آداب مجلس
عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِي رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ اللهُ قَالَ : إِيَّاكُمْ والجُلُوسَ فِي الطَّرِقَاتِ، قَالُوا : يَارَسُولَ اللَّهِ مَالَنَا بُدَّ مِنْ مَجَالِسِنَا نَتَحَدَّتُ فِيهَا، قَالَ رَسُولُ الله الله فَإِذَا أَبَيْتُمْ إِلَّا الْمَجْلِسَ فَأَعْطُوا الطَّرِيقَ حَقَّهُ قَالُوا: وَمَا حَقَّهُ؟ قَالَ: غَضُ البَصَرِ وَكَفَّ الْأَذَى وَرَدُّ السَّلَامِ، وَالْأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ، وَالنَّهيُ عَنِ المُنْكَرِ. (أخرجه مسلم).
(صحیح مسلم: كتاب اللباس والزينة، باب النهي عن الجلوس في الطرقات وإعطاء الطريق حقه.)
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: راستوں (اور گلی کوچوں) میں بیٹھنے سے بچو۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا، راستوں پر بیٹھے بغیر ہمارا گزارہ نہیں کیونکہ ہم وہاں بیٹھ کر باتیں کرتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: پس اگر تم نہیں مانتے تو راستہ کا حق ادا کرو۔ انہوں نے عرض کیا اس کا حق کیا ہے؟ فرمایا: آنکھوں کو پست رکھنا، اذیت رسانی نہ کرنا اسلام کا جواب دینا اور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرنا۔
وعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الخُدْرِي رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ : سَمِعتُ رَسُولَ الله يَقُولُ: خَير المجالس أوسعها- (أخرجه أبو داود).
(سنن ابوداؤد: كتاب الأدب* باب في سعة المجلس وصححه الألباني في الصحيحه: (830)
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ فرماتے تھے: بہترین مجلس وہ ہے جو وسیع اور کھلی ہو۔
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: مَا جَلَسَ قَوْمٌ مَجْلِسًا لَمْ يَذْكُرُوا اللَّهَ فِيهِ وَلَمْ يُصَلُّوا عَلَى نَبِيِّهِمْ إِلَّا كَانَ عَلَيْهِمْ تِرَةً، فَإِنْ شَاءَ عَذَّبَهُمْ وَإِنْ شَاءَ غَفَرَ لَهُمُ. (أخرجه الترمذي).
(سنن ترمذی:ابواب الدعوات عن رسول اللهﷺ۔ باب ما جاء في القوم يجلسون ولا يذكرون الله وقال حسن صحیح و صححه الألباني في الصحيحة: (74).
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: جو قوم کسی مجلس میں بیٹھے اور اللہ کا ذکر نہ کرے اور نہ ہی اپنے نبی پر درود بھیجے تو اس قوم کو ( قیامت کے دن ) حسرت و افسوس ہوگا، اللہ تعالیٰ چاہے تو انہیں عذاب دے یا انہیں بخش دے۔
تشریح:
اسلام نے مسلمانوں کو مجلس کے کچھ آداب و سنن سکھلائے ہیں جن کی معرفت اور علم ایک مسلمان کے لئے از حد ضروری ہے انہیں آداب میں سے مجلس کا کشادہ اور وسیع بنانا، ذکر واذکار اور تسبیح و تہلیل سے پر کرنا اور اصحاب مجلس کا نیک ہونا لازمی امر ہے۔ چنانچہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا کہ جو قوم کسی مجلس میں بیٹھے اور اپنے آپ کو ذکر واذکار اور تسبیح وتجلیل میں مشغول نہ کرے اور نہ ہی اپنے نبیﷺ پر درود بھیجے تو ایسی قوم کو قیامت کے دن افسوس ہوگا، اللہ تعالیٰ چاہے تو انہیں عذاب دے یا بخش دے۔ اللہ تعالی ہمیں نیک اور دینی مجلسیں قائم کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
فوائد:
٭ مجلس کا کشادہ کرنا مستحب ہے۔
٭ راستوں میں مجلسیں قائم کرنا منع ہے الا یہ کہ ان کا حق ادا کر دیا جائے۔
٭ جن مجلسوں میں ذکر الہی نہ ہو ان سے اجتناب کرنا لازمی ہے۔