بلی کا جھوٹا پاک ہے

عَنْ أَبِي قَتَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: إِنَّهَا لَيْسَتْ بنجس، إنهَا مِنَ الطَّوافِينَ عَلَيْكُمْ والطَّوَافَات. (أخرجه أبو داود والترمذى).
(سنن ابوداؤد: کتاب الطهارة، باب سؤر الهرة، وسنن ترمذی ابواب الطهارة، باب ما جاء في سور الهرة وقال حديث حسن صحيح، وقال الألباني حسن صحيح في صحيح أبي داود: (75)
ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: بلی نجس نہیں ہے، یہ تم پر گھومنے پھرنے والے جانوروں میں سے ہے۔
تشریح:
بلی ایک پالتو جانور ہے جس کے جھوٹے کے تعلق سے آپ ﷺ نے فرمایا ہے کہ اس کا جھوٹا پاک ہے اب اگر کسی کے برتن میں بلی کھا لے یا دودھ یا گھی وغیرہ میں منہ ڈال دے تو اسے استعمال کرنا جائز ہے، کیونکہ یہ ایک ایسا جانور ہے جس سے انسانوں کا بچنا مشکل ہے چونکہ یہ ہمیشہ گھروں میں گھومتی رہتی ہے اور بسا اوقات بچوں سے کھیلتی بھی رہتی ہے۔
فوائد:
٭ بلی کا جھوٹا پاک ہے کیونکہ وہ گھروں میں آنے جانے والی ہے، اس سے بچنا مشکل ہے۔
٭٭٭٭