عورت کالباس

اللہ تعالی کا ارشاد ہے ﴿وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوْجَهُنَّ وَلَا يُبْدِيْنَ زِيْنَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلٰى جُيُوْبِهِنَّ﴾ (سوره نور آیت 31)۔
ترجمہ: مسلمان عورتوں سے کہو وہ بھی اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی عصمت میں فرق نہ آنے دیں اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں سوائے اس کے جو ظاہر ہے اور اپنی گریبانوں پر اپنی اوڑھنیاں ڈالے رہیں۔
عَن ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ خُيَلَاءَ لَمْ يَنْظُرِ اللهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَة، فقَالَتْ أم سلمة: فَكَيْفَ يَصْنَعُ النِّسَاءُ بذُيُولِهِنَّ ؟ قَالَ يُرْخِيْنَ شِبْرًا، فَقَالَتْ: إِذَا تَنْكَشِفُ أَقْدَامُهنَّ، قَالَ: فَيُرخِيْنَهُ ذِرَاعًا ولا يَزِدْنَهُ عَلَيْهِ. (أخرجه الترمذي)
(سنن ترمذی: ابواب اللباس عن رسول الله، باب ماجاء في جر ذيول النساء، وقال: حسن صحيح
وصححه الألباني في صحيح سنن ابن ماجه (3580،3581)
ابن عمر رضي رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالی اس شخص کی طرف قیامت کے دن نظر رحمت نہیں کرے گا جو اپنا کپڑا کبرو غرور کی وجہ سے زمین پر گھسیٹ کر چلتا ہے۔ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا کہ عورتیں اپنے دامن کو کیا کریں؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ وہ ایک بالشت لمبا کریں، ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا پھر تو ان کے قدم کھل جائیں گے تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ ایک ہاتھ لمبا کریں اس سے زیادہ نہیں۔
عَن أبي هريرة رضي اللهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : صِنْفَان مِنْ أَهْلِ النَّارِ لَمْ أَرَهُمَا: قَوْمٌ مَعَهُمْ سِيَاطٌ كَأَذْنَابِ الْبَقَرِ يَضْرِبُونَ بِهَا النَّاسَ، وَنِسَاءٌ كَاسِيَاتٌ عَارِيَاتٌ مُمِيْلَاتٌ مَائِلَاتٌ رُؤُوسُهُنَّ كَأَسْنِمَةِ البختِ المَائِلَةِ، لَا يَدْخُلَنَّ الْجَنَّةَ وَلَا يَجِدْنَ رِيْحَهَا وَإِنَّ رِيحَهَا لَتُوْجَدُ مِنْ مَسِيْرَةِ كَذَا وَكَذَا. (أخرجه مسلم)
(صحيح مسلم كتاب اللباس و الزينة، باب النساء الكاسيات العاريات المائلات المميلات.)
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اپنی امت کی دو قسموں کو ابھی میں نے نہیں دیکھا ایک تو وہ لوگ جن کے پاس بیلوں کی دموں کی طرح کے کوڑے ہیں اور وہ لوگوں کو اس سے مارتے ہیں۔ دوسری وہ عورتیں جو کپڑا پہننے کے با وجود ننگی ہیں اور سیدھی راہ سے بہکانے والی اور خود بھيکنے والی، ان کے سر بختی اونٹ کی کوہان کی طرح ایک طرف جھکے ہوئے ہیں وہ جنت میں نہیں جائیں گی بلکہ اس کی خوشبو بھی ان کو نہ ملے گی جبکہ اس کی خوشبو کافی فاصلے سے ملے گی۔
تشریح:
اسلام نے عورتوں کا جو لباس متعین کیا ہے اگر اس پر امت مسلمہ کی عورتیں عمل کرنا شروع کر دیں تو معاشرہ اور سوسائٹی ایک بہت بڑے فتنے سے محفوظ رہے گی چونکہ معاشرہ میں بے حیائی اور فتنہ وفساد کا اہم ذریعہ عورتوں کی بے پردگی ہی ہوتی ہے خواہ وہ بے پردگی باریک یا تنگ و چست لباس پہننے کی وجہ سے ہو یا جسم کا اکثر حصہ کھلا رکھنے کی وجہ سے یا مردوں کے دوش بدوش چلنے کی بنا پر غرضیکہ جو بھی اسباب ہوں جب تک ہم ان سے کنارہ کشی نہیں اختیار کریں گے اور اسوہ رسول ﷺ کو نہیں اپنائیں گے کامیاب نہیں ہو سکتے۔ رسول اکرمﷺ نے عورتوں سے متعلق فرمایا کہ وہ اجنبی مردوں کے سامنے اپنے جسموں کو چھپائیں۔ اور باریک چھوٹا اور تنگ و چست لباس استعمال کرنے سے اجتناب کریں۔
فوائد:
٭ عورتوں کو باریک، چھوٹا، تنگ و چست لباس پہنے سے منع کیا گیا ہے۔
٭ مسلم عورتوں کے لئے پورا جسم چھپانا ضروری ہے۔
٭ باریک اور چست لباس استعمال کرنے والی عورتوں کے لئے سخت وعید ہے۔
٭٭٭٭