امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے آداب

ارشاد ربانی ہے: ﴿اُدْعُ إِلٰى سَبِيْلِ ربِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ وَجَادِلْهُم بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ﴾ (سورة النحل آیت:135)

ترجمہ: اپنے رب کی راہ کی طرف لوگوں کو حکمت اور بہترین نصیحت کے ساتھ بلایئے اور ان سے بہترین طریقے سے گفتگو کیجئے۔

نيز فرمايا: ﴿فَبِمَا رَحْمَةٍ مِّنَ اللَّهِ لِنْتَ لَهُمْ وَلَوْ كُنتَ فَظًّاً غَلِيظَ الْقَلْبِ لَانُفَضُّوا مِنْ حَوْلِكَ﴾ (سوره آل عمران: آیت: 159)

ترجمہ: اللہ تعالیٰ کی رحمت کے باعث آپ ان پر نرم دل ہیں اور اگر آپ بد زبان اور سخت دل ہوتے تو یہ سب آپ کے پاس سے چھٹ جاتے۔

عنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: إِنَّ الله رفيق يُحِبُّ الرِّفْق فِي الأَمرِ كُلِّه. (متفق عليه)

(صحیح بخاری، کتاب استتابة المرتدين والمعاندين وقتالهم، باب إذا عرض الذمي وغيره في سب النبي ﷺ، صحيح مسلم، كتاب البر والصلة والآداب، باب فضل الرفق.)

عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالٰی نرم ہے اور تمام معاملات میں نرمی اور ملائمت کو پسند کرتا ہے۔

و عن عائشة رضي الله عنها أن النبي ﷺ قَالَ: إِنَّ الرِّفْقَ لَا يَكُونُ فِي شَيْءٍ إِلَّا زَانَهُ، وَلَا يُنْزَعُ مِنْ شَيْءٍ إِلَّا شَانَه (اخرجه مسلم)

(صحيح مسلم: كتاب البر والصلة والآداب، باب فضل الرفق)

عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ( نرمی اختیار کیا کرو) بلا شبہ جس چیز میں نرمی آ جاتی ہے تو اسے مزین اور خوبصورت بنا دیتی ہے اور جس چیز سے نکال دی جائے اسے بدصورت اور بھدا بنا دیتی ہے۔

عَنْ أَبِي هُرِيرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ قَالَ: قَامَ أَعْرَابِيُّ قَبَالَ فِي الْمَسْجِدِ فَتَناوَلَهُ النَّاسُ، فَقَالَ لَهُمُ النَّبِيُّ : دَعُوهُ وَهَرِيقُوا عَلَى بَولِهِ سِجُلاً مِنْ مَاء أَو ذَنوبًا مِنْ مَاءٍ، فَإِنَّمَا بُعِثْتُمْ مُسْرِيْنَ وَلَمْ تُبْعَثُوا مُعَسِّرِينَ . (اخرجه البخاري)

(صحیح بخاری، کتاب الوضوء، باب صب الماء على البول في المـسجد)

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان فرمایا کہ ایک اعرابی کھڑا ہو کر مسجد میں پیشاب کرنے لگا۔ تو لوگ اس پر جھپٹ پڑے۔ ( یہ دیکھ کر ) رسول کریم ﷺ نے لوگوں سے فرمایا کہ اسے چھوڑ دو اور اس کے پیشاب پر ایک ڈول پانی بہادو۔ کیونکہ تم نرمی کے لئے بھیجے گئے ہو سختی کے لئے نہیں۔

تشریح:

اسلام میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے آداب ہیں جن کی معرفت ایک داعی کے لئے بیحد ضروری ہے اگر دعوت دیتے وقت ان آداب کا لحاظ نہیں کیا گیا تو ممکن ہے کہ جس برائی کو مٹانا چاہتے ہیں اس سے کہیں زیادہ بڑا فتنہ رونما ہو جائے اس لئے داعی کو چاہئے کہ وہ دعوت دیتے وقت نرمی، حکمت و دانائی اور بصیرت سے کام لیں اور سخت لہجہ سے پرہیز کریں نیز حاکم و محکوم جیسا معاملہ نہ ہو بلکہ اخوت و بھائی چارگی جیسا معاملہ ہو۔ یہیں صفات اللہ تعالیٰ کو بہت پسند ہیں۔ اللہ تعالی ہمیں بھلائی کا حکم دینے اور برائی کو مٹانے کی توفیق عطا فرمائے ۔

فوائد:

٭امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی تعلیم حکمت و دانائی اور بصیرت سے دینا چاہئے۔

٭ بھلائی کا حکم دینے اور برائی کو مٹانے میں مصلحت عامہ و مفاسد عامہ کی رعایت

ضروری ہے۔