جب ہم اپنے بادشاہ کے پاس جاتے ہیں تو ان کے سامنے ایسی باتیں کہتے ہیں کہ باہر آ کر اس کے خلاف کہتے ہیں۔

سیدنا ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے جواب دیا: ((كُنَا نَعُدُّها نِفَاقًا)) (أخرجه البخاري:7178)

’’ہم اسے نفاق شمار کرتے تھے۔‘‘

1011۔ سیدنا ابوہریرہ  رضی اللہ تعالی عنہ رسول اللہ ﷺسے بیان کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا:

((تجِدُونَ النَّاسَ مَعَادِنَ، خَيَارُهُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ خِيَارُهُمْ فِي الْإِسلام إِذَا فَقَهُوا. وَتَجِدُونَ خَيْر النَّاسِ في هٰذَا الشَّأْنِ أَشَدََّهُمْ لَهُ كَرَاهِيَةً، وَتَجِدُونَ شَرَّ النَّاسِ ذَا الْوَجْهَيْنِ الَّذِي يَأْتِي هٰؤُلَاءِ بِوَجْهٍ وَهُؤُلاءِ بِوَجْهٍ))  (أخرجة البخاري:3493، 3494، 3496، 3588، ومسلم:2526)

’’تم لوگوں کو کانوں کی طرح پاؤ گے۔ ان میں سے جو لوگ جاہلیت میں بہتر تھے، وہ زمانہ اسلام میں بھی بہتر ہیں بشرطیکہ وہ دین اسلام کی سمجھ بوجھ حاصل کر لیں اور تم حکومت اور سرداری کے لائق اس شخص کو پاؤ گے جو اسے سخت ناپسند کرنے والا ہو گا۔‘‘ نیز آپﷺ نے فرمایا: ’’تم لوگوں میں سب سے زیادہ برا اسے پاؤ گے جو دورخی پالیسی اختیار کرنے والا (دوغلا اور منافق) ہو گا، یعنی جو ان لوگوں میں ایک منہ لے کر آئے اور دوسروں میں دوسرا منہ لے کر جائے۔‘‘