اولیاء سے دوستی

ارشاد ربانی ہے: ﴿اَلَا إِنَّ أَولِياءَ اللهِ لَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ ٭ الَّذِينَ آمَنُوا وَكَانُوا يَتَّقُونَ﴾ (سورة یونس: 62،63)
یاد رکھو اللہ تعالی کے دوستوں پر نہ کوئی اندیشہ ہے اور نہ وہ غمگین ہوتے ہیں یہ وہ لوگ ہیں جو ایمان لائے (برائیوں سے) پرہیز رکھتے ہیں۔
اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا ہے: ﴿وَمَا كَانُوا أَوْلِيَاءَ هُ إِنْ أُولِيَاؤُهُ إِلَّا الْمُتَّقُونَ﴾ (سورة انفال:34)
اس کے متولی تو سوا متقیوں کے اور اشخاص نہیں لیکن ان میں اکثر لوگ علم نہیں رکھتے۔
اللہ تعالیٰ ایک اور جگہ ارشاد فرمایا: ﴿لَا يُسْبِقُونَهُ بِالْقَوْلِ وَهُمْ بِأَمْرِهِ يَعْمَلُونَ، يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ وَلَا يَشْفَعُونَ إِلَّا لِمَنِ ارْتَضٰى وَهُمْ مِنْ خَشْيَتِهِ مُشْفِقُونَ، وَمَنْ يَّقُلْ مِنْهُمْ إِنِّى إِلٰهٌ مِّنْ دُوْنِهِ فَذَلِكَ نَجْزِيهِ جَهَنَّمَ كَذَلِكَ نَجْزِي الظَّلِمِينَ﴾ (سورۃ انبیاء: 27 تا 29)
کسی بات میں اللہ تعالی پر پیش دستی نہیں کرتے بلکہ اس کے فرمان پر کار بند ہیں وہ ان کے آگے پیچھے کے تمام امور سے واقف ہیں وہ کسی کی بھی سفارش نہیں کرتے بجز ان کے جن سے اللہ تعالیٰ خوش ہو وہ تو خود بہت انہی سے لرزاں وتر ساں ہیں ان میں سے اگر کوئی بھی کہہ دے کہ اللہ تعالی کے سوا میں لائق عبادت ہوں تو ہم اسے دوزخ کی سزا دیں ہم ظالموں کو اسی طرح سزا دیتے ہیں۔
تشریح:
انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام، ان کے متبعین اصحاب رسول، اہل ایمان اور اللہ و رسول ﷺ کے احکامات پر عمل کرنے والے ہی حقیقت میں اولیاء اللہ ہیں۔ چاہے وہ عربی ہوں یا عجمی، کالے ہوں یا گورے، مالدار ہوں یا فقیر، حاکم ہوں یا محکوم، مرد ہوں یا عورت یہ سب کے سب اللہ کے قول کے بموجب اولیاء کے زمرے میں شامل ہیں۔ کیونکہ یہی لوگ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت کرتے اور اس کے غضب سے بچتے ہیں۔ اس کا حق ادا کرتے اور اس کی منع کردہ چیزوں سے پر ہیز کرتے ہیں۔ خواہ ان سے کرامات کا صدور ہو یا نہ ہو۔ ان سے محبت کرنا ہمارے اوپر واجب ہے۔ جنتر منتر کرنے والے، شیطانی خوارق کا دھوئی کرنے والے اور جھوٹی کرامات دکھانے والے اولیاء نہیں ہیں، ایسے لوگوں سے دوستی کرنا ان کی باتوں پر یقین کرنا شرک اور گناہ کبیرہ میں سے ہے۔ اللہ تعالی شیطانی صفت اولیاء سے محفوظ رکھے۔
فوائد:
٭ اہل ایمان ہی اولیاء اللہ ہیں۔
٭ اولیاء اللہ سے دوستی اور محبت کرنا واجب ہے۔
٭ شیطانی کرامات اور اولیاء کے کرامات میں فرق جانا لازم ہے۔
٭٭٭٭