۔ اللہ تعالیٰ کی پکڑ سے بے خوف ہونے کی ممانعت
910۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کہتی ہیں کہ میں نے اللہ کے رسول ﷺ کو کبھی کھل کر ہنستے ہوئے نہیں دیکھا کہ میں آپ کے حلق مبارک کے اندر کا ابھرا ہوا حصہ دیکھ لوں، آپ صرف مسکرایا کرتے تھے۔
آپ جب بادل یا آندھی دیکھتے تو اس کا اثر آپ کے چہرہ انور پر عیاں ہو جاتا تو عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے پوچھا کہ اللہ کے رسول! میں لوگوں کو دیکھتی ہوں کہ جب وہ بادلوں کو دیکھتے ہیں تو اس امید پر خوش ہو جاتے ہیں کہ ان میں بارش ہوگی اور میں آپ کو دیکھتی ہوں کہ جب آپ بادلوں کو دیکھتے ہیں تو آپ کے چہرے پر پریشانی اور ناپسندیدگی ظاہر ہوتی ہے؟ سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کہتی ہیں کہ آپ ﷺنے فرمایا:
((يا عَائِشَةُ مَا يُؤَمِّنُنِي أَنْ يَكُونَ فِيهِ عَذَابٌ، قَدْ عُذِّبَ قَوْمٌ بِالرِّيحِ، وَقَدْ رَأَى قَوْم الْعَذَابَ فَقَالُوا ﴿هٰذَا عَارِضَ مُمْطِرُنَا﴾)).(أخرجه البخاري: 4828، ومسلم: 899)
’’عائشہ! مجھے اس بات کا خدشہ ہوتا ہے کہ کہیں ان میں عذاب نہ ہو، ایک قوم آندھی کے عذاب کا شکار ہوئی تھی اور ایک قوم نے عذاب کو دور سے) دیکھا تو کہا: ﴿هٰذَا عَارِضَ مُمْطِرُنَا﴾ ’’یہ بادل ہے جو ہم پر بارش برسائے گا۔‘‘
توضیح و فوائد: ایمان کو بچانے اور اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ انسان اللہ کی پکڑ سے بھی بے خوف نہ ہو۔ ہر وقت اس کی پکڑ سے ڈرتا رہے۔